پاکستان پریس ریلیزاہم خبریں

ایف آئی اے میں احتساب کا عمل تیز، کرپشن اور ناقص تفتیش پر پانچ افسران کے خلاف سخت کارروائی — دو انسپکٹرز برخاست، خاتون انسپکٹر کی تنزلی

ایف آئی اے کو ایک بااعتماد، شفاف اور عوام دوست ادارہ بنانے کے لیے کرپشن، بدانتظامی اور نااہلی کے خلاف زیرو ٹالرنس کی پالیسی اپنائی گئی ہے۔"

ناصر خان خٹک-پاکستان،اسلام آباد،وائس آف جرمنی اردو نیوز کے ساتھ:

وفاقی تحقیقاتی ادارے (FIA) میں جاری احتسابی عمل کے تحت ایک اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، جس کے مطابق کرپشن، غیر قانونی سرگرمیوں اور ناقص تفتیش میں ملوث پائے جانے والے پانچ افسران کے خلاف تادیبی کارروائی کی گئی ہے۔
ایف آئی اے کے مطابق ان اقدامات کا مقصد ادارے کی شفافیت، کارکردگی اور ساکھ کو بحال رکھنا ہے، اور انسانی اسمگلنگ، مالی بدعنوانی اور دیگر سنگین جرائم سے نمٹنے میں ادارے کی کارکردگی کو بہتر بنانا ہے۔


کارروائی کی تفصیلات

ایف آئی اے کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ:

  • دو انسپکٹرز اور دو سب انسپکٹرز کو مستقل طور پر نوکری سے برخاست کر دیا گیا ہے۔

  • ایک خاتون انسپکٹر کو ناقص تفتیش پر تنزلی کی سزا دی گئی ہے، اور اب انہیں سب انسپکٹر کے عہدے پر کام کرنا ہوگا۔

متاثرہ افسران کا تعلق اسلام آباد، کراچی، اور لاہور زون سے تھا، اور ان کے خلاف انکوائری مکمل کرنے کے بعد یہ فیصلے کیے گئے۔


کرپشن اور غیر قانونی سرگرمیوں کا پسِ منظر

ذرائع کے مطابق برطرف کیے گئے افسران پر الزامات میں شامل ہیں:

  • مبینہ رشوت خوری

  • مقدمات کی جان بوجھ کر غلط تفتیش

  • انسانی اسمگلنگ میں سہولت کاری

  • غیر قانونی اثاثے بنانا

  • ملزمان سے مبینہ طور پر رعایت برتنا

ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ یہ تمام افسران کئی ماہ سے انٹرنل انکوائری کے تحت زیرِ تفتیش تھے، اور مکمل چھان بین کے بعد ان کے خلاف شواہد کو تسلیم کرتے ہوئے یہ سخت فیصلے کیے گئے۔


ڈی جی ایف آئی اے کا مؤقف

ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے نے کارروائی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا:

"ادارے کے اندر احتسابی عمل کو مؤثر بنانا ہماری اولین ترجیح ہے۔ ایف آئی اے کو ایک بااعتماد، شفاف اور عوام دوست ادارہ بنانے کے لیے کرپشن، بدانتظامی اور نااہلی کے خلاف زیرو ٹالرنس کی پالیسی اپنائی گئی ہے۔”

انہوں نے مزید کہا:

"انسانی اسمگلنگ، مالی بدعنوانی اور سائبر کرائم جیسے پیچیدہ جرائم سے مؤثر طور پر نمٹنے کے لیے ضروری ہے کہ ادارے کے اہلکار دیانتدار، قابل اور فرض شناس ہوں۔”


اصلاحاتی اقدامات اور مستقبل کا لائحہ عمل

ایف آئی اے کے اندرونی ذرائع کے مطابق ادارہ حالیہ برسوں میں کئی مرتبہ تنقید کی زد میں رہا ہے، خاص طور پر:

  • تاخیری تفتیش

  • کمزور پراسیکیوشن

  • مقدمات میں سیاسی دباؤ

  • کرپٹ اہلکاروں کی موجودگی

تاہم، حالیہ برسوں میں ڈیجیٹلائزیشن، جدید تربیت، اور انٹرنیشنل تعاون کے ذریعے ایف آئی اے نے اپنی ساکھ بہتر بنانے کی کوشش کی ہے۔ ادارہ اب اندرونی نگرانی (Internal Monitoring) اور ویجیلنس کے نظام کو مزید مؤثر بنا رہا ہے تاکہ مستقبل میں اس قسم کی بدعنوانی کا تدارک کیا جا سکے۔


عوامی اعتماد کی بحالی کی ضرورت

ماہرین کا ماننا ہے کہ ایف آئی اے جیسے حساس ادارے میں شفافیت اور انصاف پسندی نہ صرف ادارے کی داخلی کارکردگی کے لیے ضروری ہے بلکہ عوامی اعتماد کی بحالی اور بین الاقوامی اداروں کے ساتھ تعاون کے لیے بھی ناگزیر ہے۔

معروف قانونی ماہر جمیل اختر کے مطابق:

"ایف آئی اے کا احتسابی اقدام قابلِ تحسین ہے، لیکن یہ وقتی کارروائیاں نہیں ہونی چاہییں۔ اسے ایک مسلسل عمل میں تبدیل کرنا ہوگا تاکہ نہ صرف مجرموں بلکہ مجرمانہ سوچ رکھنے والوں کو بھی روکا جا سکے۔”


نتیجہ: کڑا احتساب، شفاف نظام کی طرف پیش قدمی

ایف آئی اے کی جانب سے کرپشن اور ناقص تفتیش میں ملوث اہلکاروں کے خلاف کارروائی ادارے میں جاری اصلاحاتی عمل کا واضح ثبوت ہے۔ اگر یہ سلسلہ مسلسل جاری رہا اور ادارے کے تمام شعبوں میں بلاامتیاز احتساب کو یقینی بنایا گیا، تو ایف آئی اے ایک بار پھر عوام کا اعتماد حاصل کرنے میں کامیاب ہو سکتا ہے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button