
سید عاطف ندیم-پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز،سیکورٹی فورسز کے ساتھ
اسلام آباد: 17 اکتوبر کی رات سیکیورٹی فورسز نے افغانستان کے صوبہ پکتیکا میں انتہائی ہدفی کارروائی کرتے ہوئے خارجی گل بہادر گروپ کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں گروپ کے کئی اہم کمانڈرز سمیت 70 سے زائد دہشت گرد ہلاک کر دیے گئے۔
یہ آپریشن مصدقہ انٹیلیجنس رپورٹس کی بنیاد پر انجام دیا گیا اور سیکیورٹی حکام کے مطابق، یہ ایک اعلیٰ سطح کی آپریشنل کامیابی ہے جو پاکستان میں ہونے والے متعدد حملوں کے ماسٹر مائنڈز کو ختم کرنے کا سبب بنی۔
پاکستان میں حملوں میں ملوث دہشت گردوں کا خاتمہ
سیکیورٹی حکام نے بتایا کہ خارجی گل بہادر گروپ پاکستان کے اندر متعدد بڑے دہشت گرد حملوں میں براہِ راست ملوث رہا ہے، جن میں سیکیورٹی اہلکاروں، معصوم شہریوں، خواتین اور بچوں کو نشانہ بنایا گیا۔
یہ گروپ افغان سرزمین سے دراندازی کرتے ہوئے پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں کو منظم طریقے سے انجام دیتا رہا ہے۔
شمالی وزیرستان میں دہشتگرد حملے کی ناکام کوشش
سیکیورٹی حکام نے مزید انکشاف کیا کہ اسی روز (17 اکتوبر)، خارجی گل بہادر گروپ نے شمالی وزیرستان کے علاقے کھڈی میں وی بی آئی ای ڈی (وہیکل بورن امپرووائزڈ ایکسپلوزو ڈیوائس) کے ذریعے ایک بڑا حملہ کرنے کی کوشش کی، تاہم سیکیورٹی فورسز نے بروقت ردعمل کے ذریعے اسے ناکام بنا دیا۔
اس واقعے میں تین خواتین، دو بچے اور ایک فوجی شہید ہو گئے، جبکہ کئی دیگر افراد زخمی بھی ہوئے۔ حکام نے اس حملے کو سفاکیت کی بدترین مثال قرار دیا، جس میں معصوم جانوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی۔
نشانہ بننے والے اہم دہشتگرد کمانڈرز کی تفصیلات
سیکیورٹی حکام کے مطابق، پکتیکا میں کی گئی کارروائی کے دوران متعدد اعلیٰ سطح کے دہشتگرد کمانڈرز مارے گئے، جن میں قابل ذکر نام درج ذیل ہیں:
فرمان عرف الکرامہ
صادق اللہ داوڑ
غازی مداخیل
مقرب
قدرت اللہ
گلاب عرف دیوانہ
رحمانی
عادل
فضل الرحمان — جو گل بہادر کا قریبی رشتہ دار بتایا جا رہا ہے
عاشق اللہ عرف کوثر
یونس
سیکیورٹی اداروں نے تصدیق کی ہے کہ یہ تمام افراد گل بہادر گروپ کے کلیدی کمانڈرز اور دہشتگرد نیٹ ورک کے بڑے سہولت کار تھے، جن کا خاتمہ پاکستان کے اندرونی امن و امان کے لیے ایک انتہائی مثبت پیش رفت ہے۔
حکام کی جانب سے ردعمل
سیکیورٹی اداروں نے اس کارروائی کو ایک بڑی انٹیلیجنس بیسڈ آپریشنل کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے تمام عناصر جو پاکستان میں دہشت گردی کی نیت رکھتے ہیں، انہیں انجام تک پہنچایا جائے گا۔ حکام کے مطابق، دشمن عناصر کی سرپرستی یا انہیں پناہ دینے والی قوتیں بھی محفوظ نہیں رہیں گی۔
خطے میں بڑھتی دہشت گردی اور پاکستان کا مؤقف
پاکستان متعدد بار بین الاقوامی فورمز پر اس بات کا اظہار کر چکا ہے کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف دہشت گرد کارروائیوں کے لیے استعمال ہو رہی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ جب تک افغان حکومت دہشتگرد گروپوں کے خلاف مؤثر اقدامات نہیں اٹھاتی، خطے میں پائیدار امن ممکن نہیں۔
نتیجہ: دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی بے لچک پالیسی
یہ کارروائی ایک بار پھر ثابت کرتی ہے کہ پاکستان اپنے دشمنوں کے خلاف زیرو ٹالرنس کی پالیسی پر گامزن ہے۔ ملک کی خودمختاری، شہریوں کی حفاظت، اور امن و امان کے قیام کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے، اور جو عناصر اس مشن میں رکاوٹ بنیں گے، انہیں عبرتناک انجام سے گزرنا ہوگا۔