پاکستان پریس ریلیزاہم خبریں

وزیراطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کا خیبرپختونخوا کی سیاست پر طنز، جنوبی پنجاب کی ترقیاتی اسکیموں کی تفصیل بھی پیش

"گنڈا پور کی وزارتِ اعلیٰ دو گھریلو خواتین کی لڑائی کی نذر ہوئی، جبکہ خیبرپختونخوا کا نیا وزیراعلیٰ پرچی نہیں، فرشی ہے"

عامر سہیل-پاکستان.وائس آف جرمنی اردو نیوز کے ساتھ:

پنجاب کی وزیر اطلاعات و ثقافت عظمیٰ بخاری نے خیبرپختونخوا میں جاری سیاسی ہلچل پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ تحریک انصاف کی اندرونی کشمکش نے اس کی سیاسی حقیقت کو بے نقاب کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گنڈا پور کو باجی کے کہنے پر ہٹایا گیا، جس طرح عثمان بزدار کو بیگم کے کہنے پر وزیر اعلیٰ لگایا گیا تھا، یہ دونوں واقعات اس جماعت کے "اندھیر نگری چوپٹ راج” کی مثالیں ہیں۔

پنجاب اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عظمیٰ بخاری نے خیبرپختونخوا کی حالیہ سیاسی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ:
"کے پی میں آج جعلی الیکشن ہوا۔ ایک وزیراعلیٰ کا استعفیٰ منظور نہیں ہوا اور دوسرا منتخب کر لیا گیا۔ سہیل آفریدی نے صرف بڑھکیں ماریں، صوبے کی ترقی پر ایک لفظ نہیں بولا۔”

"پوری جماعت ایک کٹھ پتلی تماشہ بن چکی ہے”

انہوں نے طنزیہ انداز میں مزید کہا:
"کے پی کا نیا وزیر اعلیٰ پرچی پر نہیں بلکہ فرشی ہے — جو ہاتھ باندھ کر سلامیاں دیتے دیتے وزارت اعلیٰ تک پہنچا۔”
عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ عمران خان کی جماعت اب صرف بند کمروں کی چالوں اور ذاتی پسند و ناپسند کے گرد گھومتی ہے، جس کا کوئی عوامی ایجنڈا نہیں بچا۔


جنوبی پنجاب: "ایک پنجاب” کے وژن کی عملی تعبیر

اپنی گفتگو میں عظمیٰ بخاری نے جنوبی پنجاب کے ترقیاتی منصوبوں کی تفصیل بھی پیش کی اور کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے عملی طور پر یہ ثابت کیا ہے کہ نہ کوئی وسطی پنجاب ہے نہ جنوبی، بلکہ صرف ایک متحد پنجاب ہے۔

انہوں نے کہا کہ:
"پنجاب کے ہر ترقیاتی منصوبے میں جنوبی پنجاب کو برابری کی بنیاد پر شامل کیا گیا ہے، اور وزیراعلیٰ مریم نواز کا وژن واضح ہے — سب کو یکساں مواقع اور سہولتیں دینا۔”

سیلاب متاثرین کی امداد اور بحالی کا عمل جاری

عظمیٰ بخاری نے بتایا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں سروے تقریباً مکمل ہو چکا ہے اور جلد متاثرہ خاندانوں کو مالی امداد فراہم کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب میں بحالی کے کام تیزی سے جاری ہیں، جبکہ "ستھرا پنجاب” فلیگ شپ پروگرام کے تحت صفائی اور نکاسی آب کے منصوبے عملی مراحل میں داخل ہو چکے ہیں۔


دیہی ترقیاتی اسکیمیں: جانوروں کی رجسٹریشن سے لے کر کسان کارڈ تک

عظمیٰ بخاری نے بتایا کہ جنوبی پنجاب میں مختلف اسکیموں کے تحت قابلِ قدر پیش رفت ہوئی ہے:

  • جانوروں کی رجسٹریشن: 78,769 جانور رجسٹر کیے گئے، جس کے تحت مجموعی طور پر 787.698 ملین روپے کے قرضے منظور ہوئے۔

  • CNIC رجسٹریشن: 4014 افراد کی شناختی رجسٹریشن مکمل۔

  • رحیم یار خان: 4500 رجسٹریشن، 121.5 ملین روپے کے قرضے۔

  • بہاولپور و بہاولنگر: 10,443 جانور رجسٹر، 281.961 ملین روپے کے قرضے۔

  • ویہاری: 313 CNIC، 29,174 جانور، 63.666 ملین روپے کے قرضے۔

  • چولستان: 1295 رجسٹریشنز، 12.852 ملین روپے کے قرضے۔


گرین ٹریکٹر پروگرام اور کسان کارڈ اسکیم

وزیراطلاعات نے کہا کہ "گرین ٹریکٹر پروگرام (فیز ون 2024-25)” کے تحت اب تک پنجاب بھر میں 9,464 ٹریکٹرز فراہم کیے جا چکے ہیں، جن میں سے 3,849 ٹریکٹرز جنوبی پنجاب کے کاشتکاروں کو ملے۔

آئندہ مرحلے (2025-26) میں 9,500 ہائی پاور ٹریکٹرز کی تقسیم کا ہدف مقرر ہے، جن میں سے 3,865 ٹریکٹرز کا حصہ جنوبی پنجاب کو دیا جائے گا۔

اسی طرح کسان کارڈ اسکیم کے تحت پنجاب بھر میں 660,552 کارڈز جاری کیے جا چکے ہیں، جن میں سے 292,809 کارڈز جنوبی پنجاب کے کسانوں کو دیے گئے ہیں۔


اپنی چھت اپنا گھر اسکیم: ہزاروں گھر زیرِ تعمیر

"اپنی چھت اپنا گھر” اسکیم کے تحت جنوبی پنجاب میں:

  • 87,425 گھروں کے لیے قرضے جاری کیے جا چکے ہیں۔

  • 60,054 گھر زیر تعمیر ہیں۔

  • 20,564 گھر مکمل ہو چکے ہیں۔

یہ اسکیم حکومت کی جانب سے کم آمدنی والے طبقات کو باوقار رہائش کی فراہمی کے لیے ایک عملی قدم ہے۔


سکیورٹی خدشات اور سیاسی مہم جوئی پر تنبیہ

عظمیٰ بخاری نے موجودہ سکیورٹی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ:
"جب بارڈر پر حالات کشیدہ ہیں اور افغانستان سے دراندازی کی کوششیں ہو رہی ہیں، ایسے وقت میں سیاسی طور پر کسی بھی صوبے پر چڑھائی کرنا غیر ذمے دارانہ اور قومی سلامتی کے خلاف ہے۔”

انہوں نے واضح کیا کہ اگر کوئی بیرونی سرزمین پاکستان میں بدامنی یا دہشت گردی کے لیے استعمال ہوئی تو ریاست اس پر سخت ردعمل دے گی، کیونکہ قومی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ ممکن نہیں۔


بلدیاتی انتخابات کے لیے پنجاب حکومت تیار

آخر میں وزیر اطلاعات نے کہا کہ پنجاب حکومت بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے لیے مکمل تیار ہے اور عوام کے جان و مال کا تحفظ اولین ترجیح ہے۔

انہوں نے کہا کہ:
"سڑکیں بند کر کے عوام کو تکلیف دینا قابلِ قبول نہیں۔ عوامی مسائل کا حل پارلیمان اور بلدیاتی اداروں کے ذریعے ممکن ہے، انتشار اور افراتفری سے نہیں۔”


اختتامیہ
عظمیٰ بخاری کے بیانات اس حقیقت کی عکاسی کرتے ہیں کہ پنجاب حکومت نہ صرف صوبے کی مجموعی ترقی پر توجہ دے رہی ہے بلکہ سیاسی شعور اور قومی وحدت کے بیانیے کو بھی فروغ دے رہی ہے۔ خیبرپختونخوا کی سیاست پر ان کے تبصرے اور جنوبی پنجاب میں جاری منصوبوں کی تفصیلات حکومت کے اعتماد، وژن اور شفاف حکمرانی کی علامت ہیں۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button