یورپاہم خبریں

فزکس کا امسالہ نوبل انعام امریکہ میں مقیم تین محققین کے لیے

''ان محققین نے ایک الیکٹریکل سرکٹ کی مدد سے ایسے تجربات کیے، جن میں انہوں نے کوآنٹم مکینیکل ٹنلنگ اور کوآنٹائزڈ انرجی دونوں کے مظاہرے کیے اور یہ سنگ میل ریسرچ ایک ایسے سسٹم پر کی گئی،

مقبول ملک ، روئٹرز، اے پی اور اے ایف پی کے ساتھ۔

امریکہ میں مقیم تین محققین کو مشترکہ طور پر سال رواں کے فزکس کے نوبل انعام کا حقدار ٹھہرایا گیا ہے۔ اس انعام کا فیصلہ کرنے والی کمیٹی کے مطابق ان ماہرین نے اپنے تجربات سے ’’ایکشن کے دوران کوآنٹم فزکس‘‘ کو آشکار کیا۔

سویڈن کے دارالحکومت سٹاک ہوم سے منگل سات اکتوبر کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق اس انعام کے حق دار سائنسدانوں کا انتخاب کرنے والی کمیٹی نے سال 2025ء کا فزکس کا نوبل انعام جان کلارک، میشل ڈیوورے اور جان مارٹینیس کو دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

’کوآنٹم ٹیکنالوجی کی ایک پوری نئی جنریشن‘

اس فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے متعلقہ نوبل پرائز کمیٹی نے اپنے ایک بیان میں کہا، ”اس سال کے نوبل انعام برائے فزکس کے ساتھ ایسے امکانات جڑے ہوئے ہیں، جن کی مدد سے کوآنٹم ٹیکنالوجی کی ایک پوری نئی جنریشن تیار کی جا سکتی ہے، جس میں کوآنٹم کرپٹوگرافی، کوآنٹم کمپیوٹرز اور کوآنٹم سینسرز بھی شامل ہیں۔‘‘

رائل سویڈش اکیڈمی آف سائنسز نے فزکس کے امسالہ نوبل انعام کے حقدار قرار دیے گئے ماہرین کے بارے میں کہا، ”ان محققین نے ایک الیکٹریکل سرکٹ کی مدد سے ایسے تجربات کیے، جن میں انہوں نے کوآنٹم مکینیکل ٹنلنگ اور کوآنٹائزڈ انرجی دونوں کے مظاہرے کیے اور یہ سنگ میل ریسرچ ایک ایسے سسٹم پر کی گئی، جو محض اتنا بڑا تھا کہ اسے آسانی سے ہاتھ میں لیا جا سکتا تھا۔‘‘

سٹاک ہوم میں رائل سویڈش اکیڈمی آف سائنسز کی عمارت
سٹاک ہوم میں رائل سویڈش اکیڈمی آف سائنسز کی عمارتتصویر: Tom Little/REUTERS

انعام کے حقداران کی تحقیقی مصروفیات

اس انعام کے تین حقداران میں سے ایک جان کلارک نے آج نوبل پرائز پریس کانفرنس کے دوران سٹاک ہوم میں حا‌ضرین کو ایک ٹیلی فونک رابطے کے دوران بتایا، ”میرے محسوسات یہ ہیں کہ میں قطعی طور پر حیران رہ گیا۔ مجھے کبھی یہ خیال ہی نہیں آیا تھا کہ یہ (تحقیقی) کام کسی بھی طرح نوبل انعام دیے جانے کی بنیاد بھی بن سکتا ہے۔‘‘

پیدائشی طور پر برطانیہ سے تعلق رکھنے والے جان کلارک ایک طویل عرصے سے امریکہ میں مقیم ہیں اور کیلی فورنیا یونیورسٹی برکلے کے پروفیسر ہیں۔

فرانس میں پیدا ہونے والے میشل ڈیوورے ییل یونیورسٹی کے پروفیسر ہیں۔ ڈیوورے امریکہ میں سانتا باربرا نامی شہر میں یونیورسٹی آف کیلی فورنیا کے پروفیسر بھی ہیں، جہاں ان کے ساتھ نوبل انعام کے حقدار ٹھہرائے گئے تیسرے سائنسدان، جان مارٹینیس بھی پروفیسر ہیں۔

الفریڈ نوبل کا ایک مجسمہ
نوبل انعامات دیے جانے کا سلسلہ سویڈش سائنسدان الفریڈ نوبل کی وصیت کے مطابق شروع کیا گیا تھاتصویر: Jonathan Nackstrand/AFP/Getty Images

انعام کے ساتھ ملنے والی رقم

فزکس کا نوبل پرائز ہر سال رائل سویڈش اکیڈمی آف سائنسز کی طرف سے دیا جاتا ہے اور اس کے ساتھ یہ انعام پانے والے ماہر یا ماہرین کو تقریباﹰ 11 ملین سویڈش کرونا کی رقم بھی نقد انعام کے طور پر دی جاتی ہے۔

اگر انعام کے حقداران ایک سے زائد ہوں، تو ان میں یہ نقد انعام برابر تقسیم کر دیا جاتا ہے اور اکثر ایسا ہی ہوتا ہے۔

ہر سال نوبل انعامات دیے جانے کا سلسلہ سویڈن کے اس معروف سائنسدان الفریڈ نوبل کی وصیت کے مطابق شروع کیا گیا تھا، جنہوں نے اپنی دریافت ڈائنامائٹ کے ذریعے بےتحاشا دولت کمائی تھی۔

کل پیر کے روز سٹاک ہوم میں طب کے امسالہ نوبل انعام کے تین حقداران کے ناموں کا اعلان بھی کیا گیا تھا
کل پیر کے روز سٹاک ہوم میں طب کے امسالہ نوبل انعام کے تین حقداران کے ناموں کا اعلان بھی کیا گیا تھاتصویر: Jonathan Nackstrand/AFP/Getty Images

1901ء سے یہ انعامات تقریباﹰ ہر سال دیے جاتے ہیں، ان چند استثنائی برسوں کو چھوڑ کر، جب جنگوں یا دیگر وجوہات کے باعث ان انعامات کا دیا جانا ممکن نہیں رہا تھا۔

یہ انعامات مختلف طب اور سائنس کے شعبوں کے علاوہ ادب اور امن کے شعبوں میں بھی دیے جاتے ہیں جبکہ اقتصادیات کے نوبل انعام کا دیا جانا انعامات کے اس سلسلے میں بعد میں شامل کیا گیا تھا۔

مختلف شعبوں میں نوبل انعام کے سال رواں کے لیے جن حقداران کے ناموں کا اعلان ان دنوں کیا جا رہا ہے، انہیں یہ انعامات سٹاک ہوم اور اوسلو میں دسمبر میں منعقدہ تقریبات میں دیے جائیں گے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button