
قانونی نظام میں جدید تقاضوں کے مطابق اصلاحات ناگزیر، جدید ٹیکنالوجی سے حاصل شواہد کو قانونی حیثیت دینے کے لیے قانون میں ترمیم کی سفارش – لاء اینڈ جسٹس کمیشن
یہ اقدامات خاندانی تنازعات، خصوصاً طلاق، بچوں کی حوالگی، نان نفقہ اور وراثت جیسے حساس معاملات کے جلد اور موثر حل میں کلیدی کردار ادا کریں گے
ناصر خان خٹک،وائس آف جرمنی اردو نیوز کے ساتھ:
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت سپریم کورٹ اسلام آباد میں لاء اینڈ جسٹس کمیشن کا ایک اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں ملک کے عدالتی و قانونی نظام کو جدید تقاضوں کے مطابق ڈھالنے سے متعلق مختلف اصلاحات پر تفصیلی غور و خوض کیا گیا۔
اجلاس میں کمیشن کے ممبران، اعلیٰ عدلیہ کے ججز، قانون دانوں اور متعلقہ اداروں کے نمائندگان نے شرکت کی۔ کمیشن نے خاص طور پر کریمنل پروسیجر کوڈ (CrPC) اور فیملی لاز میں اصلاحات کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے ان قوانین کو عصری تقاضوں سے ہم آہنگ بنانے پر زور دیا۔
فیملی لاز میں ترامیم خوش آئند
کمیشن نے فیملی لاز میں مجوزہ ترامیم کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ اقدامات خاندانی تنازعات، خصوصاً طلاق، بچوں کی حوالگی، نان نفقہ اور وراثت جیسے حساس معاملات کے جلد اور موثر حل میں کلیدی کردار ادا کریں گے۔ اجلاس کے شرکاء نے اس بات پر زور دیا کہ ایسے تنازعات کا بروقت حل نہ صرف انصاف کی فراہمی کو یقینی بناتا ہے بلکہ معاشرتی ہم آہنگی کو بھی فروغ دیتا ہے۔
جدید ٹیکنالوجی سے حاصل شواہد: قانون میں ترمیم ناگزیر
اجلاس میں اس اہم نکتے پر بھی زور دیا گیا کہ موجودہ عدالتی نظام میں جدید ٹیکنالوجی سے حاصل شواہد – جیسے کہ سی سی ٹی وی فوٹیج، کال ریکارڈنگز، ڈیجیٹل چیٹ ریکارڈز، بایومیٹرک اور مصنوعی ذہانت سے حاصل ڈیٹا – کو قانونی طور پر قابل قبول بنانے کے لیے موجودہ قوانین میں ترمیم ناگزیر ہو چکی ہے۔
کمیشن نے اس امر پر اتفاق کیا کہ تحقیقاتی ادارے اور عدلیہ، دونوں کو جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کے ذریعے انصاف کی فراہمی میں بہتر کارکردگی دکھانے کا موقع مل سکتا ہے، بشرطیکہ ان شواہد کو قانونی جواز حاصل ہو۔ اس ضمن میں تجاویز مرتب کی جا رہی ہیں جو جلد پارلیمنٹ کو بھجوائی جائیں گی۔
سروس رولز 2025 کا جائزہ: نئی کمیٹی تشکیل
لاء اینڈ جسٹس کمیشن نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اور ممتاز وکیل منیر اے پراچہ پر مشتمل ایک کمیٹی بھی تشکیل دی ہے، جس کا مقصد "ملازمین سروس رولز 2025” کا تفصیلی جائزہ لینا ہے۔ کمیٹی آئندہ اجلاس میں اپنی سفارشات پیش کرے گی تاکہ ان قواعد کو دورِ جدید کے تقاضوں سے ہم آہنگ کیا جا سکے۔
انصاف تک رسائی: فنڈز اور پالیسی پر بھی مشاورت
اجلاس کے بعد چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے "انصاف تک رسائی سے متعلق ڈیولپمنٹ فنڈ” (Access to Justice Development Fund) کی گورننگ باڈی کے اجلاس کی بھی صدارت کی، جس میں فنڈ کی مجموعی کارکردگی، سابقہ فیصلوں پر عملدرآمد، اور جاری و آئندہ فنڈز کے اجراء کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ انصاف کی فراہمی کے نظام کو نچلی سطح تک مؤثر بنانے اور دور دراز علاقوں میں قانونی معاونت کی فراہمی کے لیے فنڈز کا شفاف اور بروقت استعمال ناگزیر ہے۔ گورننگ باڈی نے متعدد نئے منصوبوں کی منظوری بھی دی، جن میں خواتین، بچوں، اور معذور افراد کو انصاف کی فراہمی کے لیے خصوصی اقدامات شامل ہیں۔
ماہرین قانون کا ردعمل
قانونی ماہرین اور وکلاء برادری نے لاء اینڈ جسٹس کمیشن کے ان اقدامات کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کا عدالتی نظام اب ایک ایسے دور میں داخل ہو رہا ہے جہاں ڈیجیٹل شواہد، جدید تحقیقاتی طریقے، اور عوامی مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے قانون سازی کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ان سفارشات پر عمل درآمد کیا گیا تو انصاف کی راہ میں حائل کئی رکاوٹیں دور ہو سکتی ہیں اور عدالتی نظام عوام کے لیے زیادہ قابل اعتماد اور مؤثر بن سکتا ہے۔



