بین الاقوامیاہم خبریں

مودی سرکار کے سیاہ دور میں بھارتی کسانوں کی خودکشیوں میں ہوشربا اضافہ: نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کی رپورٹ نے سنگین حقائق بے نقاب کر دیے

"مودی حکومت کی پالیسیاں دیہی بھارت کی تباہی کا نسخہ بن چکی ہیں۔ کسان، جو بھارت کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی سمجھے جاتے ہیں، انہیں مکمل طور پر نظرانداز کیا گیا ہے۔"

نئی دہلی (مانیٹرنگ ڈیسک) – بھارت میں کسانوں کی خودکشیوں میں خطرناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے، اور نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (NCRB) کی تازہ ترین رپورٹ نے مودی حکومت کی ناکام زرعی پالیسیوں کی قلعی کھول دی ہے۔ رپورٹ کے مطابق، سال 2014 سے لے کر 2023 تک، جب سے نریندر مودی بھارت کے وزیرِاعظم بنے، ایک لاکھ 11 ہزار سے زائد کسان خودکشی کر چکے ہیں، یعنی روزانہ کی بنیاد پر اوسطاً 31 کسان اپنی جان لینے پر مجبور ہو رہے ہیں۔

مہاراشٹرا سب سے زیادہ متاثر، دیہی بھارت بدترین بحران کا شکار

سال 2023 کے اعداد و شمار کے مطابق، ریاست مہاراشٹرا کسانوں کی خودکشی کے لحاظ سے سب سے زیادہ متاثرہ خطہ رہی، جہاں 10,000 سے زائد کسان غربت، قرض اور زرعی مسائل سے تنگ آ کر اپنی زندگی کا خاتمہ کر چکے ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھارت کی سب سے اہم زرعی ریاستیں بھی شدید بحران کا شکار ہیں۔

"دگنی آمدنی” کا خواب، قرضوں کا پھندا بن گیا

نریندر مودی نے کسانوں سے وعدہ کیا تھا کہ ان کی آمدنی دُگنی کی جائے گی، لیکن حقیقت اس کے برعکس نکلی۔ قرضوں کا بڑھتا ہوا بوجھ، فصل بیمہ اسکیم کی ناکامی، اور زرعی اجناس کی کم قیمتیں کسانوں کو معاشی طور پر توڑ چکی ہیں۔ کسانوں کی زندگی اجیرن بن چکی ہے، اور ان کے لیے زمین، جو روزی کا ذریعہ تھی، اب قبر بنتی جا رہی ہے۔

تحقیقی جریدے نے اسباب پر روشنی ڈالی

بین الاقوامی تحقیقی جریدے "انٹرنیشنل جرنل آف ٹرینڈ ان سائنٹیفک ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ” کے مطابق:

  • 38.7 فیصد کسانوں نے قرضوں کی وجہ سے خودکشی کی۔

  • 19.5 فیصد کسانوں نے زرعی مسائل، جیسے ناکام فصل یا مالی نقصان کی وجہ سے زندگی ختم کی۔

یہ اعداد و شمار صرف گنتی نہیں، بلکہ ان لاکھوں خاندانوں کی الم ناک داستان سناتے ہیں جنہوں نے اپنے کفیل کھو دیے۔

سیاسی مبصرین کی شدید تنقید

سیاسی و سماجی حلقے اس صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ:

"مودی حکومت کی پالیسیاں دیہی بھارت کی تباہی کا نسخہ بن چکی ہیں۔ کسان، جو بھارت کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی سمجھے جاتے ہیں، انہیں مکمل طور پر نظرانداز کیا گیا ہے۔”

مودی حکومت کا "شائننگ انڈیا” کا نعرہ، ناقدین کے مطابق، کسانوں کے خون، آنسوؤں اور جنازوں پر کھڑا کیا گیا ایک فریب ہے، جہاں اشتہارات میں خوشحالی دکھائی جاتی ہے، مگر حقیقت میں دیہی بھارت مایوسی، غربت اور بے بسی کی تصویر بن چکا ہے۔

خودکشی: مجبوری یا احتجاج؟

کسانوں کی خودکشی کو کئی ماہرین محض مالی مجبوری نہیں بلکہ خاموش احتجاج قرار دیتے ہیں۔ ان کے مطابق، جب حکومت سننے کو تیار نہ ہو، جب پارلیمنٹ میں کسانوں کے مسائل کو اہمیت نہ دی جائے، جب قرض معاف کرنے کی جگہ صرف صنعتی اداروں کو نوازا جائے — تو کسان مرنے کو ہی آزادی سمجھتا ہے۔

مودی سرکار کے لئے لمحۂ فکریہ

یہ صورتحال نریندر مودی اور ان کی حکومت کے لیے ایک کڑی آزمائش اور لمحۂ فکریہ ہے۔ ایک طرف وہ دنیا بھر میں بھارت کو "وشو گرو” کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، اور دوسری طرف بھارت کے اصل معمار، یعنی کسان، خودکشیوں پر مجبور ہیں۔

نتیجہ: خاموش جنازے اور بے رحم نظام

بھارتی کسان آج جن حالات کا شکار ہیں، وہ محض زراعت کی ناکامی نہیں بلکہ ریاستی بے حسی کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ مودی حکومت نے جہاں سرمایہ داروں کے لیے پالیسیاں بنائیں، وہیں کسانوں کے زخموں پر نمک چھڑکا۔ اگر یہی روش جاری رہی تو آنے والے دنوں میں بھارت کی زرعی معیشت مکمل طور پر تباہی کی دہلیز پر پہنچ سکتی ہے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button