پاکستاناہم خبریں

شمالی وزیرستان میں خودکش حملہ: خواتین اور بچوں کو نشانہ بنانے والے خارجی دہشت گرد، 5 معصوم شہری جاں بحق

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق، حملہ شمالی وزیرستان کے علاقے میرعلی میں قائم سیکیورٹی فورسز کی "کھادی پوسٹ" پر کیا گیا۔

میرعلی / نیوز ڈیسک — شمالی وزیرستان کے حساس علاقے میرعلی میں بیرون ملک سے آئے دہشت گردوں نے ایک انتہائی بزدلانہ خودکش حملہ کیا، جس کا نشانہ معصوم شہری بنے۔ اس حملے میں 3 خواتین اور 2 بچے جل کر جاں بحق ہو گئے، جبکہ سیکیورٹی فورسز نے فوری کارروائی کرتے ہوئے چار خودکش حملہ آوروں کو جہنم واصل کر دیا۔

حملے کی تفصیلات: کھادی پوسٹ پر خودکش حملہ

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق، حملہ شمالی وزیرستان کے علاقے میرعلی میں قائم سیکیورٹی فورسز کی "کھادی پوسٹ” پر کیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق، دہشت گردوں کا ہدف سیکیورٹی فورسز تھا، تاہم پوسٹ کے قریب واقع آبادی میں دھماکے سے شدید نقصان ہوا، جس کے نتیجے میں گھروں کو آگ لگ گئی۔

آگ لگنے کے باعث تین خواتین اور دو کم سن بچے جھلس کر موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے۔ جاں بحق افراد کا تعلق مقامی قبائلی خاندان سے بتایا جا رہا ہے، جنہیں فوری طور پر میرعلی اسپتال منتقل کیا گیا، تاہم وہ جانبر نہ ہو سکے۔

سیکیورٹی فورسز کی بروقت کارروائی

حملے کے فوراً بعد سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر جوابی کارروائی کی اور چار حملہ آوروں کو مار گرایا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حملہ آور "فتنہ خوارج” نامی کالعدم تنظیم سے تعلق رکھتے تھے، جو کہ پاکستان میں پے در پے ناکامیوں کے بعد اب شہری آبادی کو نشانہ بنا رہی ہے۔

سیکیورٹی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ حملے میں ملوث دہشت گردوں کا تعلق ایک افغان سرزمین سے سرگرم گروپ سے ہے، جنہیں افغان طالبان کی خاموش حمایت حاصل ہے۔ حملہ آوروں کی شناخت اور دیگر نیٹ ورک کی چھان بین جاری ہے۔

گل بہادر گروپ کی پشت پناہی اور افغانستان میں پناہ

سیکیورٹی حکام کا دعویٰ ہے کہ حملے کی منصوبہ بندی اور معاونت "گل بہادر گروپ” نے کی، جو افغانستان میں روپوش ہے اور افغان طالبان کی سرپرستی میں پاکستان کے خلاف سرگرم ہے۔ اس گروہ نے ماضی میں بھی پاک فوج اور شہری آبادی پر حملوں میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق، گل بہادر گروپ کے کارندے افغانستان میں دہشت گردی کی محفوظ پناہ گاہوں میں مقیم ہیں، جہاں سے وہ پاکستان میں حملوں کی منصوبہ بندی اور ہدایات جاری کرتے ہیں۔

خارجی دہشت گردوں کی جانب سے شہریوں کو نشانہ بنانے کی مذمت

سیکیورٹی تجزیہ کاروں اور حکام نے اس حملے کو دہشت گردوں کی مایوسی اور بزدلی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سیکیورٹی آپریشنز میں بھاری جانی نقصان اٹھانے کے بعد یہ گروہ شہریوں، بالخصوص خواتین اور بچوں کو نشانہ بنا کر خوف پھیلانا چاہتے ہیں۔

ایک سینیئر سیکیورٹی افسر نے میڈیا کو بتایا:

"جب دہشت گرد میدانِ جنگ میں سیکیورٹی فورسز کا مقابلہ کرنے سے قاصر ہو جائیں، تو وہ عام شہریوں پر حملے کرتے ہیں، یہ بزدلی کی بدترین مثال ہے۔"

پاکستان کا واضح مؤقف: افغان سرزمین دہشت گردی کا گڑھ نہیں بننے دیں گے

پاکستان متعدد بار افغان حکومت سے مطالبہ کر چکا ہے کہ وہ اپنی سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال ہونے سے روکے۔ تاہم اب تک افغان طالبان کی جانب سے دہشت گرد گروپوں کے خلاف کسی قسم کی مؤثر کارروائی دیکھنے میں نہیں آئی۔

حالیہ دنوں میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی بھی انہی معاملات پر بڑھتی جا رہی ہے، جہاں پاکستان نے افغانستان میں چھپے دہشت گردوں کے خلاف مؤثر اقدامات نہ ہونے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

تجزیہ: دہشت گردی کے خلاف عزم اور عوامی حمایت ضروری

شمالی وزیرستان میں پیش آنے والا یہ افسوسناک واقعہ ایک بار پھر یاد دلاتا ہے کہ پاکستان کو ابھی بھی غیر ملکی پشت پناہی رکھنے والے شدت پسندوں سے خطرہ لاحق ہے۔ اس صورتحال میں ریاستی اداروں اور عوام کو ایک صفحے پر آ کر اس ناسور کا خاتمہ کرنا ہو گا۔

تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ:

"جب تک دہشت گردوں کو بیرونی پناہ گاہیں اور معاونت حاصل ہے، ایسے بزدلانہ حملے ہوتے رہیں گے۔ ان کے خلاف صرف فوجی نہیں بلکہ سفارتی، انٹیلیجنس، اور عوامی سطح پر بھی متحدہ محاذ ضروری ہے۔"


نتیجہ

شمالی وزیرستان میں ہونے والا یہ خودکش حملہ، جس میں خواتین اور بچوں جیسے بے گناہ افراد کو نشانہ بنایا گیا، ایک انسانیت سوز المیہ ہے۔ سیکیورٹی فورسز کی بروقت کارروائی سے ایک بڑا نقصان ضرور ٹل گیا، مگر یہ واقعہ ایک لمحہ فکریہ ہے کہ دشمن اب معصوم جانوں کو بھی دہشت گردی کا ہدف بنا رہا ہے۔

ریاستِ پاکستان کو اس خطرے کے خلاف اپنی حکمتِ عملی مزید سخت اور مربوط بنانی ہو گی، تاکہ آنے والی نسلوں کو پرامن، محفوظ اور دہشت گردی سے پاک پاکستان فراہم کیا جا سکے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button