پاکستان پریس ریلیزاہم خبریں

"میرا صوبہ، میرے وسائل” — وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کا پیپلز پارٹی کو دوٹوک پیغام

"پہلے بجلی کے بلوں پر اعتراض کیا گیا، پھر نہروں کا مسئلہ بنایا گیا، اب سیلاب زدگان کی امداد کو بھی متنازعہ بنانے کی کوشش ہو رہی ہے۔"

 سید عاطف ندیم-پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز کے ساتھ:

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے پیر کے روز فیصل آباد میں ای بس منصوبے کے افتتاح کے موقع پر اپنی تقریر میں پاکستان پیپلز پارٹی کی تنقید کا سخت اور دوٹوک جواب دیا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کے وسائل، پانی اور اختیارات کے متعلق بلاجواز اعتراضات پر خاموش نہیں رہا جا سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ:

"میرا پانی، میرا صوبہ اور میرے وسائل ہیں، آپ کو اس سے کیا مسئلہ ہے؟"

مریم نواز کی یہ تنقید ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب سندھ کے سینئر وزیروں، خاص طور پر شرجیل انعام میمن کی جانب سے حالیہ دنوں میں پنجاب حکومت کے کچھ اقدامات پر اعتراضات اٹھائے گئے تھے۔


"تر نوالہ نہ سمجھا جائے” — وزیراعلیٰ کا واضح انتباہ

وزیراعلیٰ نے اپنے خطاب میں کہا کہ:

"مجھے تر نوالہ نہ سمجھیں۔ پنجاب پر بات کرنے کے بجائے، خود عوام کی خدمت کریں۔”

انہوں نے کہا کہ اگر ایک صوبہ اپنی آبادی، ضرورت اور وسائل کے مطابق کام کرتا ہے تو دیگر صوبوں کو اس پر تنقید کا کوئی حق نہیں۔


تنقید کا پس منظر: پانی، سیلاب اور بجلی کے بلوں پر اعتراضات

مریم نواز نے اپنی تقریر میں پیپلز پارٹی کا نام لیے بغیر ان کی تنقید کو رد کرتے ہوئے کہا کہ:

"پہلے بجلی کے بلوں پر اعتراض کیا گیا، پھر نہروں کا مسئلہ بنایا گیا، اب سیلاب زدگان کی امداد کو بھی متنازعہ بنانے کی کوشش ہو رہی ہے۔”

انہوں نے کہا کہ پنجاب اپنے کسانوں کے پانی اور عوام کے وسائل کی حفاظت کر رہا ہے، اور اگر وہ صوبے میں نئی نہریں نکالنے کا فیصلہ کریں تو دوسرے صوبے کیوں اعتراض کرتے ہیں؟

"کیا کبھی پنجاب نے کہا کہ فلاں صوبہ یہ نہ کرے اور فلاں یہ کرے؟ ہم نے کبھی مداخلت نہیں کی، اور توقع رکھتے ہیں کہ کوئی ہمارے معاملات میں دخل اندازی نہ کرے۔”


"انگلی اٹھانے والوں کی انگلی توڑ دوں گی” — مریم نواز کا سخت لہجہ

وزیراعلیٰ نے کہا کہ:

"میں نے پہلے بھی کہا تھا کہ پنجاب پر انگلی اٹھانے والوں کی انگلی توڑ دوں گی۔”

یہ جملہ ان کے خطاب کا ایک مضبوط پیغام بن گیا، جسے کئی حلقوں نے سوشل میڈیا پر "نئے پنجاب کی خودداری” کا اظہاریہ قرار دیا۔


وفاقی نظام میں صوبوں کی برابری کا مؤقف

مریم نواز نے اس تصور کو رد کیا کہ پنجاب کو کسی قسم کی خصوصی رعایت حاصل ہے۔ انہوں نے کہا:

"ملک کے چاروں صوبوں کو آبادی کے مطابق وسائل اور فنڈز ملتے ہیں۔ اگر کسی کو اعتراض ہے تو وہ اپنے صوبے میں جا کر عوام کی بہتری کے لیے کام کرے۔”

انہوں نے کہا کہ اگر کوئی سندھ میں ترقیاتی کام کرتا ہے تو انہیں خوشی ہوتی ہے، لیکن مسئلہ یہ ہے کہ:

"کوئی کام تو کرو۔ ہر بار کام نہ کرنے کا بہانہ نہ تراشو۔ ہر مسئلے کا حل بی آئی ایس پی نہیں ہو سکتا۔”


سیلاب زدگان کے لیے کشکول اٹھانے سے انکار

وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ ان پر اور وزیراعظم شہباز شریف پر تنقید اس وجہ سے ہو رہی ہے کہ وہ عالمی اداروں یا ممالک کے سامنے سیلاب کے بعد "ہاتھ نہیں پھیلا رہے”۔ انہوں نے کہا:

"افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ کیا ہر مسئلے کا حل دنیا میں کشکول لے کر پھرنا ہے؟”

ان کا مؤقف تھا کہ پنجاب نے ہمیشہ قدرتی آفات سے خود نمٹنے کی کوشش کی ہے، اور اگر کبھی سیلاب آ جائے تو صوبہ اپنے پیسوں سے اس کا مداوا کرتا ہے۔


پنجاب کا دفاع، قومی یکجہتی کا بیانیہ

اپنے خطاب کے اختتام پر مریم نواز نے کہا:

"ہم پہلے پاکستانی ہیں، پھر پنجابی، سندھی، بلوچی یا پشتون۔”

ان کا کہنا تھا کہ پنجاب کے اقدامات کو قومی یکجہتی اور خود کفالت کے تناظر میں دیکھا جانا چاہیے، نہ کہ سیاسی مخالفت کے طور پر۔


تجزیہ: کیا مرکز اور صوبوں کے تعلقات نئے تناؤ کی طرف جا رہے ہیں؟

سیاسی مبصرین کا ماننا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب کا یہ خطاب نہ صرف پیپلز پارٹی کی تنقید کا ردعمل تھا بلکہ ایک نئی سیاسی خود اعتمادی کا اظہار بھی ہے، جو مسلم لیگ (ن) کی پنجاب حکومت کو اپنے وسائل کے مؤثر استعمال اور آزاد فیصلے لینے پر حاصل ہو رہی ہے۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ پیپلز پارٹی کی قیادت اس سخت مؤقف پر کیا ردعمل دیتی ہے، اور کیا یہ بیانیہ اتحادی سیاست کو متاثر کرے گا یا محض سیاسی بیان بازی کا ایک اور دور ہے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button