مشرق وسطیٰاہم خبریں

یمن کی بندرگاہ پر پاکستانی عملے والا بحری جہاز ڈرون حملے کی زد میں، آگ کی لپیٹ میں – 27 پاکستانیوں کی جانیں خطرے میں

جہاز پر آگ بجھانے کے آلات کی شدید قلت ہے بلکہ عملے کو ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کی مناسب تربیت یا سہولیات بھی دستیاب نہیں۔

صنعامانیٹرنگ ڈیسک:
یمن کی بندرگاہ راس العیسی کے قریب ایک بڑا سانحہ رونما ہوا ہے، جہاں ایرانی تیل لے جانے والے ایک بحری جہاز پر ڈرون حملہ کیا گیا، جس کے نتیجے میں جہاز میں شدید آتشزدگی بھڑک اٹھی۔ جہاز پر موجود 27 پاکستانی شہریوں سمیت تمام عملے کی زندگیاں شدید خطرے میں ہیں۔ مقامی ذرائع اور غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق جہاز اس وقت مکمل طور پر آگ کی لپیٹ میں ہے، جبکہ عملہ مدد کے لیے دہائیاں دے رہا ہے۔

جہاز تہران سے یمن تیل لے کر جا رہا تھا

اطلاعات کے مطابق متاثرہ جہاز ایران کے دارالحکومت تہران سے یمن کے لیے تیل لے کر روانہ ہوا تھا اور جب یہ یمن کی اہم بندرگاہ "راس العیسی” کے قریب پہنچا تو اچانک ایک یا ایک سے زائد ڈرونز نے جہاز کو نشانہ بنایا۔ حملے کے فوری بعد جہاز کے اندر دھماکہ خیز آگ بھڑک اٹھی، جس نے چند لمحوں میں جہاز کے بیشتر حصے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

پاکستانی عملہ بے یارو مددگار، آگ بجھانے کے آلات بھی موجود نہیں

جہاز پر سوار 27 پاکستانی شہریوں کی جانیں اس وقت خطرے میں ہیں۔ ذرائع کے مطابق نہ صرف جہاز پر آگ بجھانے کے آلات کی شدید قلت ہے بلکہ عملے کو ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کی مناسب تربیت یا سہولیات بھی دستیاب نہیں۔ رپورٹ کے مطابق آگ لگنے کے بعد عملے کو وقتی طور پر جہاز سے باہر نکالا گیا، لیکن حالات کے باوجود انہیں دوبارہ زبردستی واپس جہاز میں بھیج دیا گیا، جس سے ان کی جانوں کو مزید خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔

مقامی ریسکیو اداروں سے مدد کی اپیل

متاثرہ عملے نے مقامی ریسکیو ایجنسیوں اور بین الاقوامی اداروں سے فوری مدد کی اپیل کی ہے۔ پاکستانی عملے کا کہنا ہے کہ وہ شدید خوف، دھوئیں، حرارت اور ممکنہ دھماکوں کی زد میں ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر فوری امداد نہ پہنچی تو ایک انسانی المیہ رونما ہو سکتا ہے۔

یمن کی صورتحال مزید پیچیدہ

یاد رہے کہ یمن اس وقت بھی سیاسی و عسکری کشیدگی کا شکار ہے، جہاں مختلف گروہوں کے درمیان مسلح جھڑپیں اور بین الاقوامی مداخلت جاری ہے۔ ایسی صورتحال میں کسی غیر ملکی جہاز یا شہری عملے پر حملہ نہ صرف انسانی المیہ ہے بلکہ ایک سفارتی بحران کو بھی جنم دے سکتا ہے۔

پاکستانی دفتر خارجہ اور سفارتخانے کی خاموشی

تاحال پاکستان کی وزارت خارجہ یا صنعا میں موجود پاکستانی سفارتخانے کی جانب سے اس واقعے پر کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا۔ پاکستانی شہریوں کے اہل خانہ اپنے پیاروں کی سلامتی کے لیے بے چین ہیں اور حکومت پاکستان سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ فوری طور پر اس معاملے میں مداخلت کرے اور عملے کو بحفاظت نکالنے کے لیے تمام سفارتی اور عسکری ذرائع استعمال کیے جائیں۔

عالمی برادری سے امداد کی اپیل

انسانی حقوق کی تنظیموں اور بین الاقوامی اداروں سے بھی اپیل کی جا رہی ہے کہ وہ فوری طور پر یمن کے حکام اور متعلقہ فریقین سے رابطہ کریں تاکہ بحری جہاز میں پھنسے پاکستانی اور دیگر عملے کی جانیں بچائی جا سکیں۔ اگر فوری ریسکیو آپریشن نہ کیا گیا تو یہ واقعہ ایک سنگین انسانی سانحہ میں تبدیل ہو سکتا ہے۔


اختتامیہ:
یمن کے ساحل پر پیش آنے والا یہ افسوسناک واقعہ نہ صرف پاکستانیوں کے لیے باعث تشویش ہے بلکہ بین الاقوامی برادری کے لیے بھی ایک لمحہ فکریہ ہے۔ بحری جہاز پر موجود پاکستانی عملے کی زندگیاں داؤ پر لگی ہوئی ہیں، اور ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت پاکستان، بین الاقوامی ادارے اور مقامی حکام فوری طور پر موثر اقدامات کریں تاکہ قیمتی انسانی جانوں کو بچایا جا سکے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button