
گرینڈ خیبر جرگہ: قبائلی عمائدین کا سیکیورٹی فورسز کے ساتھ قریبی تعاون کا اعلان، قومی یکجہتی اور پائیدار امن کی جانب ایک اہم قدم
"قبائلی عوام اور سیکیورٹی فورسز کا باہمی اعتماد اور اشتراک ہی دیرپا امن کی بنیاد ہے۔ ہم آپ کے مسائل سے آگاہ ہیں اور انہیں حل کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔"
پشاور (نمائندہ خصوصی):
قلعہ بالاحصار پشاور میں فرنٹیئر کور خیبر پختونخوا (نارتھ) کے زیر اہتمام ایک اہم اور تاریخی گرینڈ خیبر جرگہ منعقد ہوا، جس میں انسپکٹر جنرل ایف سی (نارتھ)، اعلیٰ سول و عسکری حکام، ضلعی انتظامیہ اور قبائلی عمائدین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ جرگہ قبائلی روایات اور مشاورت کے اس دیرینہ نظام کی علامت تھا جس نے ماضی میں بھی خطے میں امن، بھائی چارے اور استحکام کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔
اجلاس کا مقصد اور پس منظر
جرگے کا بنیادی مقصد ضلع خیبر اور گرد و نواح میں امن و امان کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لینا، مقامی آبادی کو درپیش چیلنجز پر تبادلہ خیال کرنا، اور ریاستی اداروں و قبائلی قیادت کے درمیان باہمی اعتماد و تعاون کو مزید مضبوط بنانا تھا۔
اس موقع پر انسپکٹر جنرل ایف سی (نارتھ) نے جرگے کے انعقاد کو وقت کی اہم ضرورت قرار دیتے ہوئے کہا:
"قبائلی عوام اور سیکیورٹی فورسز کا باہمی اعتماد اور اشتراک ہی دیرپا امن کی بنیاد ہے۔ ہم آپ کے مسائل سے آگاہ ہیں اور انہیں حل کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔”
قبائلی عمائدین کا عزم اور خراجِ تحسین
قبائلی عمائدین نے نہ صرف سیکیورٹی فورسز کے ساتھ مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی بلکہ ملک و قوم کے تحفظ کے لیے دی جانے والی قربانیوں کو زبردست خراجِ تحسین پیش کیا۔
انہوں نے کہا:
"ہم امن کے داعی ہیں۔ ہماری سرزمین دہشت گردی کا شکار ضرور رہی، مگر اب ہم سب مل کر ایک محفوظ، مستحکم اور ترقی یافتہ خیبر کی جانب بڑھنا چاہتے ہیں۔”
عوامی مسائل پر بات چیت اور تجاویز
جرگے کے دوران عمائدین اور مقامی نمائندوں نے عوامی فلاح اور بنیادی سہولیات کی فراہمی پر زور دیا۔ ان کے مطابق علاقے میں تعلیم، صحت، صاف پانی، روزگار اور انفراسٹرکچر کی بہتری انتہائی ناگزیر ہے۔
مقررین نے حکومت اور عسکری اداروں سے مطالبہ کیا کہ:
بند اسکولوں کو دوبارہ فعال کیا جائے
دیہی مراکز صحت کو سہولیات سے آراستہ کیا جائے
نوجوانوں کے لیے فنی تربیت اور روزگار کے مواقع فراہم کیے جائیں
متاثرہ علاقوں کی بحالی میں مقامی مشاورت کو اہمیت دی جائے
باہمی اعتماد اور قومی یکجہتی پر زور
جرگے میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ قبائلی عوام اور سیکیورٹی ادارے ایک ہی صفحے پر ہیں، اور باہمی اعتماد، رابطہ کاری، اور مشاورت کو جاری رکھنا ہی قومی استحکام اور داخلی سلامتی کی ضمانت ہے۔
آئی جی ایف سی (نارتھ) نے اپنے خطاب میں کہا:
"ہمارے دروازے آپ سب کے لیے ہر وقت کھلے ہیں۔ ہم صرف بندوق سے نہیں، بلکہ دلوں کو جیت کر امن لانا چاہتے ہیں۔”
اعتماد سازی کی کوششوں کا تسلسل
اس جرگے کو سیکیورٹی فورسز کی جانب سے ایک اعتماد سازی کے عمل (Confidence Building Measure) کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جو نہ صرف قبائلی علاقوں میں قیامِ امن کی سنجیدہ کوششوں کی عکاسی کرتا ہے بلکہ ریاستی اداروں کی جانب سے مقامی آبادی کی فلاح و بہبود میں دلچسپی کا مظہر بھی ہے۔
یہ جرگہ اس بات کا بھی ثبوت ہے کہ قبائلی عمائدین، جو ماضی میں سیاسی اور عسکری قوتوں کے درمیان رابطے کا پل رہے ہیں، اب بھی پائیدار امن کے قیام میں اپنا بھرپور کردار ادا کر سکتے ہیں۔
اختتام اور اعلامیہ
جرگے کا اختتام قومی اتحاد، علاقائی ہم آہنگی اور مشترکہ ترقی کے عزم کے ساتھ ہوا۔ ایک متفقہ اعلامیے میں کہا گیا کہ:
ریاستی ادارے اور قبائلی عوام باہمی مشاورت سے تمام چیلنجز کا مقابلہ کریں گے
امن دشمن عناصر کو ہر سطح پر ناکام بنایا جائے گا
قبائلی اضلاع کی ترقی اور نوجوانوں کی فلاح اولین ترجیح ہو گی
آئندہ ایسے جرگے باقاعدگی سے منعقد کیے جائیں گے تاکہ ربط قائم رہے
تجزیہ: جرگہ ایک مثبت پیش رفت
ماہرین کے مطابق یہ گرینڈ خیبر جرگہ، ریاست اور قبائلی معاشرے کے درمیان بڑھتے ہوئے اعتماد، شفاف مکالمے اور شراکت داری کی علامت ہے۔ اگر اس رجحان کو برقرار رکھا گیا تو یہ قبائلی اضلاع میں نہ صرف دیرپا امن، بلکہ سماجی و معاشی ترقی کا پیش خیمہ بن سکتا ہے۔



