
دُکھی انسانیت اور المصطفےٰ ویلفئیر ٹرسٹ ……ناصف اعوان
اداروں نے بھی اُدھر کا رخ کر لیا جن میں عالمی رفاحی وفلاحی تنظیم المصطفےٰ ویلفئیر ٹرسٹ دواؤں غذاؤں اور اپنے سینکڑوں رضاکاروں کے ساتھ جہاں سیلاب نے لوگوں کو گھر سے بے گھر کر دیا تھا وہاں پہنچ گئی
حالیہ سیلاب معمولی نہیں غیر معمولی تھا اُس نے وہ تباہی مچائی کہ جسے الفاظ میں بیان کرنا ممکن نہیں ۔ہنستے بستے گھروں شہروں اور بستیوں کو ایسے مٹایا کہ جیسے وہ کبھی موجود ہی نہیں تھے ۔ ان ہولناک مناظر نے آنکھوں سے نیند چھین لی ۔ زندگی ایسے ہو گئی جیسے کوئی زخمی پرندہ اذیت میں مبتلا پھڑ پھڑا رہا ہو۔جس بستی میں پھنکارتا ہوا پانی داخل ہوا وہاں سے چیخیں بلند ہوئیں گویا لوگوں پر ایک عذاب عظیم ٹوٹ پڑا ہو۔
مدد مدد کے صدائیں ہر طرف سے بلند ہونے لگی تھیں ۔ پانی تھا کہ اوپر ہی اوپر جا رہا تھا کچھ لوگ بھاگ کر محفوظ مقامات پر چلے گئے ان کے پاس بھوک پیاس مٹانے کے لئے کچھ نہیں تھا۔ وہ کبھی اِدھر تو کبھی اُدھر دیکھ رہے تھے کہ کوئی آئے اور انہیں زندگی کی امید دلائے۔ پھر ان کی سنی گئی مقامی چھوٹی چھوٹی فلاحی تنظیمیں انسانی جزبے سے سرشار کھانے پینے کا سامان لے کر ان تک پہنچ گئیں مگر وہ کب تک ان کے پیٹ بھر سکتی تھیں لہذا بڑے فلاحی اداروں نے بھی اُدھر کا رخ کر لیا جن میں عالمی رفاحی وفلاحی تنظیم المصطفےٰ ویلفئیر ٹرسٹ دواؤں غذاؤں اور اپنے سینکڑوں رضاکاروں کے ساتھ جہاں سیلاب نے لوگوں کو گھر سے بے گھر کر دیا تھا وہاں پہنچ گئی !
جی ہاں المصطفےٰ ویلفئیر ٹرسٹ جس کے روح رواں عبدالرزاق ساجد ہیں ان کی خدمات صرف کسی ایک ملک کی حد تک نہیں پوری دنیا میں دیکھی جارہی ہیں ۔ کہیں زلزلہ آیا ہو کہیں جنگ کی وجہ سے انسانوں کو مسائل درپیش ہوں یا کہیں سیلاب آیا ہوں وہ اپنی تنظیم کے ساتھ وہاں پہنچتے ہیں ۔ اس کے علاوہ عام حالات میں تعلیم صحت اور صاف پانی کی فراہمی کے لئے بھی وہ بھر پور طور سے اپنا کردار ادا کر رہے ہیں ۔ آنکھوں کے جملہِ امراض کے علاج کے لئے المصطفےٰ ویلفئیر ٹرسٹ بہت سنجیدہ ہے لہذا اس نے مختلف شہروں میں جدید ترین ہسپتال کھول رکھے ہیں جن میں مریضوں کا مفت علاج کیا جاتاہے پرچی کے بھی پیسے وصول نہیں کیے جاتے ۔اس حوالے سے کسی اور کالم میں ذکر کیا جائے گا یہاں سیلاب سے متاثرہ لوگوں کی بات کرنا مقصود ہے ۔
اس تنظیم نے ستائس اگست سے لے کر انیس ستمبر تک پاکستان کے ستائس اضلاع اور دو سو مقامات پر خدمت انسانی کے کام کیے ہیں اور وہ اب بھی جاری ہیں ۔ نو لاکھ چھیالیس ہزار چھے سو بیس لوگوں کو کھانا کھلایا جا چکا ہے ۔ پچیس میڈیکل کیمپس قائم کرکے بارہ ہزار سات سو ستر مریضوں کو طبی امداد دی گئی ہے دس خیمہ بستیاں بسائی گئیں جن میں پانچ ہزار سے زائد بے گھر بے بس اور مفلوک الحال افراد کو پناہ دی گئی ہے المصطفےٰ ویلفئیر ٹرسٹ صرف متاثرہ افراد کا ہی سہارا نہیں بنا ۔ بے زبانوں کے لئے بھی غذائی ضرورت کو پورا کرنے کی کوشش کی لہذا ان کے لئے ساٹھ ستر ہزار کلو گرام چارہ کا انتظام کیا گیا ۔جو لوگ پانی میں گِھر گئے تھے وہ گھرے اس لئے تھے کہ انہیں یہ یقین ہی نہیں تھا کہ اتنا بڑا سیلاب آسکتا ہے کیونکہ چھتیس سینتیس برس پہلے آنے والے سیلاب سے یہ اندازہ لگا لیا گیا کہ اب اگر وہ آیا بھی تو معمولی ہو گا جو بہت کم نقصان کرے گا مگر اخیر ہوگئی پانی کی نجانے کہاں سے وہ آگیا جس نے ایسے علاقوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا جہاں تصور بھی نہیں کیا جا سکتا تھا لہذا جو لوگ سیلابی پانی کے گھیراؤ میں پھنس گئے انہی بحفاظت کشتیوں کے ذریعے باہر لے آیا گیا اس سارے آپریشن میں چھے سات ہزار رضا کاروں نے حصہ لیا ۔
یہ سب فلیٹیز ہوٹل لاہور میں ایک معلوماتی نشست میں میڈیا کے روبرو پیش کیا گیا۔ محترمہ نصرت سلیم صاحبہ جو المصطفےٰ ویلفئیر ٹرسٹ کی ایم ڈی ہیں نے یہ بھی بتایا کہ ابھی تک ان کے رضا کار فیلڈ میں موجود ہیں اور اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں ۔بالخصوص پھیلنے والی وباؤں کے حوالے سے بچاؤ کے لئے ادویات فراہم کر رہے ہیں کیونکہ ان کی صحت کا خیال رکھنا بے حد ضروری ہے پھر یہی نہیں ان کی تنظیم نفسیاتی پہلوؤں کا بھی جائزہ لے رہی ہے کیونکہ جن لوگوں کا کچھ نہیں بچا وہ ذہنی طور سے بکھر چکے ہیں لہذا ان کا حوصلہ بڑھانا انہیں ذہنی الجھاؤ سے نجات دلانا ایک صبر آزما مرحلہ ہو گا جس کے لئے ہماری تنظیم تیار ہے ۔ہم اس کے لئے ماہرین کی ٹیم تشکیل دے رہے ہیں جو ستائس اٹھائیس اضلاع میں غم و الم کی تصویر بنے لوگوں سے ملیں گے اور انہیں نئی زندگی کا احساس دلا کر آگے بڑھنے کے قابل بنانے کی پوری کوشش کریں گے ۔جن بے چاروں کے مال مویشی گھر باہر سب کچھ بپھرا ہوا سیلابی پانی بہا کر لے کا چکا ہے ہم ان کے ساتھ ہیں ان کے نقصان کو ایک حد تک پورا کریں گے مگر یہاں سوال پیدا ہوتا ہے کہ ہماری حکومت ابھی تک کوئی واضح پروگرام سامنے نہیں لا سکی ۔ اسے چاہیے کہ وہ فی الفور متاثرین کے لئے کسی پیکیج کا اعلان کرے کسانوں کو قومی خزانے سے کھاد بیج زرعی مشینری انتہائی کم قیمت پر دینے کے لئے اپنے متعلقہ اداروں کو ہدایت جاری کرے ۔ ایک سال تک ان سے بجلی کے بل وصول نہیں کیے جائیں ۔
بہرحال فلاحی تنظیموں کا دم غنیمت ہے کہ وہ اپنے محدود وسائل سے انسانیت کی بے لوث خدمت پر مامور ہیں۔ خاص طور سے المصطفےٰ ویلفئیر ٹرسٹ نے ملک بھر کی فلاحی تنظیموں کے مقابل بے حد و حساب زندگی سے مایوس افراد کی خدمت کی ہے کر رہی ہے ۔ حالیہ سیلاب میں اس کے رضاکار اپنی جانوں کی پروا نہ کرتے ہوئے لوگوں کا سہارا بنے ہیں جبکہ انہیں بھی بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا بھوک پیاس نے انہیں بھی پریشان کیا مگر ان کے سامنے ایک بہت بڑا مشن تھا لہذا وہ گھبرائے نہیں ۔ہم ان کے اس انسان دوست جزبے کو سلام پیش کرتے ہیں ۔نواز کھرل جو اس تنظیم کے ڈائریکٹر پبلک ریلیشنز ہیں کی خدمات کو بھی کسی طور نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ۔محترمہ نصرت سلیم صاحبہ کی بھی قابلِ قدر خدمات ہیں وہ ایک عورت ہو کو سیلاب کے پانیوں میں جاکر متاثرین کو حوصلہ دیتی رہیں ان تک اشیائے ضروریہ پہنچاتی رہیں مگر چیئرمین عبد الرزاق ساجد صاحب کا بھی ذکر ضروری ہےوہ ایک درویش صفت انسان ہیں جنون کی حد تک لوگوں کی پریشانیاں دور کرنے کے لئے متحرک رہتے ہیں ۔یہ ایک کارواں ہے جو چلتا ہی جا رہا ہے اسے کسی صلہ کی آرزو نہیں یوں وہ ہر دکھی دل میں بس چکا ہے۔
اہل زر و مخیر حضرات سے درخواست ہے کہ وہ ان کے شانہ بشانہ آکر کھڑے ہوں ۔سیلاب نے جو بربادی کی داستانیں رقم کر دی ہیں انہیں بھلانا ابھی ممکن نہیں مگر بہتے آنسوؤں کو روکنے کے لئے ہم سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا !

