پاکستاناہم خبریں

وزیراعظم شہباز شریف کو ملائیشیا کی بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کی جانب سے قیادت و حکمرانی میں اعزازی ڈاکٹریٹ ڈگری سے نواز دیا گیا

"قیادت کوئی اعزاز نہیں بلکہ امانت ہے۔ یہ دیانت، اخلاص، عدل اور شفاف احتساب کے ساتھ نبھائی جانی چاہیے۔"

سید عاطف ندیم-پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز، وزیر اعظم آفس کے ساتھ

کوالالمپور : وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف کو ملائیشیا کی بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی (IIUM) نے قیادت (لیڈرشپ) اور حکمرانی (گورننس) میں ان کی غیرمعمولی خدمات کے اعتراف میں اعزازی پی ایچ ڈی (ڈاکٹریٹ) ڈگری عطا کی ہے۔ اس پُروقار تقریب میں عالمی مسلم قیادت، تعلیم اور حکمرانی کے اصولوں پر مبنی اہم نکات پر روشنی ڈالی گئی، جہاں وزیراعظم کا خطاب مسلم دنیا میں اخلاقی قیادت کے نئے تصور کی عکاسی کرتا رہا۔


تقریب کی تفصیلات اور معزز مہمانانِ گرامی

اعزازی ڈگری کی یہ تقریب ملائیشیا میں واقع بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی میں منگل کے روز منعقد ہوئی، جس میں ممتاز ملکی و غیر ملکی شخصیات شریک ہوئیں۔ ملائیشیا کی ریاست پہانگ کی ملکہ اور یونیورسٹی کی آئینی سربراہ تنکو عزیزہ امینہ میمونہ سکندریہ نے بذات خود وزیراعظم شہباز شریف کو ڈگری عطا کی۔

تقریب میں ملائیشیا کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم داتو سری راجا ڈاکٹر زیمبری عبدالقادر، وزیر مواصلات داتو احمد فہمی محمد فاضل، یونیورسٹی کے صدر تان سری عبدالرشید حسین، ریکٹر پروفیسر عثمان باقر، اساتذہ کرام، بین الاقوامی طلبا، اور پاکستان سے آئے ہوئے وفد کے ارکان نے شرکت کی۔


وزیراعظم کا خطاب: اسلامی اصولوں پر مبنی قیادت کی ضرورت پر زور

وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے خطاب میں اسلامی دنیا کو درپیش چیلنجز، اخلاقی قیادت کی اہمیت، اور تعلیم کے ذریعے مسلم دنیا کی ترقی پر جامع گفتگو کی۔ انہوں نے کہا:

"قیادت کوئی اعزاز نہیں بلکہ امانت ہے۔ یہ دیانت، اخلاص، عدل اور شفاف احتساب کے ساتھ نبھائی جانی چاہیے۔”

وزیراعظم نے اعزازی ڈگری کو ’’باعثِ عزت‘‘ اور ’’عاجزانہ قبولیت کے قابل‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ:

"بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی آف ملائیشیا علم و دانش کا ایسا مرکز ہے جو ایمان، اخلاق اور جدید تعلیم کو یکجا کر کے امتِ مسلمہ کے لیے رہنمائی کا ذریعہ بن رہا ہے۔”


مسلم امہ کو درپیش چیلنجز اور کھویا ہوا مقام

شہباز شریف نے مسلم دنیا کو درپیش تنازعات، غربت، باہمی انتشار اور قیادت کے فقدان پر بات کرتے ہوئے کہا:

"ہماری تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی امت نے دیانت، عدل اور اخلاص کے اصولوں کو اپنایا، وہ دنیا کی راہنما بنی۔ آج اگر ہم دوبارہ ان اقدار کی طرف رجوع کریں تو اپنا کھویا ہوا مقام واپس حاصل کر سکتے ہیں۔”

انہوں نے کہا کہ امت مسلمہ نوجوان آبادی سے مالا مال ہے اور اس نوجوان نسل کی تعلیم و تربیت، کردار سازی اور خدمتِ انسانیت کے لیے مواقع فراہم کرنا ہر رہنما کی بنیادی ذمہ داری ہے۔


پاکستان و ملائیشیا: علمی تعاون میں وسعت کی خواہش

وزیراعظم نے پاکستان اور ملائیشیا کے تعلقات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا:

"میری خواہش ہے کہ پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان علمی اور تعلیمی تعاون مزید مضبوط ہو۔ ہماری دونوں اقوام نوجوانوں سے مالا مال ہیں، ہمیں انہیں درست سمت دکھانے کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا۔”

انہوں نے امید ظاہر کی کہ ان کی موجودگی دونوں ممالک کی اعلیٰ تعلیمی اداروں کے مابین تبادلۂ علم اور مشترکہ تحقیقی منصوبوں کی راہ ہموار کرے گی۔


چالیس سالہ عوامی خدمت: پنجاب سے وزارتِ عظمیٰ تک

وزیراعظم شہباز شریف نے اپنی 40 سالہ عوامی خدمات کا ذکر کرتے ہوئے کہا:

"میں نے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ پنجاب کے عوام کی خدمت میں گزارا اور اب بحیثیت وزیراعظم، پاکستان کے عوام کے لیے ایمانداری اور خلوصِ نیت سے اپنی ذمہ داریاں نبھا رہا ہوں۔”

انہوں نے کہا کہ خلوص، محنت، شفافیت اور خدمت کے جذبے سے ہی اچھی حکمرانی ممکن ہے، اور یہی قیادت کا اصل معیار ہے۔


ملکہ تنکو عزیزہ کا خراج تحسین: ’’قیادت دلوں کو چھوتی ہے‘‘

ملائیشیا کی ریاست پہانگ کی ملکہ اور یونیورسٹی کی آئینی سربراہ تنکو عزیزہ امینہ میمونہ سکندریہ نے وزیراعظم شہباز شریف کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا:

"شہباز شریف کی قیادت نے یہ ثابت کیا ہے کہ اصل قیادت طاقت نہیں، بلکہ مقصد سے عبارت ہوتی ہے۔ انہوں نے چار دہائیوں تک نظم و ضبط، رحم دلی اور بصیرت کے ساتھ عوام کی خدمت کی۔”

انہوں نے پنجاب ایجوکیشن انڈومنٹ فنڈ (PEEF) جیسے اقدامات کو مثال بناتے ہوئے کہا کہ:

"انہوں نے ہزاروں مستحق طلبا کے لیے اعلیٰ تعلیم کے دروازے کھولے، جو کبھی یونیورسٹی کا خواب بھی نہیں دیکھ سکتے تھے۔”


علامہ اقبال کا پیغام: امت کے لیے رہنمائی

وزیراعظم نے اپنے خطاب کے اختتام پر علامہ اقبال کا مشہور شعر پڑھا:

"سبق پھر پڑھ صداقت کا، عدالت کا، شجاعت کا
لیا جائے گا تجھ سے کام، دنیا کی امامت کا”

انہوں نے کہا کہ یہ الفاظ نہ صرف پاکستان بلکہ پوری مسلم دنیا کے لیے رہنمائی کا چراغ ہیں، اور ہمیں اپنے مستقبل کے تعین کے لیے اس وژن پر عمل پیرا ہونا ہوگا۔


پاکستان اور ملائیشیا کے تعلقات: تعلیم، بھائی چارہ اور ترقی

وزیراعظم نے دونوں ممالک کے درمیان قائم دوستی، بھائی چارے اور باہمی تعاون کو سراہتے ہوئے کہا کہ:

"ملائیشیا ہمارے دلوں کے بہت قریب ہے۔ یہ دوسرا گھر ہے۔ ہم دعا گو ہیں کہ دونوں ممالک کے تعلقات مزید گہرے، مضبوط اور پائیدار ہوں۔”

انہوں نے اعزازی ڈگری پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف ذاتی اعزاز نہیں بلکہ پاکستان کے عوام کے لیے عالمی سطح پر ایک اعتراف ہے۔


قیادت کا نیا بیانیہ اور تعلیمی سفارتکاری

اعزازی ڈگری کی یہ تقریب صرف ایک پروٹوکول ایونٹ نہ تھی بلکہ قیادت، خدمت، تعلیم، اور بین الاقوامی اتحاد پر مبنی ایک فکری بیانیہ پیش کرتی ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کا خطاب مسلم امہ کو اخلاقی قیادت، انصاف پر مبنی حکمرانی اور نوجوان نسل کی تعلیم و تربیت کی اہمیت پر نئے سرے سے غور کرنے کی دعوت دیتا ہے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button