
ناصر خان خٹک-پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز کے ساتھ
اسلام آباد: وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے انسانی سمگلنگ کے خلاف اپنی جاری مہم کے سلسلے میں ریڈ بُک 2025 جاری کر دی ہے، جس میں ملک بھر سے 143 انتہائی مطلوب انسانی سمگلرز اور ٹریفکرز کے نام شامل ہیں۔ اس فہرست کا سب سے تشویشناک پہلو یہ ہے کہ ان ملزمان میں سات خواتین بھی شامل ہیں، جن پر شہریوں کو جعلی دستاویزات اور جھوٹے وعدوں کے ذریعے بیرون ملک بھجوانے کے سنگین الزامات ہیں۔
ایف آئی اے کے مطابق یہ ریڈ بُک انسانی سمگلنگ کے ان منظم نیٹ ورکس کو توڑنے کے لیے ایک کلیدی اقدام ہے جو نہ صرف پاکستان بلکہ بیرون ملک بھی سرگرم ہیں۔ ان ملزمان کے خلاف سینکڑوں مقدمات مختلف عدالتوں میں زیرِ سماعت ہیں اور کئی برسوں سے ان کی تلاش جاری ہے۔
ریڈ بُک: ایک جاری روایت
یہ پہلا موقع نہیں کہ ایف آئی اے نے انسانی سمگلرز کے خلاف ریڈ بُک جاری کی ہو۔ یہ سلسلہ 2005 میں شروع ہوا، تاکہ ایسے تمام مطلوب ملزمان کا ریکارڈ محفوظ کیا جا سکے جو قانون کی گرفت سے باہر تھے۔ وقت گزرنے کے ساتھ یہ روایت ایک مؤثر طریقہ بن چکی ہے اور ہر دو سے تین سال بعد اس فہرست کو اپڈیٹ کیا جاتا ہے۔
پچھلی ریڈ بُک 2023 میں شامل 156 ملزمان میں سے 51 کو گرفتار کیا گیا تھا، جبکہ ایک شخص کو زونل سفارش پر فہرست سے نکال دیا گیا تھا۔ ریڈ بُک 2025 میں 39 نئے ملزمان کو شامل کیا گیا ہے، جس سے اس جرم کی جاری شدت اور وسعت کا اندازہ ہوتا ہے۔
قانونی پس منظر: کن قوانین کے تحت مقدمات درج ہیں؟
ریڈ بُک 2025 میں شامل تمام ملزمان کے خلاف مختلف قوانین کے تحت مقدمات درج ہیں، جن میں شامل ہیں:
امیگریشن آرڈیننس 1979
انسدادِ انسانی سمگلنگ و ٹریفکنگ ایکٹ 2018
پاکستان پینل کوڈ (PPC)
دیگر متعلقہ وفاقی و صوبائی قوانین
ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ ان ملزمان کی گرفتاری انسانی سمگلنگ کے نیٹ ورکس کو ٹیکنیکل اور آپریشنل سطح پر توڑنے کے لیے نہایت اہم ہے۔
اعداد و شمار: سب سے زیادہ انسانی سمگلرز پنجاب سے
ریڈ بُک 2025 کے مطابق انسانی سمگلنگ میں ملوث افراد کی سب سے زیادہ تعداد صوبہ پنجاب سے تعلق رکھتی ہے:
| زون | مطلوب ملزمان کی تعداد |
|---|---|
| گوجرانوالہ | 70 |
| لاہور | 14 |
| فیصل آباد | 13 |
| ملتان | 3 |
| اسلام آباد | 25 |
| کراچی | 10 |
| پشاور و کوہاٹ (خیبر پختونخوا) | 7 |
| بلوچستان | 1 |
گوجرانوالہ زون انسانی سمگلنگ کا سب سے بڑا مرکز بن کر سامنے آیا ہے۔
خواتین انسانی سمگلرز: خواتین کا بڑھتا ہوا کردار
ریڈ بُک 2025 میں سات خواتین بھی شامل ہیں، جو انسانی سمگلنگ کے منظم گروہوں کا حصہ رہی ہیں یا خود ایک نیٹ ورک چلا رہی تھیں۔ ان مقدمات میں نمایاں طور پر درج جرائم میں شامل ہیں:
جعلی ویزے فراہم کرنا
بیرون ملک نوکری یا تعلیم کا جھانسہ دینا
دستاویزات میں جعل سازی
لاکھوں روپے ہتھیانا
ایف آئی اے کے مطابق خواتین ایجنٹس پر اعتماد کرنا متاثرین کے لیے آسان ہوتا ہے، اور اکثر خواتین اس اعتماد کو دھوکہ دہی میں بدلتی ہیں۔
نمایاں کیسز: زوبیہ رباب ملک اور اسیم محمود ملک
ریڈ بُک میں شامل سب سے بڑے کیس کا تعلق لاہور زون سے ہے، جہاں زوبیہ رباب ملک اور ان کے شوہر اسیم محمود ملک کے خلاف 216 مقدمات درج ہیں۔ ان پر الزام ہے کہ وہ:
جعلی ویزے اور کاغذات فراہم کر کے
یورپ بھجوانے کا جھانسہ دے کر
شہریوں سے خطیر رقوم بٹورتے رہے
ایف آئی اے کے مطابق یہ جوڑا برطانیہ میں روپوش ہے اور ان کے خلاف انٹرپول کے ریڈ نوٹس جاری ہو چکے ہیں۔
دیگر خواتین ملزمان کی تفصیلات
| نام | زون | مقدمات | الزامات |
|---|---|---|---|
| انعم حسیب | لاہور | 7 | جعلی ویزے، مالی دھوکہ دہی |
| فریال خالد عباسی | اسلام آباد | 5 | جعلی کاغذات، نیٹ ورک میں سرگرم |
| نادیہ نایاب شیخ | اسلام آباد | 6 | بیرون ملک نوکری کا جھانسہ |
| نسرین انجم | اسلام آباد | 4 | جعلی ایجنسی کے ذریعے رقوم بٹورنا |
| رفعت ماہا | اسلام آباد | 5 | دستاویزات میں جعل سازی |
| ناہید کوثر | راولپنڈی | 6 | ویزہ فراڈ، متاثرین سے رقوم وصولی |
ایف آئی اے کے مطابق زیادہ تر خواتین ملزمان اپنے شوہر یا قریبی رشتہ داروں کے ساتھ اس دھندے میں ملوث تھیں، جو پہلے سے اس نیٹ ورک کا حصہ تھے۔
بین الاقوامی نیٹ ورکس اور انٹرپول کی مدد
ایف آئی اے نے تصدیق کی ہے کہ کئی ملزمان بیرون ملک روپوش ہیں، اور ان کی گرفتاری کے لیے:
انٹرپول کے ریڈ نوٹس
خلیجی ممالک کے ساتھ رابطے
بین الاقوامی قانونی معاونت (MLA)
کا سہارا لیا جا رہا ہے۔ خاص طور پر یورپی ممالک، برطانیہ اور مشرقِ وسطیٰ میں موجود نیٹ ورکس پر توجہ دی جا رہی ہے۔
تجزیہ: انسانی سمگلنگ ایک منظم اور ابھرتا ہوا خطرہ
ماہرین کے مطابق ریڈ بُک 2025 کے اعداد و شمار ایک بار پھر یہ حقیقت واضح کرتے ہیں کہ انسانی سمگلنگ ایک منظم کاروبار بن چکا ہے۔ مہنگی زندگی، نوکری کا لالچ، تعلیمی مواقع اور محفوظ مستقبل کے خواب لوگوں کو آسان شکار بنا دیتے ہیں۔
ایف آئی اے کے مطابق مستقبل قریب میں ڈیجیٹل ٹریکنگ سسٹمز، بینکنگ چینلز کی نگرانی، اور عالمی ڈیٹا بیس کے ساتھ لنکنگ جیسے اقدامات متعارف کروائے جائیں گے تاکہ اس ناسور کا قلع قمع کیا جا سکے۔
نتیجہ: عوامی آگاہی اور قانون کی عملداری ناگزیر
ریڈ بُک 2025 نہ صرف قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے ایک آپریشنل دستاویز ہے بلکہ عوام کے لیے بھی ایک ویک اپ کال ہے۔ اگرچہ ایف آئی اے نے قابل ذکر گرفتاریاں کی ہیں، لیکن جرم کی نوعیت اور وسعت دیکھ کر کہا جا سکتا ہے کہ یہ ایک طویل جنگ ہے جس میں صرف قانون نافذ کرنے والے ادارے نہیں بلکہ سماج، میڈیا اور تعلیمی ادارے بھی اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔



