
پنجاب حکومت، گوگل اور ٹیک ویلی کا فیلڈ میڈیا ورکروں کی پیشہ ورانہ تربیت کے لیے اشتراک
ورکشاپ کے دوران شرکاء کو پاکستان میں گوگل ٹرینڈز، ریورس امیج سرچ، گوگل لینز، گوگل ایڈوانس سرچ، جیمینائی جیسے جدید ٹولز کے بارے میں گہری معلومات فراہم کی گئیں۔
لاہور (رپورٹ: انصار حسین زاہد) – پنجاب حکومت، گوگل اور ٹیک ویلی کے تعاون سے فیلڈ میڈیا ورکروں کی پیشہ ورانہ تربیت کا ایک اہم اقدام کیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں لاہور میں "ڈیجیٹل صحافت ورکشاپ” کا انعقاد کیا گیا، جس کا مقصد صحافیوں اور میڈیا پروفیشنلز کو جدید ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ کرنا اور ان کی رپورٹنگ کی مہارت کو بہتر بنانا تھا۔ یہ ورکشاپ دو روزہ تھی اور اس میں رپورٹرز، پروڈیوسرز، اسائنمنٹ ایڈیٹرز، کنٹینٹ رائٹرز، وی لاگرز، پوڈکاسٹرز، تجزیہ کاروں اور بلاگرز کو حصہ لینے کا موقع ملا۔
ورکشاپ کا مقصد: ڈیجیٹل صحافت کی مہارت میں اضافہ
یہ ورکشاپ گوگل کے جدید ٹولز کے استعمال پر مبنی تھی، جس میں صحافیوں کو مس انفارمیشن اور ڈس انفارمیشن کے حوالے سے فیکٹ چیکنگ کی تربیت دی گئی۔ ورکشاپ کے دوران شرکاء کو پاکستان میں گوگل ٹرینڈز، ریورس امیج سرچ، گوگل لینز، گوگل ایڈوانس سرچ، جیمینائی جیسے جدید ٹولز کے بارے میں گہری معلومات فراہم کی گئیں۔ اس کے ساتھ ساتھ، صحافیوں کو انفارمیشن ویری فیکیشن اور سچائی کی تلاش کے طریقہ کار سے آگاہ کیا گیا تاکہ وہ اپنی رپورٹنگ کو زیادہ مستند اور جامع بنا سکیں۔
رانا سکندر حیات کی تقریب میں شرکت اور گفتگو
پنجاب کے وزیرِ تعلیم رانا سکندر حیات نے اس اہم موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ "آنے والا دور سکلز کا دور ہے، اور پنجاب حکومت نوجوانوں، طلباء اور صحافیوں کی سکل ڈویلپمنٹ پر خصوصی توجہ دے رہی ہے”۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ فیلڈ میڈیا ورکروں کی پیشہ ورانہ تربیت کا کوئی پروگرام نہیں تھا، اور اب گوگل کے تعاون سے اس خلا کو پر کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ "ہم ان ورکشاپس کے ذریعے صحافیوں کو عالمی معیار کے مطابق مہارت فراہم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں” تاکہ وہ جدید صحافت کے چیلنجز کا سامنا بہتر طریقے سے کر سکیں۔
رانا سکندر حیات نے مزید کہا کہ "صحافت کی اصل روح سچائی کی تلاش اور درست معلومات کی فراہمی ہے، اور ان ورکشاپس کے ذریعے صحافی اپنی رپورٹنگ میں سچائی کی اہمیت کو بہتر طور پر سمجھ پائیں گے”۔ انہوں نے مصنوعی ذہانت کے دور میں صحافیوں کے لیے جدید ٹیکنالوجی پر عبور حاصل کرنا ضروری قرار دیا، تاکہ وہ تحقیق پر مبنی اور ذمہ دارانہ صحافت کے فروغ میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔
گلوبل سٹینڈرڈز کے مطابق سلیبس اور پنجاب کی تعلیمی اصلاحات
ورکشاپ کے دوران صحافیوں نے مختلف موضوعات پر سوالات کیے، جن کے جوابات دیتے ہوئے وزیر تعلیم نے کہا کہ "ہم نے پنجاب میں تعلیمی اصلاحات کا آغاز کیا ہے، اور بورڈ کے ٹاپر بچوں کی حوصلہ افزائی کے لئے بھی اقدامات کیے ہیں”۔ انہوں نے مزید کہا کہ "پنجاب کی ایجوکیشن ریفارمز کو دوسرے صوبے بھی سراہ رہے ہیں” اور "ہم نصاب کا سائز کم کر رہے ہیں تاکہ یہ گلوبل سٹینڈرڈز کے مطابق ہو”۔
رانا سکندر حیات نے کہا کہ "ہم گریڈ 9 اور 10 کے لیے سمارٹ سلیبس آن لائن فراہم کر چکے ہیں” اور یہ اصلاحات تعلیمی نظام میں مزید بہتری لانے کی طرف قدم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ "ہم میٹرک اور او لیول کا سٹینڈرڈ یکساں بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، تاکہ لوگوں کو نجی سکولوں کے مقابلے میں سرکاری سکولوں کی طرف رجوع کرنے پر مجبور کیا جا سکے”۔
صحت مند تعلیمی اور میڈیا کلچر کا فروغ
رانا سکندر حیات نے مزید کہا کہ "ہمارے لئے یہ ضروری ہے کہ ہم اپنے میڈیا ورکرز اور صحافیوں کو جدید ترین وسائل اور مہارت سے آراستہ کریں تاکہ وہ بہتر تحقیق اور رپورٹنگ کر سکیں”۔ ان کا کہنا تھا کہ "ہم اس ورکشاپ کے ذریعے میڈیا اور تعلیمی شعبوں میں شفافیت، تحقیق اور ذمہ داری کے کلچر کو فروغ دے رہے ہیں”۔
پنجاب کی تعلیم اور میڈیا اصلاحات کا قومی سطح پر اعتراف
پنجاب حکومت کی اس کامیاب انیشیٹو نے پورے پاکستان میں دیگر صوبوں کو بھی اپنی اصلاحات کے حوالے سے سوچنے پر مجبور کیا ہے۔ رانا سکندر حیات کا کہنا تھا کہ "اب دوسرے صوبے بھی پنجاب کے تعلیمی اور میڈیا اصلاحات کی تحسین کر رہے ہیں، اور اس کی تقلید کرنے کی کوشش کر رہے ہیں”۔
ڈیجیٹل صحافت کے حوالے سے مستقبل کی سمت
اس ورکشاپ کا انعقاد نہ صرف صحافت کے شعبے میں تبدیلی لانے کا ایک سنگ میل ثابت ہو گا، بلکہ یہ پاکستان کے میڈیا شعبے میں ڈیجیٹل دور کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ایک اہم قدم ہے۔ گوگل اور ٹیک ویلی کے تعاون سے اس طرح کے تربیتی پروگرامز کا انعقاد میڈیا کی دنیا کو نہ صرف مقامی بلکہ عالمی سطح پر نئی جہت دے گا۔
رانا سکندر حیات کے مطابق، "ان ورکشاپس کے ذریعے میڈیا ورکروں کو نہ صرف اپنی مہارت کو بہتر بنانے کا موقع ملے گا، بلکہ ان کا کردار بھی ڈیجیٹل صحافت میں مزید مضبوط ہو گا”۔
یہ تربیتی پروگرام پاکستان کے میڈیا شعبے میں نئی نسل کی رہنمائی کا ذریعہ بنے گا، اور صحافیوں کو جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے اپنی رپورٹنگ کو زیادہ مستند، مؤثر اور ذمہ دار بنانے میں مدد دے گا۔



