
سوڈان کے شہر الفاشر میں سعودی میٹرنٹی ہسپتال پر حملہ، 460 سے زائد مریض اور تیماردار جاں بحق — عالمی ادارہ صحت کا شدید ردعمل
“الفاشر کا سانحہ اس حقیقت کو ظاہر کرتا ہے کہ سوڈان میں جنگ اب انسانی بقاء کے لیے خطرہ بن چکی ہے۔ فریقین کو فوری طور پر لڑائی روکنی چاہیے۔”
خرطوم / جنیوا (بدھ، 29 اکتوبر 2025) — جنگ زدہ افریقی ملک سوڈان کے شمال مغربی شہر الفاشر میں ایک بڑے المیے نے پوری دنیا کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا، جہاں سعودی میٹرنٹی ہسپتال پر کیے گئے ہولناک حملے میں 460 سے زائد مریض اور ان کے تیماردار جاں بحق ہو گئے۔
عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے اس واقعے پر گہرے صدمے اور شدید مذمت کا اظہار کرتے ہوئے فوری غیر مشروط جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ادہانوم گیبریئسس نے جنیوا میں ایک بیان میں کہا:
“طبی تنصیبات پر حملے کسی بھی حالت میں ناقابلِ قبول ہیں۔ انہیں فوری طور پر بند کیا جانا چاہیے، اور بین الاقوامی انسانی قوانین کے تحت مریضوں، طبی عملے اور طبی اداروں کا تحفظ یقینی بنایا جائے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ ایسے حملے انسانیت کے بنیادی اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہیں، اور دنیا کو سوڈان میں جاری بحران کے حوالے سے خاموش نہیں رہنا چاہیے۔
18 ماہ کے محاصرے کے بعد الفاشر پر قبضہ
عینی شاہدین اور مقامی ذرائع کے مطابق، اتوار کے روز ریپیڈ سپورٹ فورسز (RSF) نے 18 ماہ کے طویل محاصرے کے بعد سوڈانی فوج سے شدید جھڑپوں کے بعد الفاشر شہر پر قبضہ کر لیا۔
یہ پیش رفت نیم فوجی فورس کی جانب سے دارفور کے پورے خطے پر اثر و رسوخ بڑھانے کے عمل کا حصہ ہے۔
مبصرین کے مطابق، اس قبضے کے بعد علاقے میں نسلی بنیادوں پر تشدد کے خدشات میں نمایاں اضافہ ہو گیا ہے، کیونکہ ماضی میں دارفور میں ہونے والے تنازعات کے دوران بڑی تعداد میں شہری ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔
ہسپتال پر تباہ کن حملہ
شہر کے مرکزی سعودی میٹرنٹی ہسپتال — جو علاقے کی واحد بڑی طبی سہولت ہے — پر حملے کے نتیجے میں عمارت کے کئی حصے منہدم ہو گئے۔
مقامی طبی کارکنوں کے مطابق، حملے کے وقت سینکڑوں مریض، خواتین اور نومولود بچے اسپتال میں موجود تھے۔
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ زخمیوں میں کئی طبی عملے کے ارکان بھی شامل ہیں، جبکہ بچ جانے والے افراد کو انتہائی محدود وسائل کے ساتھ قریبی علاقوں میں منتقل کیا گیا۔
بین الاقوامی ریڈکراس کمیٹی (ICRC) نے بھی واقعے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ الفاشر اور اس کے نواحی علاقوں سے “ہولناک مظالم” کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔
سوڈان میں صحت کے مراکز پر بڑھتے حملے
ڈبلیو ایچ او کے جاری کردہ تازہ اعداد و شمار کے مطابق، اپریل 2023 سے اب تک سوڈان میں صحت کے مراکز پر 185 حملوں کی تصدیق ہو چکی ہے، جن میں 1204 افراد ہلاک اور 416 زخمی ہوئے ہیں۔
ان میں سے صرف رواں سال 2025 کے دوران 49 حملے کیے گئے، جن میں 966 جانیں ضائع ہوئیں۔
ماہرین کے مطابق، مسلسل حملوں کے باعث سوڈان کے بیشتر اسپتال، کلینک اور لیبارٹریاں یا تو بند ہو چکی ہیں یا شدید کمی کے باعث غیر فعال ہیں۔
بین الاقوامی برادری کی اپیل
اقوام متحدہ، یورپی یونین اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی اس حملے کی شدید مذمت کی ہے اور تمام فریقوں سے فوری جنگ بندی، شہریوں کے انخلا اور انسانی امداد کی فراہمی کے لیے راستے کھولنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریش نے ایک بیان میں کہا:
“الفاشر کا سانحہ اس حقیقت کو ظاہر کرتا ہے کہ سوڈان میں جنگ اب انسانی بقاء کے لیے خطرہ بن چکی ہے۔ فریقین کو فوری طور پر لڑائی روکنی چاہیے۔”
پس منظر: سوڈان میں جاری خانہ جنگی
یاد رہے کہ اپریل 2023 میں سوڈانی فوج اور ریپیڈ سپورٹ فورسز کے درمیان اقتدار کی کشمکش نے ملک بھر میں خانہ جنگی کو جنم دیا۔
اس تنازعے کے نتیجے میں اب تک 20 ہزار سے زائد افراد ہلاک، 50 لاکھ سے زیادہ بے گھر، اور لاکھوں شہری بھوک، وباؤں اور تشدد کا شکار ہو چکے ہیں۔
نتیجہ
الفاشر کا یہ واقعہ نہ صرف سوڈان بلکہ پوری دنیا کے لیے ایک المناک انسانی المیہ بن چکا ہے۔
بین الاقوامی اداروں کا کہنا ہے کہ اگر فوری جنگ بندی اور انسانی امداد کو ترجیح نہ دی گئی، تو دارفور اور دیگر خطے انسانی تباہی کے نئے باب میں داخل ہو سکتے ہیں۔



