
یہ پہلا موقع تھا جب کسی برطانوی بادشاہ اور کیتھولک پوپ نے 1534 میں بادشاہ ہنری ہشتم کے روم سے علیحدگی کے بعد مشترکہ عبادت میں حصہ لیا۔
چرچ آف انگلینڈ کے سربراہ کے طور پر بادشاہ چارلس، پوپ کے بائیں جانب چیپل کے قربان گاہ کے قریب بیٹھے تھے، جب پوپ لیو اور اینگلیکن آرچ بشپ اسٹیفن کوٹریل نے ایک عبادتی تقریب کی قیادت کی۔ اس میں سسٹین چیپل کوئر اور دو شاہی کوائرز نے اپنے نغمات پیش کیے۔
اگرچہ چارلس نے گزشتہ تین کیتھولک سربراہوں سے ملاقات کی ہے، اور پوپ جان پال دوم اور بینیڈکٹ شانزدہم دونوں برطانیہ کا دورہ کر چکے ہیں، لیکن ان ملاقاتوں میں کبھی مشترکہ دعا شامل نہیں تھی۔
بعد ازاں، چارلس اور کمیلا نے روم میں بیسلیکا آف سینٹ پال آؤٹ سائیڈ دی والز میں ایک دعائیہ تقریب میں شرکت کی، جو چار بڑے پوپ گرجا گھروں میں سے ایک ہے اور جس کے انگلش بادشاہت سے تاریخی تعلقات ہیں۔

تارکینِ وطن کے ساتھ بدسلوکی ‘سنگین جرم‘، پوپ لیو
کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ لیو نے جمعرات کے روز تارکینِ وطن کے ساتھ بدسلوکی کو "سنگین جرم” قرار دیتے ہوئے ان کے لیے خیرمقدمی پیغام دیا۔
یاد رہے کہ چند ہفتے قبل انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی امیگریشن مخالف پالیسیوں پر تنقید کی تھی۔
پہلے امریکی نژاد پوپ لیو نے ویٹیکن میں بین الاقوامی عوامی تنظیموں کے ساتھ ملاقات کے دوران ٹرمپ یا ان کی پالیسیوں کا براہِ راست ذکر نہیں کیا، تاہم انہوں نے کہا کہ حکومتوں پر یہ "اخلاقی ذمہ داری” عائد ہوتی ہے کہ وہ ضرورت مند تارکینِ وطن کو پناہ فراہم کریں۔
انہوں نے کہا، ”کمزور تارکینِ وطن کے ساتھ بدسلوکی کے ذریعے ہم قومی خودمختاری کے جائز استعمال کے نہیں، بلکہ ان سنگین جرائم کے گواہ بن رہے ہیں جو ریاست کی جانب سے کیے یا برداشت کیے جا رہے ہیں۔‘‘
پوپ لیو نے مزید کہا، ”دن بہ دن زیادہ غیر انسانی اقدامات اپنائے جا رہے ہیں، بلکہ سیاسی طور پر ان کا جشن منایا جا رہا ہے، جن میں ان ‘ناپسندیدہ’ افراد کو انسان کے بجائے کوڑے کرکٹ کی طرح سمجھا جا رہا ہے۔‘‘
چارلس اور کمیلا نے روم میں بیسلیکا آف سینٹ پال آؤٹ سائیڈ دی والز میں ایک دعائیہ تقریب میں شرکت کی

بڑھتی ہوئی معاشی عدم مساوات پر بھی تنقید
پوپ لیو نے بڑھتی ہوئی معاشی عدم مساوات، دواساز کمپنیوں کی منافع خوری، اور جدید آلات میں استعمال ہونے والے مواد، جیسے کولٹن اور لیتھیئم، کی استحصالی کان کنی پر بھی تنقید کی۔
کان کنی کی سرگرمیوں کے بارے میں پوپ نے کہا، ”ان کی نکاسی نیم فوجی تشدد، بچوں کی مشقت اور آبادیوں کی جبری بے دخلی کا سبب بن رہی ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا، ”بڑی طاقتوں اور کارپوریشنز کے درمیان ان وسائل کی دوڑ غریب ریاستوں کی خودمختاری اور استحکام کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے۔‘‘
پوپ لیو نے کہا کہ دواسازی کی صنعت کی کامیابی ”کچھ لوگوں کے لیے بڑی پیش رفت کی نمائندگی کرتی ہے، لیکن اس میں ابہام بھی موجود ہے۔‘‘
انہوں نے امریکہ میں فینٹانائل کے استعمال کی شدید مذمت کی، اور کہا کی یہ منشیات کے بحران کا حصہ ہے جس نے اب تک تقریباً ساڑھے چار لاکھ امریکیوں کی جان لے لی ہے۔


