
سید عاطف ندیم-پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز کے ساتھ
کورکی: بلوچستان کے دلیر عوام اور مقامی قبائل نے ایک بار پھر اپنے عمل سے ثابت کر دیا کہ وہ پاکستان کی سالمیت، امن، اور روایات کے تحفظ کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرتے۔ بلوچستان کے ضلع کورکی میں فتنۂ ہندوستان سے وابستہ دہشتگرد عناصر نے پرامن بستی پر حملہ کرنے کی کوشش کی، جس پر مقامی قبائل نے جرات مندی اور اتحاد کے ساتھ مقابلہ کیا، نتیجتاً 4 دہشتگرد ہلاک اور 2 زخمی ہو گئے۔
ذرائع کے مطابق دہشتگرد عناصر کئی دنوں سے کورکی کے نواحی علاقے میں موجود تھے اور مقامی افراد، خاص طور پر خواتین کو ہراساں کر رہے تھے۔ دہشتگردوں کو متعدد بار علاقہ چھوڑنے کا کہا گیا، حتیٰ کہ کلی آدم زئی کورکی کی خواتین نے قرآن کا واسطہ دے کر ان سے انخلا کی اپیل کی، مگر دہشتگردوں نے نہ صرف انکار کیا بلکہ مقامی خواتین کی حرمت پر بھی حملے کی کوشش کی۔
مقامی قبائل کا دفاع — ایک شہادت، مگر دشمن پسپا
مقامی قبائل نے مشورے کے بعد اپنے دفاع کا فیصلہ کیا اور ان دہشتگردوں کے خلاف کارروائی کی جو علاقے میں خوف و ہراس پھیلانے کی کوشش کر رہے تھے۔ جھڑپ کے دوران ایک مقامی قبائلی شہید اور دو زخمی ہو گئے، تاہم مقامی قبائل کی شجاعت اور بروقت کارروائی کے نتیجے میں دہشتگرد فرار ہونے میں ناکام رہے۔ جھڑپ میں 4 دہشتگرد موقع پر ہلاک جبکہ 2 زخمی حالت میں گرفتار کیے گئے۔
فتنۂ ہندوستان کا مکروہ چہرہ بے نقاب
ذرائع کا کہنا ہے کہ فتنۂ ہندوستان سے منسلک گروہ بلوچستان میں بدامنی پھیلانے، قوم پرستی کو استعمال کر کے نوجوانوں کو گمراہ کرنے، اور خواتین کی حرمت کو پامال کرنے جیسے مذموم عزائم رکھتے ہیں۔ کورکی کی حالیہ جھڑپ نے ایک بار پھر ان کے مکروہ چہرے کو عوام کے سامنے عیاں کر دیا ہے۔
بلوچ عوام کا عزم — امن دشمنوں کے لیے واضح پیغام
کورکی کے مقامی قبائل نے اس واقعے کے بعد اعلان کیا ہے کہ:
"ہم اپنی سرزمین کو کسی قیمت پر دہشتگردی اور بدامنی کے لیے استعمال نہیں ہونے دیں گے۔ ہماری روایات، عزت، اور وطن کی حفاظت اولین ترجیح ہے۔”
قبائلی عمائدین کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے عوام فتنۂ ہندوستان کی حقیقت سے مکمل طور پر آگاہ ہو چکے ہیں اور وہ کبھی کسی بیرونی ایجنڈے کا حصہ نہیں بنیں گے۔
خواتین کی استقامت — بلوچ ثقافت کی اصل روح
اس واقعے میں خواتین کے کردار نے پورے ملک میں ایک مثال قائم کی ہے۔ جس جرات سے انہوں نے دہشتگردوں کو قرآن کا واسطہ دے کر علاقہ چھوڑنے کو کہا، وہ اس بات کا ثبوت ہے کہ بلوچستان کی مائیں، بہنیں، بیٹیاں، اپنی سرزمین کے تحفظ کے لیے مردوں کے شانہ بشانہ کھڑی ہیں۔
ریاستی اداروں کا نوٹس — کارروائی متوقع
ذرائع کے مطابق ریاستی اداروں نے کورکی کے واقعے کا نوٹس لے لیا ہے اور علاقے میں سرچ آپریشن جاری ہے تاکہ مزید چھپے ہوئے عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔ حکومت بلوچستان اور سیکیورٹی فورسز نے مقامی قبائل کی قربانی کو سراہتے ہوئے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔
خلاصہ:
بلوچستان کے علاقے کورکی میں ہونے والی یہ جھڑپ فتنۂ ہندوستان کے خلاف ایک واضح عوامی ردعمل ہے۔ یہ واقعہ اس بات کا ثبوت ہے کہ دشمن چاہے جتنا بھی گہرا سازش کرے، پاکستان کے عوام، خصوصاً بلوچستان کے قبائل، نہ صرف بیدار ہیں بلکہ ہر محاذ پر ملک کا دفاع کرنے کے لیے تیار ہیں۔



