
غزہ امن معاہدے پر امریکا سمیت ثالث ممالک کے دستخط: مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن کی جانب تاریخی پیشرفت
وزیراعظم شہباز شریف کی شرکت، صدر ٹرمپ کا تیسری عالمی جنگ کا خطرہ ٹلنے کا اعلان
وائس آف جرمنی اردو نیوز-عالمی ڈیسک
شرم الشیخ: مشرق وسطیٰ میں برسوں سے جاری کشیدگی، تنازع اور خونریزی کے بعد ایک تاریخی موڑ پر پہنچتے ہوئے غزہ امن معاہدے پر بالآخر دستخط ہو گئے۔ مصر کے ساحلی شہر شرم الشیخ میں ہونے والے عالمی امن سربراہ اجلاس میں بیس سے زائد ممالک کے رہنماؤں نے شرکت کی، جن میں وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی، ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان، قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی سمیت کئی دیگر عالمی شخصیات شامل تھیں۔
معاہدے کے اہم نکات: جنگ بندی، قیدیوں کا تبادلہ، تعمیر نو، اور خودمختار فلسطینی کمیٹی کا قیام
غزہ امن معاہدے کے تحت درج ذیل اہم شقوں پر اتفاق کیا گیا:
فوری جنگ بندی کا اعلان
فلسطینی قیدیوں اور اسرائیلی یرغمالیوں کی مرحلہ وار رہائی
اسرائیلی افواج کی طے شدہ لائنوں پر واپسی
اسرائیل غزہ پر قبضہ یا الحاق نہیں کرے گا
فلسطینی شہریوں کو غزہ چھوڑنے پر مجبور نہیں کیا جائے گا
فوری انسانی امداد کی فراہمی اولین ترجیح
غزہ کی عبوری حکومت کے لیے ایک ٹیکنوکریٹک، غیرسیاسی فلسطینی کمیٹی قائم کی جائے گی
غزہ کی تعمیر نو کے لیے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اقتصادی ترقیاتی منصوبہ نافذ العمل ہوگا
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا خطاب: “یہ دن تاریخ کا سنگ میل ہے، تیسری جنگ عظیم کا خطرہ ٹل گیا”
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا:
"آج کا دن دنیا کے لیے امن کا دن ہے۔ مشرق وسطیٰ کو ایک نئے دور میں داخل کرنے والا۔ غزہ امن معاہدہ صرف فائر بندی نہیں بلکہ انسانیت کے حق میں ایک نئی ابتدا ہے۔”
انہوں نے مصر، قطر، ترکیہ اور دیگر ثالث ممالک کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان کے بغیر یہ کامیابی ممکن نہ تھی۔
صدر ٹرمپ نے کہا:
"یہ معاہدہ تیسری عالمی جنگ جیسے خطرات کو ختم کرتا ہے۔ ہم نے مل کر وہ ممکن کر دکھایا جو ماضی میں کبھی نہیں ہو سکا۔”
انہوں نے غزہ کی تعمیر نو کے لیے بین الاقوامی تعاون پر بھی زور دیا اور کہا کہ امریکہ اس عمل میں بھرپور شراکت دار ہوگا۔
وزیراعظم شہباز شریف کی شرکت، عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں
وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف کو اس اجلاس میں خصوصی دعوت پر مدعو کیا گیا تھا۔ ان کی شرکت کو پاکستان کے فعال سفارتی کردار کا تسلیم شدہ ثبوت قرار دیا جا رہا ہے۔
اجلاس کے دوران وزیراعظم کی امریکی صدر ٹرمپ، مصر کے صدر السیسی، ترکیہ کے صدر ایردوان اور قطر کے امیر سمیت کئی عالمی رہنماؤں سے غیر رسمی ملاقاتیں ہوئیں۔
صدر ٹرمپ اور وزیراعظم شہباز شریف کے درمیان گرمجوش مصافحہ اور خوشگوار جملوں کا تبادلہ ہوا۔ وزیراعظم نے امریکی صدر کی غزہ امن عمل میں قیادت کو سراہا اور کہا کہ:
"پاکستان ہمیشہ فلسطینی عوام کے حقِ خودارادیت، 1967ء سے پہلے کی سرحدوں اور القدس الشریف کو دارالحکومت بنانے والی فلسطینی ریاست کے قیام کے حق میں رہا ہے۔”
انہوں نے صدر ٹرمپ کو امن کے لیے انتھک کوششوں پر خراجِ تحسین پیش کیا اور کہا کہ:
"آپ نے دنیا کو تباہی سے نکال کر امید دی ہے۔ یہ معاہدہ صرف غزہ نہیں، پوری دنیا کے لیے پیغامِ امن ہے۔”
بین الاقوامی شرکت: 20 سے زائد عالمی رہنماؤں کی موجودگی
شرم الشیخ امن سربراہ اجلاس میں شریک عالمی رہنماؤں میں شامل تھے:
فلسطینی صدر محمود عباس
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون
برطانوی وزیراعظم
اردن کے شاہ عبداللہ
کویت، بحرین، انڈونیشیا، آذربائیجان، اسپین، اٹلی، آرمینیا اور دیگر ممالک کے صدور، وزرائے اعظم اور وزرائے خارجہ
تقریب کے آغاز میں عالمی رہنماؤں کا گروپ فوٹو ہوا جو امن کی علامت کے طور پر عالمی میڈیا کی زینت بنا۔
غزہ میں امید کی نئی کرن، فلسطینی عوام کے چہروں پر خوشی
معاہدے کی خبر آتے ہی دنیا بھر میں فلسطینی عوام میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ غزہ، غربِ اردن اور دیگر علاقوں میں شکرانے کے نوافل اور امن ریلیوں کا انعقاد کیا گیا۔ لوگ معاہدے کو آزادی، تعمیر نو اور خوشحال مستقبل کی طرف قدم قرار دے رہے ہیں۔
تجزیہ: مشرق وسطیٰ کی سیاست کا نیا باب
بین الاقوامی تجزیہ کاروں کے مطابق غزہ امن معاہدہ مشرق وسطیٰ کی سیاسی تاریخ کا سنگِ میل ہے، جس کے اثرات نہ صرف فلسطین و اسرائیل بلکہ خطے کی جغرافیائی توازن پر بھی دور رس ہوں گے۔
یہ معاہدہ ان تمام کوششوں کا نچوڑ ہے جو سفارت کاری، عالمی دباؤ اور انسان دوستی کے تحت کئی سالوں سے جاری تھیں۔
اختتامیہ: پاکستان کا اصولی موقف، عالمی امن میں اہم کردار
وزیراعظم محمد شہباز شریف کی شرکت اور عالمی پلیٹ فارم پر فلسطینی عوام کی ترجمانی اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان نے ہمیشہ حق و انصاف پر مبنی موقف اپنایا ہے۔
شرم الشیخ میں ہونے والے اس تاریخی امن معاہدے نے دنیا کو یہ پیغام دیا ہے کہ اگر سیاسی بصیرت، عالمی تعاون اور خلوص نیت ہو تو امن ناممکن نہیں۔