مشرق وسطیٰاہم خبریں

غزہ میں بڑی پیشرفت: حماس نے تمام بیس زندہ اسرائیلی یرغمالی رہا کر دیے

اسرائیلی فوج اور عالمی برادری کی جانب سے تصدیق، امن معاہدے کی عملی پیشرفت کا آغاز

غزہ/یروشلم (بین الاقوامی نیوز ڈیسک:
غزہ پٹی میں جاری حالیہ کشیدگی اور طویل انسانی بحران کے بعد ایک اہم اور غیرمعمولی پیشرفت سامنے آئی ہے، جہاں حماس نے اپنی تحویل میں موجود تمام 20 زندہ اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کر دیا ہے۔
اس اقدام کی اسرائیلی فوج اور کئی بین الاقوامی ذرائع نے باقاعدہ تصدیق کر دی ہے، جو حالیہ غزہ امن معاہدے پر عملدرآمد کی پہلی عملی جھلک قرار دی جا رہی ہے۔


اسرائیلی فوج کی تصدیق: "تمام 20 یرغمالی محفوظ اور صحت مند حالت میں ہیں”

اسرائیلی ڈیفنس فورسز (IDF) کے ترجمان نے پیر کی شام ایک بریفنگ میں کہا کہ:

"ہم اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ غزہ میں قید 20 اسرائیلی یرغمالیوں کو حماس نے رہا کر دیا ہے۔ وہ تمام زندہ اور محفوظ ہیں، اور انہیں ابتدائی طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔”

انہوں نے مزید بتایا کہ یرغمالیوں کو عالمی ریڈ کراس (ICRC) کی نگرانی میں ایک محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا، جہاں سے انہیں واپس اسرائیل لایا جا رہا ہے۔


امن معاہدے پر عملدرآمد کا آغاز

یہ رہائی شرم الشیخ میں حال ہی میں طے پانے والے غزہ امن معاہدے کے تحت عمل میں لائی گئی ہے، جس پر امریکہ، مصر، ترکیہ، قطر اور دیگر ثالث ممالک نے دستخط کیے تھے۔
معاہدے کے تحت طے پایا تھا کہ:

  • فریقین فوری جنگ بندی کریں گے

  • فلسطینی اور اسرائیلی قیدیوں اور یرغمالیوں کا تبادلہ کیا جائے گا

  • غزہ سے شہریوں کی جبری نقل مکانی نہیں ہوگی

  • تعمیر نو، امداد اور عبوری حکمرانی کے لیے مشترکہ اقدامات کیے جائیں گے


انسانی ہمدردی کا تاریخی لمحہ

رہائی پانے والے یرغمالیوں میں خواتین، بزرگ افراد اور چند کم عمر شہری بھی شامل تھے۔ ان کی رہائی کے بعد اسرائیل میں خوشی اور جذباتی مناظر دیکھنے میں آئے۔
متعدد متاثرہ خاندانوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا:

"ہم امید کا دامن کبھی نہیں چھوڑا تھا۔ یہ ایک معجزہ ہے کہ ہمارے پیارے زندہ سلامت واپس آئے ہیں۔ ہم امن چاہتے ہیں، جنگ نہیں۔”


حماس کا مؤقف: "امن کی راہ میں پہلا قدم”

حماس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ:

"ہم نے انسانی ہمدردی اور حالیہ امن معاہدے کی روح کے تحت تمام زندہ یرغمالیوں کو رہا کر دیا ہے۔ اب دنیا دیکھے کہ ہم امن میں سنجیدہ ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ فلسطینیوں کے جائز حقوق تسلیم کیے جائیں۔”

یہ بیان خطے میں سیاسی منظرنامے کی تبدیلی اور سفارتی راہداریوں کے کھلنے کا اشارہ دیتا ہے۔


عالمی ردعمل: بین الاقوامی برادری کی ستائش

اقوام متحدہ، یورپی یونین، امریکہ، قطر، ترکیہ اور مصر سمیت متعدد ممالک نے حماس کے اس اقدام کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ:

"یہ اقدام خطے میں امن کی جانب پہلا اور عملی قدم ہے۔ اب وقت ہے کہ تمام فریقین معاہدے کی مکمل پاسداری کریں۔”

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے ایک بیان میں کہا:

"یرغمالیوں کی رہائی انسانیت کی فتح ہے۔ ہمیں اسی جذبے کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا تاکہ فلسطینیوں اور اسرائیلیوں دونوں کو ایک پرامن اور باعزت مستقبل دیا جا سکے۔”


تجزیہ: آیا یہ مستقل امن کی بنیاد بنے گا؟

تجزیہ کاروں کے مطابق یہ رہائی ایک مثبت علامت ہے، لیکن اصل امتحان یہ ہوگا کہ کیا فریقین مکمل جنگ بندی، امدادی کارروائیوں، تعمیر نو، اور سیاسی حل پر بھی سنجیدگی سے عملدرآمد کرتے ہیں۔

امن کی راہ ہموار ضرور ہو رہی ہے، لیکن اس میں بھروسے، سفارت کاری اور مستقل مزاجی کی ضرورت ہوگی۔


اختتامیہ: امن کا ایک قدم، ہزار امیدیں

حماس کی جانب سے تمام 20 زندہ یرغمالیوں کی رہائی نہ صرف انسانی بنیادوں پر ایک اہم پیشرفت ہے بلکہ یہ اس بات کا بھی اشارہ ہے کہ اگر بین الاقوامی برادری مؤثر ثالثی کا کردار ادا کرے تو مشرق وسطیٰ جیسے پیچیدہ خطے میں بھی امن کے دروازے کھل سکتے ہیں۔

اب عالمی برادری، علاقائی قیادت اور دونوں فریقین کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس مثبت آغاز کو ضائع نہ ہونے دیں، بلکہ اسے مستقل امن، مساوات اور احترامِ انسانیت کی بنیاد بنائیں۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button