کھیلتازہ ترین

خواتین کے کھیلوں میں ترقی اور مساوی تنخواہ کی جدو جہد: ایک عالمی منظرنامہ

خواتین اسپورٹس کی ترقی کے باوجود مساواتِِ معاوضے کے سفر میں رکاوٹیں برقرار

دنیا بھر میں خواتین کے کھیلوں کا منظرنامہ تیزی سے تبدیل ہو رہا ہے۔ وہ دن دور نہیں جب خواتین کے میچز صرف علامتی اہمیت رکھتے تھے، لیکن اب فٹبال، ٹینس، کرکٹ اور ایتھلیٹکس جیسے عالمی کھیلوں میں خواتین کھلاڑی نہ صرف شاندار کارکردگی دکھا رہی ہیں بلکہ لاکھوں ناظرین کو اپنی جانب متوجہ بھی کر رہی ہیں۔ تاہم، جب بات معاوضے کی ہو، تو اب بھی صنفی تفاوت ایک تلخ حقیقت ہے۔

یورپی پارلیمان کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق دنیا کے 83 فیصد کھیلوں میں اب خواتین اور مردوں کو مساوی انعامی رقم دی جا رہی ہے۔ لیکن اگر ہم اس سطح سے نیچے دیکھیں — جیسے بنیادی تنخواہیں، سہولیات، ٹریننگ، اسپانسرشپ اور پیشہ ورانہ مواقع — تو مساوات کا خواب اب بھی ادھورا ہے۔


کامیابیاں: جہاں برابری ممکن ہوئی

کھیلوں کی دنیا میں کچھ نمایاں کامیابیاں ضرور ملی ہیں۔
ٹینس ایک شاندار مثال ہے، جہاں تمام گرینڈ سلیم ٹورنامنٹس میں مرد و خواتین کھلاڑیوں کو مساوی انعامی رقم دی جاتی ہے۔ فٹبال میں بھی حالیہ برسوں میں بڑی تبدیلیاں آئی ہیں — امریکہ، ناروے، اسپین اور برطانیہ کی قومی فٹبال فیڈریشنز نے مرد و خواتین کھلاڑیوں کے درمیان معاوضے کی برابری کی پالیسی اپنائی ہے۔

جرمنی کی بیلجیم ہاکی فیڈریشن نے بھی مساوی تنخواہوں اور سہولتوں کی پالیسی لاگو کی، جس کے بعد خواتین ہاکی ٹیم نے اولمپکس میں نمایاں کامیابی حاصل کی — ایک اہم ثبوت کہ برابری سے کارکردگی بھی بہتر ہوتی ہے۔


چیلنجز: ابھی بھی ایک لمبا راستہ باقی ہے

1. بنیادی تنخواہوں میں فرق

مردوں کے مقابلے میں خواتین کھلاڑیوں کو عمومی طور پر 25 سے 85 فیصد تک کم تنخواہیں دی جاتی ہیں۔ یہ فرق ٹاپ لیول ایتھلیٹس میں کم نظر آتا ہے، مگر مڈ لیول یا نچلی سطح کی کھلاڑیوں کے لیے یہ مالی عدم مساوات اکثر کیریئر چھوڑنے کی وجہ بن جاتی ہے۔

2. غیر مالیاتی سہولیات کا فرق

بہت سی خواتین ٹیموں کو آج بھی مرد ٹیموں کے مقابلے میں ناقص رہائش، کم معیار کی خوراک، ناکافی ٹریننگ فسیلٹیز اور محدود سفر کے مواقع میسر ہوتے ہیں۔ ڈاکٹر الیکس کلون، جو اب FIFPRO (عالمی پلیئرز یونین) سے منسلک ہیں، کہتی ہیں:

"صرف میچ فیس کا برابر ہونا کافی نہیں۔ جب تک سفر، میڈیکل، اور دیگر سہولیات میں برابری نہیں ہو گی، مساوی کارکردگی ممکن نہیں۔”

3. پیشہ ورانہ مواقع کی کمی

خواتین کوچز، ریفری اور کھیلوں کی منتظمین کی تعداد اب بھی بہت کم ہے۔ کھیلوں کی گورننگ باڈیز میں 80 فیصد سے زیادہ پوزیشنز پر مردوں کی اجارہ داری ہے، جس سے پالیسی سازی میں بھی خواتین کی آواز کمزور رہتی ہے۔

4. زچگی اور خاندان کا دباؤ

کئی خواتین کھلاڑیوں کو کھیل کے دوران ماؤں کے کردار کو سنبھالنا پڑتا ہے، مگر زیادہ تر لیگ اور کلب ان کے لیے مناسب سہولیات یا پالیسیاں فراہم نہیں کرتے۔ زچگی کی چھٹی اور واپسی پر دوبارہ معاہدے کا تحفظ نہ ہونا خواتین کھلاڑیوں کی پیشہ ورانہ زندگی کو غیر یقینی بناتا ہے۔

5. معاشرتی سوچ اور میڈیا کی بے رخی

خواتین کھیلوں کو اب بھی "کمزور” یا "دلچسپ نہیں” سمجھنے والی روایتی سوچ موجود ہے۔ میڈیا کوریج کی کمی کی وجہ سے خواتین میچز کے لیے اسپانسرز نہیں آتے، اور یہ ایک منفی چکر کی صورت اختیار کر لیتا ہے: کم کوریج → کم ویورز → کم آمدنی → کم تنخواہ۔


قانونی اور پالیسی اقدامات: کچھ پیش رفت

یورپی یونین، اقوام متحدہ اور فیفا نے حالیہ برسوں میں کئی ایسی تجاویز اور پالیسیاں پیش کی ہیں جو خواتین کی مساوی شمولیت اور تنخواہ کے حق کو تقویت دیتی ہیں۔ جرمنی میں “شفاف تنخواہ قانون” (Transparency in Wage Structures Act) نافذ ہے، جو کمپنیوں کو مرد و خواتین کی تنخواہوں کی رپورٹنگ کا پابند بناتا ہے۔

امریکہ میں Title IX قانون کے تحت خواتین کو سرکاری فنڈنگ والے اداروں میں کھیلوں میں مکمل رسائی حاصل ہے، جو امریکی خواتین فٹبال کی کامیابی کی ایک بڑی وجہ ہے۔ تاہم، ٹرمپ دور میں اس قانون کے خلاف کچھ ترامیم اور DEI (diversity, equity, inclusion) پالیسیوں کے خلاف اقدامات نے تشویش پیدا کی ہے۔


آگے کا راستہ: کیا کرنا ضروری ہے؟

کم از کم تنخواہ کی ضمانت

ہر کھیل کی اعلیٰ لیگز میں خواتین کے لیے کم از کم تنخواہ کی پالیسی اپنائی جائے، تاکہ وہ مالی غیر یقینی صورتحال سے بچ سکیں۔

سرمایہ کاری میں برابری

کلب اور فیڈریشنز خواتین کھیلوں میں بھی اتنی ہی سرمایہ کاری کریں جتنی مردوں میں کی جاتی ہے، تاکہ سہولیات، اسٹاف، ٹریننگ اور مارکیٹنگ کے مواقع برابر ہوں۔

میڈیا اور اسپانسرز کا کردار

میڈیا ادارے خواتین کھیلوں کو برابر کوریج دیں اور اسپانسرز برابری سے حمایت کریں، تاکہ ناظرین اور آمدنی میں اضافہ ہو۔

پالیسیوں میں شمولیت

خواتین کو کھیلوں کی گورننگ باڈیز، فیصلوں میں شامل کرنا ضروری ہے تاکہ ان کے مسائل براہ راست سنے اور حل کیے جا سکیں۔


نتیجہ: کھیل صرف میدان تک محدود نہیں

خواتین کے کھیلوں میں ترقی ایک حوصلہ افزا حقیقت ہے، لیکن مساوی معاوضے اور مواقع کی جنگ اب بھی جاری ہے۔ مساوات صرف انعامی رقم تک محدود نہیں، بلکہ یہ پورے نظام میں انصاف، شمولیت اور برابری کی عکاس ہونی چاہیے۔ جب تک ہر خاتون کھلاڑی کو مردوں کے برابر مواقع، تحفظ اور شناخت نہیں دی جاتی، تب تک یہ کھیل مکمل نہیں ہو سکتا۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button