بین الاقوامیاہم خبریں

نوے سالہ کٹر قدامت پسند الفوزان سعودی عرب کے نئے مفتی اعظم

مفتی اعظم مقرر کیے گئے شیخ الفوزان سعودی عرب کے ایک ایسے معروف مذہبی عالم ہیں، جنہیں ماضی میں بہت شہرت ''نور علیٰ الدرب‘‘ نامی ریڈیو شو کے ذریعے مسلمانوں کے لے کئی بہت اہم لیکن متنوع موضوعات پر فتوے جاری کرتے رہنے کی وجہ سے ملی۔

مقبول ملک ، اے پی اور اے ایف پی کے ساتھ۔

سعودی عرب میں نوے سالہ انتہائی قدامت پسند مذہبی عالم شیخ صالح بن فوزان الفوزان کو اس خلیجی بادشاہت کا نیا مفتی اعظم مقرر کر دیا گیا ہے۔ معروف مذہبی عالم الفوزان کو شاہ سلمان نے مملکت کا نیا اعلیٰ ترین اسکالر مقرر کیا۔

سعودی عرب سے جمعرات 23 اکتوبر کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق شیخ صالح الفوزان کو ملک کا نیا مفتی اعظم شاہ سلمان نے اپنے بیٹے اور ولی عہد محمد بن سلمان کی تجویز پر بدھ کو رات گئے مقرر کیا۔

سعودی عرب کے سرکاری خبر رساں ادارے سعودی پریس ایجنسی نے بتایا کہ اپنی تقرری کے فوراﹰ بعد شیخ صالح الفوزان نے اپنی مذہبی ذمے داریاں سنبھال لیں۔ شیخ صالح الفوزان 28 ستمبر 1935ء کو سعودی عرب کے صوبے القصیم میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے اپنے والد کی وفات کے بعد قرآنی تعلیم ایک مقامی مسجد کے امام سے حاصل کی تھی۔

کئی کتابوں کی تصنیف اور فتووں کا اجرا

مفتی اعظم مقرر کیے گئے شیخ الفوزان سعودی عرب کے ایک ایسے معروف مذہبی عالم ہیں، جنہیں ماضی میں بہت شہرت ”نور علیٰ الدرب‘‘ نامی ریڈیو شو کے ذریعے مسلمانوں کے لے کئی بہت اہم لیکن متنوع موضوعات پر فتوے جاری کرتے رہنے کی وجہ سے ملی۔

مسلمانوں کے لیے دنیا کا مقدس ترین مقام: سعودی عرب کے شہر مکہ میں کعبہ اور وہاں جمع حجاج
مسلمانوں کے لیے دنیا کا مقدس ترین مقام: سعودی عرب کے شہر مکہ میں کعبہ اور وہاں جمع حجاجتصویر: Saudi Press Agency/apaimages/IMAGO

وہ کئی کتابوں کے مصنف بھی ہیں، اور سعودی ناظرین انہیں ٹیلی وژن پر مختلف مذہبی پروگراموں میں دیکھنے اور ان کی عالمانہ رائے سننے کے عادی بھی ہیں۔ ان کی طرف سے جاری کیے جانے والے فتوے اکثر سوشل میڈیا پر بھی شیئر کیے جاتے ہیں۔

مغربی میڈیا میں الفوزان پر کی جانے والی تنقید

شیخ صالح الفوزان پر ماضی میں مغربی میڈیا کی طرف سے ان کے متعدد فتاویٰ کے سبب تنقید بھی کی جاتی رہی ہے۔ مثلاﹰ 2017ء میں انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے رپورٹ کیا تھا کہ ایک بار جب شیخ الفوزان سے یہ پوچھا گیا کہ آیا سنی مسلمانوں کو شیعہ مسلمانوں کو اپنے ”بھائی‘‘ سمجھنا چاہیے، تو الفوزان نے جواباﹰ کہا تھا: ”وہ شیطان کے بھائی ہیں۔‘‘

مسلمانوں کے لیے دنیا بھر میں دوسری مقدس ترین جگہ بھی سعودی عرب ہی میں ہے: مدینہ میں پیغمبر اسلام کا روضہ اور مسجد نبوی
مسلمانوں کے لیے دنیا بھر میں دوسری مقدس ترین جگہ بھی سعودی عرب ہی میں ہے: مدینہ میں پیغمبر اسلام کا روضہ اور مسجد نبویتصویر: Mohammed Hassan/Zumapress/imago images

اس کے بعد ہیومن رائٹس واچ نے ایک مختلف موقع پر شیخ الفوزان کے ایک علیحدہ بیان کا حوالہ دیتے ہوئے ان کے یہ مبینہ الفاظ بھی رپورٹ کیے تھے کہ شیعہ ”خدا اور اس کے (آخری) نبی کے بارے میں جھوٹ بولتے ہیں ۔ ۔ ۔ اور اس حوالے سے کوئی شبہ موجود نہیں۔‘‘

دنیا بھر کے شیعہ مسلمان شیخ الفوزان کے اس موقف سے اتفاق نہیں کرتے لیکن سعودی عرب میں مسلم مذہبی رہنماؤں کی طرف سے شیعہ مسلمانوں کے بارے میں ایسے تبصرے عام ہیں، جن کا ایک پس منظر ماضی میں سعودی بادشاہت اور موجودہ اسلامی جمہوریہ ایران کے درمیان پائی جانے والی سیاسی کشیدگی بھی ہے۔

غلامی سے متعلق الفوزان کا نقطہ نظر

شیخ صالح الفوزان نے حالیہ برسوں میں یمن کے حوثی باغیوں پر ان کی طرف سے سعودی عرب کی طرف فائر کیے جانے والے میزائلوں کے باعث تنقید بھی کی تھی۔

سعودی عرب کے بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز
سعودی عرب کے بادشاہ سلمان بن عبدالعزیزتصویر: Andrew Caballero-Reynolds/REUTERS

اس کے علاوہ 2003ء میں ان سے منسوب یہ بیان بھی منظر عام پر آیا تھا، ”غلامی اسلام کا حصہ ہے۔ غلامی جہاد کا حصہ ہے، اور جہاد تب تک باقی رہے گا، جب تک اسلام باقی ہے۔‘‘

اس کے علاوہ نئے سعودی مفتی اعظم سے منسوب اور 2016ء میں دیا گیا ایک فتویٰ یہ بھی تھا کہ موبائل فون پر کھیلی جانے والی مشہور گیم ”پوکےمون گو‘‘ بھی جوئے ہی کی ایک شکل ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ موجودہ ولی عہد محمد بن سلمان کی رہنمائی میں سعودی عرب اب Nintendo نامی کمپنی اور اس کے گیمنگ ڈویژن Niantic کے اچھے خاصے ملکیتی حقوق کا مالک بھی ہے، جو ”پوکےمون گو‘‘ نامی گیم کے تیار کنندہ ادارے ہیں۔

شاہ سلمان کے بیٹے اور سعودی ولی عہد، محمد بن سلمان
شاہ سلمان کے بیٹے اور سعودی ولی عہد، محمد بن سلمانتصویر: Sergei Savostyanov/Sputnik/REUTERS

الشیخ کے جانشین الفوزان

نئے سعودی مفتی اعظم شیخ صالح الفوزان گزشتہ ماہ وفات پا جانے والے شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ الشیخ کے جانشین بنے ہیں، جو تقریباﹰ چوتھائی صدی تک مفتی اعظم کے منصب پر فائز رہے تھے۔

الشیخ خاندان کا نسلی تعلق شیخ محمد ابن عبدالوہاب کے گھرانے سے ہے اور اس کے کئی ارکان مختلف ادوار میں سعودی مفتی اعظم کے منصب پر فائز رہ چکے ہیں۔ وہابی مسلم مسلک کی بنیاد 18 ویں صدی کے اسی انتہائی کٹر قدامت پسند عالم کی تعلیمات پر رکھی گئی تھی۔

دنیائے اسلام کے دو مقدس ترین مقامات سعودی عرب کے شہروں مکہ اور مدینہ میں ہیں اور اس حوالے سے بھی سعودی مفتی اعظم دنیا بھر میں سنی مسلمانوں کے اہم ترین مذہبی علماء میں شمار ہوتے ہیں۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button