پاکستاناہم خبریں

وزیراعظم شہباز شریف کا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے تاریخی خطاب — عالمی امن، مقبوضہ کشمیر، غزہ، بھارت کی جارحیت، موسمیاتی تبدیلی اور علاقائی مسائل پر دوٹوک مؤقف

"گزشتہ سال اسی فورم پر میں نے خبردار کیا تھا کہ اگر ہم پر حملہ کیا گیا تو ہم فیصلہ کن جواب دیں گے — اور ہم نے دیا۔"

(رپورٹ: عالمی امور ڈیسک)
مقام: اقوام متحدہ ہیڈکوارٹر، نیو یارک

نیویارک (نمائندہ خصوصی) — وزیراعظم پاکستان میاں شہباز شریف نے اقوام متحدہ کی 79ویں جنرل اسمبلی اجلاس سے اپنے تفصیلی اور دوٹوک خطاب میں دنیا کو درپیش بڑے چیلنجز، عالمی قوانین کی پامالی، جنوبی ایشیا میں کشیدگی، موسمیاتی تباہ کاریوں، اسلاموفوبیا، فلسطین کی نسل کشی، اور مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر بھرپور اور جرات مندانہ مؤقف پیش کیا۔ اُن کا خطاب نہ صرف پاکستان کے قومی مفادات کی بھرپور عکاسی کرتا ہے بلکہ اقوام عالم کے ضمیر کو جھنجھوڑنے کی ایک سنجیدہ کوشش بھی ہے۔


اقوام متحدہ، ملٹی لیٹرل ازم اور عالمی چیلنجز

وزیراعظم نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کی مشکل ترین حالات میں قیادت کو سراہا اور کہا کہ:

"ہماری دنیا آج پہلے سے کہیں زیادہ پیچیدہ ہو چکی ہے، عالمی قوانین کی کھلے عام خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں، انسانی بحران بڑھتے جا رہے ہیں، اور دہشت گردی آج بھی عالمی سلامتی کے لیے بڑا خطرہ بنی ہوئی ہے۔”

انہوں نے جھوٹی خبروں اور ڈس انفارمیشن کو عوامی اعتماد کو ٹھیس پہنچانے کا ذریعہ قرار دیا اور کہا کہ:

"ملٹی لیٹرل ازم اب آپشن نہیں، وقت کی ضرورت بن چکا ہے۔”


پاکستان کا عالمی کردار اور خارجہ پالیسی

وزیراعظم نے قائداعظم محمد علی جناح کے ویژن کو دہراتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی امن، باہمی احترام اور تعاون پر مبنی ہے، اور ہم پرامن مذاکرات اور سفارتی ذرائع سے تنازعات کے حل پر یقین رکھتے ہیں۔

انہوں نے یاد دلایا کہ:

"گزشتہ سال اسی فورم پر میں نے خبردار کیا تھا کہ اگر ہم پر حملہ کیا گیا تو ہم فیصلہ کن جواب دیں گے — اور ہم نے دیا۔”


بھارتی جارحیت، مقبوضہ کشمیر اور جوابی کارروائی

وزیراعظم شہباز شریف نے بھارت کے ساتھ حالیہ کشیدگی پر گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ:

  • بھارت نے پہلگام واقعے کا سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش کی۔

  • پاکستان کی شفاف تحقیقات کی پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے ہمارے شہریوں پر حملے کیے۔

  • پاکستان نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت حقِ دفاع استعمال کرتے ہوئے فیصلہ کن جوابی کارروائی کی۔

انہوں نے پاک افواج اور فضائیہ کی کارکردگی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا:

"فیلڈ مارشل عاصم منیر کی شاندار قیادت اور ایئر چیف ظہیر بابر سدھو کی حکمت عملی کے تحت ہمارے سپاہیوں اور شاہینوں نے بھارت کے 7 طیارے تباہ کر کے دنیا کو پیغام دیا کہ ہم اپنی خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔”

ٹرمپ کی مداخلت اور جنگ بندی

وزیراعظم نے انکشاف کیا کہ پاکستان نے برتری کے باوجود جنگ بندی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مداخلت پر قبول کی۔ اور اس پر امن کوشش کے اعتراف میں:

"پاکستان نے صدر ٹرمپ کو نوبیل امن انعام کے لیے نامزد کیا — یہ کم سے کم اقدام تھا ان کی امن پسندی کو سراہنے کے لیے۔”


سندھ طاس معاہدہ اور پانی پر پاکستانی مؤقف

وزیراعظم نے خبردار کیا کہ:

"سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ معطل کرنے کی بھارتی کوشش نہ صرف معاہدے بلکہ عالمی قوانین کے بھی خلاف ہے۔ پاکستان اپنے عوام کے پانیوں کے حق کا بھرپور دفاع کرے گا۔”


فلسطین پر نسل کشی، غزہ پر بمباری اور اسرائیل کے خلاف سخت الفاظ

وزیراعظم کا فلسطین پر بیان اُن کے خطاب کا سب سے جذباتی اور طاقتور حصہ تھا۔ انہوں نے اسرائیل پر براہِ راست نسل کشی کا الزام لگایا اور کہا:

"غزہ میں بچوں اور خواتین کو قتل کیا جا رہا ہے، ایسا ظلم تاریخ میں نہیں دیکھا گیا۔”

انہوں نے 6 سالہ فلسطینی بچی ہند رجب کی شہادت کا ذکر کرتے ہوئے کہا:

"ہم سب نے اس کی کانپتی ہوئی آواز سنی، وہ ہمیں نہ دنیا میں معاف کرے گی نہ آخرت میں۔”

انہوں نے کہا کہ فلسطین کو آزاد ریاست بنایا جانا چاہیے، جس کی سرحدیں 1967 سے پہلے کی ہوں اور دارالحکومت یروشلم ہو۔ ساتھ ہی دوحہ پر اسرائیلی حملے کی بھی شدید مذمت کی اور قطر سے یکجہتی کا اظہار کیا۔


افغانستان، یوکرین، اسلاموفوبیا اور ہندوتوا

  • افغان حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ دہشت گرد گروپوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کرے۔

  • یوکرین جنگ کے پرامن حل پر زور دیا۔

  • اسلاموفوبیا، ہندوتوا نظریے اور نسلی منافرت کو عالمی خطرہ قرار دیتے ہوئے اقوام متحدہ پر زور دیا کہ ان نظریات کا نوٹس لے۔


موسمیاتی تبدیلی، پاکستان کی بقا کا مسئلہ

وزیراعظم نے کہا:

"پاکستان دنیا میں موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ملکوں میں شامل ہے، حالانکہ ہمارا حصہ گلوبل ایمیشنز میں 1 فیصد سے بھی کم ہے۔”

انہوں نے بتایا کہ:

  • 2022 کے سیلاب میں پاکستان کو 34 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان ہوا۔

  • ہزاروں دیہات اجڑ گئے، ایک ہزار سے زائد اموات ہوئیں۔

  • اس بار بھی پاکستان بدترین سیلابی صورتحال سے دوچار ہے۔

انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ کلائمیٹ انصاف فراہم کیا جائے اور متاثرہ ممالک کو قرضوں سے نکلنے میں مدد دی جائے۔


پاکستان کی معاشی اصلاحات، ڈیجیٹلائزیشن اور ترقی کا وژن

شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان نے:

  • ٹیکس اصلاحات کیں

  • ڈیجیٹل معیشت کی بنیاد رکھی

  • AI، کرپٹو اور جدید ٹیکنالوجی کی طرف پیش رفت کی

  • سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے اقدامات کیے


دوستانہ ممالک کا شکریہ

وزیراعظم نے اس نازک وقت میں چین، ترکیہ، سعودی عرب، یو اے ای، ایران، قطر، آذربائیجان اور اقوام متحدہ کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے پاکستان کا سفارتی ساتھ دیا۔


کشمیر کی حمایت، اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد کا مطالبہ

آخر میں وزیراعظم نے کشمیر کے مظلوم عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا اور کہا:

"پاکستان اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ کھڑا ہے۔ بھارت کا ظلم و ستم ایک دن ختم ہوگا، اور کشمیری اقوام متحدہ کی نگرانی میں حق خود ارادیت حاصل کریں گے۔”


خلاصہ: ایک متوازن، جرات مندانہ اور حقیقت پر مبنی خطاب

وزیراعظم شہباز شریف کا خطاب نہ صرف پاکستان کی خارجہ پالیسی، سلامتی، خودمختاری، انسانی حقوق اور موسمیاتی انصاف کے اصولوں پر استوار تھا بلکہ اس نے دنیا کو یہ پیغام دیا کہ پاکستان امن کا خواہاں ہے مگر عزت کے ساتھ، کمزوری کے ساتھ نہیں۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button