
مودی کی قیادت میں بھارت اقلیتوں کے لیے غیر محفوظ ملک بن چکا ہے: فرقہ وارانہ فسادات اور انتہاپسندوں کی سرپرستی پر شدید تنقید
کٹک جل رہا ہے، اور بی جے پی خاموش تماشائی بنی بیٹھی ہے۔ میں نے بی جے پی جیسی مغرور اور آمریت پسند حکومت اپنی پوری زندگی میں نہیں دیکھی۔ممتا بینرجی
نئی دہلی (نمائندہ خصوصی) – بھارت میں اقلیت دشمنی، انتہاپسندی اور مذہبی جنون پر مبنی سیاست ایک بار پھر عالمی اور مقامی سطح پر شدید تنقید کا شکار ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی زیر قیادت حکومت پر یہ الزامات عائد کیے جا رہے ہیں کہ اس نے فرقہ وارانہ منافرت کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا ہے، جس کے نتیجے میں ملک کا سماجی تانا بانا تیزی سے بکھر رہا ہے اور اقلیتیں خود کو پہلے سے کہیں زیادہ غیر محفوظ محسوس کر رہی ہیں۔
حالیہ دنوں ریاست اڈیشہ کے شہر کٹک میں بھڑکنے والے فرقہ وارانہ فسادات نے ایک بار پھر اس تشویشناک رجحان کو نمایاں کر دیا ہے۔ رپورٹس کے مطابق، ان فسادات میں انتہاپسند ہندو تنظیم بجرنگ دل نے نہ صرف بڑھ چڑھ کر حصہ لیا بلکہ اسے مبینہ طور پر حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی مکمل حمایت بھی حاصل رہی۔
بجرنگ دل کی سرگرمیاں، مودی حکومت کے سائے تلے؟
سیاسی مبصرین اور انسانی حقوق کے کارکنان اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ بجرنگ دل اور اس جیسی دیگر شدت پسند تنظیمیں مودی حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد مزید طاقتور ہو گئی ہیں۔ ان کے مطابق ان تنظیموں کو نہ صرف قانونی کارروائی سے استثنا حاصل ہے بلکہ انہیں سڑکوں پر کھلے عام اشتعال انگیز تقاریر اور پرتشدد کارروائیوں کی اجازت دی جا رہی ہے۔
مبصرین کا ماننا ہے کہ ان فسادات کا مقصد خالصتاً سیاسی ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی آنے والے انتخابات میں ہندو ووٹ بینک کو متحد اور متحرک کرنا چاہتی ہے، اور اس مقصد کے لیے مذہبی جذبات کو ابھارنے کی ایک منظم کوشش کی جا رہی ہے۔ فرقہ وارانہ فسادات، اشتعال انگیز بیانات، اور اقلیتوں کو نشانہ بنانا اسی منصوبے کا حصہ دکھائی دیتا ہے۔
ممتا بینرجی کی شدید تنقید: "بی جے پی ملک کو نفرت کی آگ میں جھونک رہی ہے”
ریاست مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بینرجی نے ان واقعات پر شدید ردعمل دیتے ہوئے مودی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا:
"کٹک جل رہا ہے، اور بی جے پی خاموش تماشائی بنی بیٹھی ہے۔ میں نے بی جے پی جیسی مغرور اور آمریت پسند حکومت اپنی پوری زندگی میں نہیں دیکھی۔ یہ لوگ صرف اقتدار کی خاطر پورے ملک کو نفرت کی آگ میں دھکیل رہے ہیں۔”
ممتا بینرجی نے مزید الزام عائد کیا کہ کٹک کے فسادات بی جے پی اور بجرنگ دل کی مشترکہ منصوبہ بندی کا نتیجہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مودی حکومت میں نہ صرف اقلیتوں کی جان و مال غیر محفوظ ہو چکی ہے بلکہ شدت پسند تنظیموں کو کھلی چھوٹ دے دی گئی ہے، جو بھارت کے آئینی، جمہوری اور سیکولر تشخص کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے۔
اقلیتوں کا بڑھتا ہوا عدم تحفظ اور بین الاقوامی تشویش
بھارت میں مسلمانوں، عیسائیوں، سکھوں اور دیگر اقلیتوں کے خلاف بڑھتے ہوئے تشدد، نفرت انگیز جرائم اور امتیازی سلوک نے نہ صرف ملک کے اندر بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی تشویش پیدا کر دی ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں بارہا بھارت سے مطالبہ کر چکی ہیں کہ وہ اقلیتوں کو تحفظ فراہم کرے، لیکن حکومت کی خاموشی اور بعض اوقات متعصبانہ رویہ، ان مطالبات کو بے اثر بنا رہا ہے۔
علاقائی استحکام اور داخلی سلامتی کو خطرہ
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر یہ روش جاری رہی تو بھارت کی داخلی سلامتی اور علاقائی امن دونوں کو شدید خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔ بھارت جیسا کثیر الثقافتی اور کثیر المذاہب ملک جب مذہبی بنیادوں پر تقسیم ہونے لگے، تو یہ صرف اس کی جمہوریت ہی نہیں، بلکہ پورے جنوبی ایشیا کے امن کے لیے خطرہ بن جاتا ہے۔
نتیجہ: جمہوریت کے امتحان کا وقت
موجودہ حالات میں بھارت ایک نازک دوراہے پر کھڑا ہے۔ جہاں ایک طرف دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کا دعویٰ ہے، وہیں دوسری طرف اقلیتوں کے خلاف مسلسل ہونے والی زیادتیوں اور حکومت کی مجرمانہ خاموشی نے اس دعوے کو جھٹلانا شروع کر دیا ہے۔ اگر بھارتی حکومت نے فوری اور مؤثر اقدامات نہ کیے تو نہ صرف اس کی ساکھ مزید خراب ہوگی بلکہ ملک کے اندر بدامنی اور تقسیم کا خطرہ مزید بڑھ جائے گا۔