
میر علی (خصوصی نمائندہ): شمالی وزیرستان کے حساس علاقے میر علی میں دہشت گردوں کی جانب سے سکیورٹی فورسز پر ایک منظم خودکش حملے کی کوشش کو ناکام بنا دیا گیا۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق حملے میں ملوث چار خوارج ہلاک ہو گئے جبکہ سکیورٹی فورسز نے مکمل پیشہ ورانہ مہارت اور بروقت ردعمل کے ذریعے ممکنہ تباہی کو روک لیا۔ واقعے میں سکیورٹی اہلکاروں کو کسی قسم کا جانی یا مالی نقصان نہیں پہنچا۔
حملے کی تفصیلات: بارود سے بھری گاڑی کیمپ سے ٹکرائی
سکیورٹی ذرائع کے مطابق حملہ صبح کے وقت اُس وقت ہوا جب ایک دہشت گرد نے بارود سے بھری گاڑی کو سکیورٹی کیمپ کی بیرونی دیوار سے ٹکرا دیا، جس کے نتیجے میں زوردار دھماکہ ہوا۔ دھماکہ خیز مواد کی شدت اس قدر تھی کہ قریبی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے اور علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
دھماکے کے فوراً بعد تین مزید مسلح خوارج نے کیمپ کے اندر داخل ہونے کی کوشش کی، تاہم الرٹ سکیورٹی اہلکاروں نے بروقت فائرنگ کرتے ہوئے تینوں حملہ آوروں کو گیٹ کے باہر ہی ہلاک کر دیا۔
سکیورٹی فورسز کی بہادری سے بڑی تباہی ٹل گئی
ذرائع کا کہنا ہے کہ سکیورٹی فورسز کی پیشہ ورانہ مہارت، تربیت اور ہمت کی بدولت حملہ آوروں کو کیمپ میں داخل ہونے کا موقع نہیں ملا، ورنہ ممکنہ طور پر یہ حملہ کئی جانیں لے سکتا تھا۔ "فورسز نے جس تیزی سے ردعمل دیا، وہ قابلِ تحسین ہے، اور یہی ردعمل حملے کو ناکام بنانے میں فیصلہ کن ثابت ہوا،” ایک اعلیٰ سکیورٹی اہلکار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا۔
افغان طالبان کے حمایت یافتہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی جاری
سکیورٹی ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ پچھلے 48 گھنٹوں کے دوران جاری آپریشنز میں افغان طالبان کی سرپرستی میں سرگرم 88 خوارج کو مختلف کارروائیوں میں ہلاک کیا جا چکا ہے۔ یہ آپریشنز شمالی وزیرستان، جنوبی وزیرستان، باجوڑ اور خیبر کے پہاڑی علاقوں میں جاری ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ خوارج کی اکثریت افغانستان کے سرحدی علاقوں سے پاکستان میں دراندازی کی کوشش کر رہی ہے، لیکن پاکستانی سکیورٹی فورسز مکمل الرٹ ہیں اور ہر حملے کا منہ توڑ جواب دے رہی ہیں۔
"خوارج کے مکمل خاتمے تک آپریشن جاری رہے گا” – سکیورٹی ذرائع
سکیورٹی اداروں نے واضح کیا ہے کہ ملک دشمن عناصر اور دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں خارجی و داخلی محاذ پر بلاتعطل جاری رہیں گی۔ "ہماری فورسز آخری دہشت گرد کے خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گی۔ ریاست کی رٹ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا،” ایک اعلیٰ سطحی سکیورٹی ترجمان نے میڈیا کو بتایا۔
ذرائع کے مطابق ان کارروائیوں میں جدید ٹیکنالوجی، ڈرون نگرانی، انٹیلیجنس شیئرنگ اور زمینی کارروائیوں کو مربوط طریقے سے استعمال کیا جا رہا ہے تاکہ دہشت گردوں کو کہیں پناہ نہ ملے۔
علاقے میں سرچ آپریشن، سکیورٹی ہائی الرٹ
واقعے کے بعد علاقے میں مکمل سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا ہے۔ میر علی اور ملحقہ علاقوں میں سکیورٹی فورسز کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے جبکہ داخلی و خارجی راستوں پر چیکنگ مزید سخت کر دی گئی ہے۔ مقامی لوگوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ مشکوک سرگرمیوں کی فوری اطلاع سکیورٹی اداروں کو دیں۔
تجزیہ: پاکستان کی اندرونی سلامتی کو چیلنج کرنے والی قوتوں کے خلاف فیصلہ کن مرحلہ
ماہرین کا ماننا ہے کہ پاکستان میں جاری انسداد دہشت گردی کی یہ لہر اب فیصلہ کن موڑ پر پہنچ چکی ہے۔ شمالی وزیرستان، جو کبھی شدت پسندی کا گڑھ سمجھا جاتا تھا، اب ریاستی اداروں کے مؤثر کنٹرول میں آ چکا ہے، اور بار بار کی گئی کاروائیوں سے دہشت گرد گروہوں کی کمر توڑ دی گئی ہے۔
خلاصہ:
شمالی وزیرستان کے میر علی میں سکیورٹی فورسز پر خودکش حملہ ناکام۔
حملے میں شامل 4 دہشت گرد ہلاک۔
فورسز کا بروقت اور بہادرانہ ردعمل، کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
2 دن میں 88 دہشت گرد ہلاک کیے جا چکے ہیں۔
آخری دہشت گرد کے خاتمے تک آپریشن جاری رہے گا۔
یہ واقعہ اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان کی سکیورٹی فورسز اپنی جانوں کی پروا کیے بغیر قوم کے دفاع کے لیے دن رات سرگرم ہیں۔ عوام کو چاہیے کہ وہ ریاستی اداروں کے ساتھ مکمل تعاون جاری رکھیں تاکہ ملک سے دہشت گردی کا مکمل خاتمہ ممکن ہو سکے۔



