پاکستاناہم خبریں

استنبول مذاکرات: پاکستان اور افغانستان کے مابین جمود برقرار

''پاکستان نے واضح کر دیا ہے کہ افغان طالبان کی جانب سے دہشت گردوں کی جاری سرپرستی ناقابلِ قبول ہے۔‘‘

جاوید اختر اے پی، ڈی پی اے، روئٹرز، پاکستانی میڈیا

پاکستان اور افغانستان کے درمیان دوحہ میں گزشتہ ہفتے طے پانے والی جنگ بندی کے بعد استنبول میں مذاکرات کے دوسرے دور میں تعطل برقرار رہا۔ اس دوران افغانستان سے ہونے والے حملوں میں کم از کم پانچ پاکستانی فوجی ہلاک ہو گئے۔

پاکستانی میڈیا رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ بات چیت دوسرے دن اتوار تک جاری رہی لیکن دونوں فریق افغانستان میں دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانوں کے خاتمے کے مسئلے پر کسی مشترکہ مؤقف پر نہیں پہنچ سکے۔

پاکستانی حکام کے مطابق کیونکہ افغان طالبان کا وفد بظاہر تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور افغانستان کی سرزمین سے کام کرنے والے دیگر عسکری گروہوں کے ٹھکانے ختم کرنے کے لیے قابل تصدیق کارروائی کرنے سے گریزاں نظر آیا۔

جرمن خبر رساں ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق پاکستان نے دوحہ معاہدے کا حوالہ دیتے ہوئے عبوری افغان حکومت پر زور دیا کہ وہ ”اپنی ذمہ داریاں پوری کرے اور اپنی سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال ہونے سے روکے۔‘‘

ایک پاکستانی سینیئر سکیورٹی اہلکار نے کہا، ”پاکستان نے واضح کر دیا ہے کہ افغان طالبان کی جانب سے دہشت گردوں کی جاری سرپرستی ناقابلِ قبول ہے۔‘‘

پاکستانی سکیورٹی اہلکار نے بھارت، جس نے حال ہی میں کابل کے ساتھ اپنے تعلقات کو مضبوط کیا ہے، کی طرف بالواسطہ اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ طالبان کا وفد ”کسی اور کے ایجنڈے پر عمل پیرا دکھائی دیا۔‘‘

اہلکار نے خبردار کیا کہ طالبان کا یہ مؤقف ”افغانستان، پاکستان یا خطے کے مفاد میں نہیں ہے۔‘‘

طالبان کا موقف

ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق، قبل ازیں افغان فریق نے ایک مسودہ پیش کیا جس میں زور دیا گیا کہ پاکستان افغانستان کی زمینی اور فضائی حدود کی خلاف ورزی نہ کرے اور اپنی سرزمین کو ”کسی بھی مخالف افغان گروہ یا اپوزیشن کے لیے ہمارے ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے دے۔‘‘

افغان فریق نے ”جنگ بندی معاہدے کی نگرانی اور خلاف ورزیوں کے تبادلے کے لیے چار فریقی رابطہ چینل قائم کرنے‘‘ کی آمادگی بھی ظاہر کی۔

ایک موقع پر افغان طالبان نے پیشکش کی کہ وہ ٹی ٹی پی کو پاکستانی حکام کے ساتھ براہِ راست مذاکرات کے لیے میز پر لانے کو تیار ہیں۔

تاہم اسلام آباد نے اس تجویز کو واضح طور پر مسترد کرتے ہوئے دو ٹوک کہا کہ وہ کسی دہشت گرد تنظیم سے مذاکرات نہیں کرے گا اور یہ طالبان کی ذمہ داری ہے کہ وہ ٹی ٹی پی کی سرپرستی ختم کریں۔

پاکستان نے افغان سرزمین سے دہشت گردی کے حوالے سے پاکستانی مؤقف پر طالبان کے جوابات کو ”غیر منطقی اور زمینی حقائق کے منافی‘‘ قرار دے کر مسترد کر دیا۔

پاکستانی میڈیا رپورٹوں کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ مذاکرات میں کسی بھی قسم کی پیش رفت کا انحصار ”افغان طالبان کے مثبت رویّے‘‘ پر ہو گا۔

وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ملاقات، دائیں سے بائیں: امریکی صدر ٹرمپ، پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف اور پاکستانی فوج کے سربراہ فیلڈ مارشل عاصم منیر
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ کابل اور اسلام آباد کے مابین حالیہ فوجی کشیدگی اور مسلح جھڑپوں کی وجہ سے پایا جانے والا بحران ’’بہت جلد ختم‘‘ کرا دیں گےتصویر: Government of Pakistan

صورت حال غیر واضح

دوسرا دور ہفتے کے روز شروع ہوا اور اسلام آباد نے خبردار کیا کہ اگر بات چیت ناکام ہوئی تو صورتحال ”کھلی جنگ‘‘ میں بدل سکتی ہے۔

یہ مذاکرات 19 اکتوبر کو دوحہ میں طے پانے والی جنگ بندی کے بعد ہو رہے ہیں، جس کی ثالثی قطر نے کی تھی اور جس سے ایک ہفتے تک جاری مہلک سرحدی جھڑپوں کا خاتمہ ہوا۔

ترکی نے موجودہ مذاکراتی دور کی میزبانی اپنی وسیع تر ثالثی کوششوں کے تحت کی ہے، جبکہ قطر جنگ بندی کے ضامن اور مذاکراتی سہولت کار کے طور پر کردار ادا کررہا ہے۔

تاحال یہ واضح نہیں کہ استنبول میں مذاکرات کب تک جاری رہیں گے۔

پاکستان آرمی کے اعزازی گارڈز نے 17 اکتوبر کو کوہاٹ میں ہونے والی ایک فوجی تدفین کے دوران فرنٹیئر کور (ایف سی) کے اس اہلکار کی آخری رسومات میں شرکت کی جو افغانستان اور پاکستان کی سرحدی جھڑپوں میں ہلاک ہوا تھا
آئی ایس پی آر کے مطابق افغانستان سے ہونے والے سرحد پار حملوں میں گزشتہ روز کم از کم 25 عسکریت پسند، جن میں چار خودکش حملہ آور بھی شامل تھے، ہلاک کر دیے گئے۔تصویر: Syed Basit/AFP

افغانستان سے ہونے والے حملوں میں پانچ پاکستانی فوجی ہلاک

خبر رساں ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق افغانستان سے ہونے والے سرحد پار حملوں میں گزشتہ روز کم از کم پانچ پاکستانی فوجی ہلاک ہو گئے۔

پاکستانی فوج کے شعبۂ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے کہا کہ شدت پسندوں نے افغانستان اور پاکستان کی سرحد کے دو مختلف مقامات سے، صوبہ خیبر پختونخوا کے شمال مغربی علاقے میں، دراندازی کی کوشش کی۔

آئی ایس پی آر کے مطابق کم از کم 25 عسکریت پسند، جن میں چار خودکش حملہ آور بھی شامل تھے، ہلاک کر دیے گئے۔

بیان میں کہا گیا کہ دراندازی کی یہ کوششیں اس وقت کی جا رہی ہیں جب پاکستان اور افغانستان کے وفود ترکی میں مذاکرات میں مصروف ہیں، جس سے عبوری افغان حکومت کے دہشت گردی کے مسئلے سے نمٹنے کے عزم پر سوالات اٹھتے ہیں۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button