
ورلڈ آرتھرائٹس ڈے: جوڑوں کے درد سے بچاؤ اور آگاہی وقت کی ضرورت ہے، ڈاکٹر فیضان احمد قریشی
ڈاکٹر فیضان کے مطابق انفلیمیٹری آرتھرائٹس میں مریض کو جوڑوں میں سوجن، سرخی، اور صبح کے وقت اکڑاؤ کی شکایات ہوتی ہیں، جب کہ ڈی جنریٹو آرتھرائٹس عموماً عمر رسیدہ افراد کو لاحق ہوتی ہے۔
رپورٹ: قاسم بخاری پاکستان.وائس آف جرمنی اردو نیوز ،ریڈیو پاکستان کے ساتھ:
لاہور: ورلڈ آرتھرائٹس ڈے کے موقع پر معروف رومیٹالوجسٹ ڈاکٹر فیضان احمد قریشی نے کہا ہے کہ اس دن کو منانے کا اصل مقصد عوام میں جوڑوں کے درد، اس کی ابتدائی علامات، ممکنہ وجوہات، احتیاطی تدابیر اور علاج سے متعلق شعور اجاگر کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آرتھرائٹس کوئی وقتی بیماری نہیں بلکہ ایک طویل المدتی مسئلہ ہے، جس کے لیے درست تشخیص، مسلسل علاج اور صحت مند طرزِ زندگی نہایت ضروری ہے۔
ریڈیو پاکستان کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے ڈاکٹر فیضان نے وضاحت کی کہ آرتھرائٹس دراصل جوڑوں میں سوزش کا نام ہے، اور یہ بیماری دو بنیادی اقسام پر مشتمل ہوتی ہے: انفلیمیٹری آرتھرائٹس (Inflammatory Arthritis) اور ڈی جنریٹو آرتھرائٹس (Degenerative Arthritis)۔
انفلیمیٹری اور ڈی جنریٹو آرتھرائٹس میں فرق
ڈاکٹر فیضان کے مطابق انفلیمیٹری آرتھرائٹس میں مریض کو جوڑوں میں سوجن، سرخی، اور صبح کے وقت اکڑاؤ کی شکایات ہوتی ہیں، جب کہ ڈی جنریٹو آرتھرائٹس عموماً عمر رسیدہ افراد کو لاحق ہوتی ہے۔ اس قسم میں جوڑوں کے درمیان کا فاصلہ کم ہو جاتا ہے، جس کے باعث ہڈیاں ایک دوسرے سے رگڑ کھاتی ہیں، اور درد و سوزش میں اضافہ ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ "آرتھرائٹس کی دونوں اقسام خواتین میں مردوں کے مقابلے میں زیادہ عام ہیں، اور سردیوں کے موسم میں مریضوں کی تکلیف میں اضافہ معمول کی بات ہے۔”
تشخیص اور علاج میں ماہرین کی کمی
ایک اہم نکتہ جس کی جانب ڈاکٹر فیضان نے توجہ دلائی، وہ پاکستان میں رومیٹالوجی کے ماہرین کی شدید کمی ہے۔ ان کے مطابق اس وقت ملک بھر میں 150 سے بھی کم رومیٹالوجسٹ موجود ہیں، یعنی ہر 20 سے 30 لاکھ افراد کے لیے صرف ایک ماہر دستیاب ہے، جو کہ انتہائی تشویشناک صورتحال ہے۔
انہوں نے کہا کہ "جو افراد جوڑوں کے درد کی شکایت کریں، انہیں چاہیے کہ وہ فوری طور پر کسی مستند رومیٹالوجسٹ سے رجوع کریں۔ اگر مسئلہ کسی چوٹ یا حادثے کی وجہ سے ہو تو آرتھوپیڈک سرجن سے رابطہ کیا جائے، مگر آرتھرائٹس جیسے مخصوص امراض کے لیے رومیٹالوجسٹ ہی موزوں ماہر ہیں۔”
حکومت کے لیے تجاویز
ڈاکٹر فیضان نے حکومتِ پنجاب سمیت تمام صوبائی حکومتوں پر زور دیا کہ وہ بڑے شہروں میں رومیٹالوجی کے مراکز قائم کریں تاکہ عوام کو خصوصی علاج ان کی دہلیز پر فراہم کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتالوں (DHQs) میں مستقل رومیٹالوجی یونٹس قائم کرنا ممکن نہ ہو، تو کم از کم ماہرین کو مہینے میں مخصوص دنوں میں او پی ڈی کی اجازت دی جائے تاکہ دور دراز علاقوں کے مریض بھی فائدہ اٹھا سکیں۔
غذائی احتیاط اور طرزِ زندگی
ڈاکٹر فیضان احمد قریشی نے آرتھرائٹس کے مریضوں کو مشورہ دیا کہ وہ اپنی غذا میں خشک میوہ جات جیسے بادام، اخروٹ، اور چلغوزے شامل کریں، کیونکہ یہ جوڑوں کی صحت کے لیے مفید فیٹی ایسڈز اور وٹامنز سے بھرپور ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ "آرتھرائٹس کا مکمل علاج ممکن نہیں، مگر اس پر قابو پایا جا سکتا ہے اگر مریض وقت پر تشخیص کروائیں، باقاعدہ علاج جاری رکھیں اور صحت مند طرزِ زندگی اپنائیں۔”
اختتامی پیغام
ورلڈ آرتھرائٹس ڈے کے موقع پر ڈاکٹر فیضان کا پیغام تھا کہ عوام میں اس بیماری کے بارے میں زیادہ سے زیادہ شعور پیدا کرنا نہایت ضروری ہے تاکہ مریض وقت پر درست علاج حاصل کر سکیں اور معذوری سے بچا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ "جوڑوں کے درد کو معمولی نہ سمجھیں۔ یہ کسی بڑی بیماری کی علامت ہو سکتی ہے، اور وقت پر علاج ہی بہتر زندگی کی ضمانت ہے۔”