پاکستان پریس ریلیزاہم خبریں

فیصل آباد: یونانی طب کے فروغ کے لیے دو روزہ قومی سمپوزیم کا انعقاد — "یونانی میڈیسن: امکانات اور چیلنجز”

"یونانی طب محض قدیم علم نہیں بلکہ ایک جدید سائنسی نظامِ علاج ہے، جس کی بنیاد انسانی مزاج، توازن اور صحت کی بحالی کے قدرتی اصولوں پر رکھی گئی ہے۔"

فیصل آباد نمائندہ خصوصی: فیصل آباد میں پاکستان ایسوسی ایشن فار ایسٹرن میڈیسن (پائم) کے زیرِ اہتمام اور ڈیپارٹمنٹ آف ایسٹرن میڈیسن، فیکلٹی آف میڈیکل سائنسز، گورنمنٹ کالج یونیورسٹی فیصل آباد کے اشتراک سے "یونانی میڈیسن: امکانات اور چیلنجز” کے عنوان سے دو روزہ قومی سمپوزیم قائداعظم آڈیٹوریم، نیو کیمپس میں منعقد ہوا۔

تقریب میں ملک بھر سے ممتاز ماہرینِ طب، محققین، اساتذہ، طلبہ، اور صحت عامہ کے مختلف شعبوں سے وابستہ افراد کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
اس موقع پر چیف پیٹرن محترمہ سعدیہ راشد (صدر ہمدرد فاؤنڈیشن پاکستان) اور پریزیڈنٹ پائم پروفیسر ڈاکٹر حکیم عبدالحنان کے علاوہ متعدد ممتاز شخصیات موجود تھیں۔


معزز مہمانانِ گرامی اور مقررین

تقریب کے معزز مہمانوں میں پارلیمانی سیکرٹری برائے پلاننگ اینڈ ڈیویلپمنٹ جناب ملک شہباز علی کھوکھر، ڈاکٹر سعید الہی، ڈاکٹر ذوالفقار علی (وائس چانسلر ایگریکلچر یونیورسٹی فیصل آباد)، ڈاکٹر رئوف اعظم (وائس چانسلر جی سی یونیورسٹی فیصل آباد)، ڈاکٹر حکیم زاہد اشرف، ڈاکٹر احمد کمال، حکیم راحت نسیم سوہدروی، حکیم میاں سعید احمد، حکیم حامد نظامی، حکیم بشیر بھیروی، حکیم اختر حسین، حکیم عمر توصیف، حکیم مصطفی بیگ، میڈم احسنہ، حکیم رانا عبدالستار، حکیم سید علی بخاری، حکیم امجد اسماعیل، طبیبہ صائمہ غیاث، طبیبہ شفق، حکیم اقبال بلوچ، ڈاکٹر آصف، ڈاکٹر امجد چشتی، ایاز سلطان، حکیم حامد اشرف، حکیم شیراز صدیقی، حکیم ظہورالحسن زیدی، حکیم حافظ ادریس، حکیم صابر علی شاہ، حکیم سجاد زخمی، نونہال عریضہ اختر، ڈاکٹر حکیم محمد اکرم (صدر شعبہ) اور ڈاکٹر حمیدہ علی سمیت دیگر نامور شخصیات شامل تھیں۔


سمپوزیم کا موضوع اور اہم نکات

مقررین نے اپنے خطابات میں کہا کہ یونانی طب نہ صرف برصغیر بلکہ دنیا بھر میں ایک مستند اور مؤثر روایتی علاجی نظام کے طور پر تسلیم کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ نظام اپنی فطری اصولوں، سادہ اجزاء، اور انسان دوست فلسفے کی بنیاد پر مستقبل کے لیے امید کی کرن ہے۔

ڈاکٹر عبدالحنان نے اپنے خطاب میں کہا:

"یونانی طب محض قدیم علم نہیں بلکہ ایک جدید سائنسی نظامِ علاج ہے، جس کی بنیاد انسانی مزاج، توازن اور صحت کی بحالی کے قدرتی اصولوں پر رکھی گئی ہے۔”

محترمہ سعدیہ راشد نے کہا کہ ہمدرد فاؤنڈیشن نے ہمیشہ یونانی طب کے فروغ کے لیے تعلیمی، تحقیقی اور سائنسی میدان میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ حکومت پاکستان یونانی میڈیسن کے اداروں کو ریسرچ فنڈنگ، پالیسی سپورٹ، اور بین الاقوامی شراکت داری کے مواقع فراہم کرے تاکہ یہ شعبہ عالمی سطح پر اپنی پہچان بنا سکے۔


پینل ڈسکشن: ’’چیلنجز اور مواقع‘‘

سمپوزیم کے دوران ایک خصوصی پینل ڈسکشن بھی منعقد کیا گیا جس میں ماہرین نے یونانی میڈیسن کے موجودہ چیلنجز اور مستقبل کے امکانات پر روشنی ڈالی۔
شرکاء نے کہا کہ:

  • یونانی میڈیسن کو جدید سائنسی تحقیق کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کی ضرورت ہے۔

  • طب یونانی کے تعلیمی اداروں میں جدید ریسرچ لیبارٹریز قائم کی جائیں۔

  • سرکاری سطح پر رجسٹریشن، کوالٹی کنٹرول، اور ریگولیشن سسٹم کو بہتر بنایا جائے۔

  • یونانی ادویات کی بین الاقوامی مارکیٹنگ اور برآمدات کے مواقع پیدا کیے جائیں۔

پینل ڈسکشن کے بعد مقررین کو سمپوزیم سووینیرز پیش کیے گئے، جبکہ طلبہ و اساتذہ کو ان کی تحقیقی خدمات کے اعتراف میں شیلڈز بھی دی گئیں۔


پائم کے زیرِ اہتمام پروقار عشائیہ

دو روزہ سمپوزیم کے اختتام پر پاکستان ایسوسی ایشن فار ایسٹرن میڈیسن فیصل آباد کے صدر حکیم اختر حسین کی جانب سے زمزم ہوٹل فیصل آباد میں ایک پروقار عشائیے کا اہتمام کیا گیا۔
یہ عشائیہ پائم کی سرپرست محترمہ سعدیہ راشد، صدر حکیم عبدالحنان، سینئر نائب صدر حکیم راحت نسیم سوہدروی، اور سیکرٹری جنرل حکیم مصطفی بیگ کے اعزاز میں دیا گیا۔

عشائیے میں شرکت کرنے والوں میں حکیم حامد نظامی، حکیم عمر توصیف، حکیم رانا عبدالستار، حکیم سید علی بخاری، حکیم فضل امین، حکیم بشیر بھیروی، حکیم سلیم کھوکھر، حکیم حارث نسیم، حکیم طاہر، حکیم غنضفر حسین شاہ، حکیم شودی خان، حکیم شیراز صدیقی، حکیم ظہورالحسن زیدی، حکیم امجد اسماعیل، طبیبہ صائمہ غیاث، اور محترمہ حسنہ سمیت پائم کے درجنوں اراکین شامل تھے۔

اس موقع پر شرکاء نے یونانی طب کے فروغ، نئی نسل کی تربیت، اور حکومتی سطح پر پالیسی سازی سے متعلق مختلف تجاویز پیش کیں۔


مستقبل کے عزائم

شرکاء نے اس عزم کا اظہار کیا کہ یونانی میڈیسن کو قومی صحت کے نظام میں مؤثر طور پر شامل کرنے کے لیے مشترکہ کوششیں جاری رکھی جائیں گی۔
مزید کہا گیا کہ پائم اور جی سی یونیورسٹی فیصل آباد مستقبل میں باہمی اشتراک سے تحقیقی منصوبے، تربیتی پروگرامز اور سیمینارز کا تسلسل برقرار رکھیں گے۔


نتیجہ:
دو روزہ سمپوزیم "یونانی میڈیسن: امکانات اور چیلنجز” اپنے اختتام پر علم و تحقیق کے ایک نئے عزم کے ساتھ مکمل ہوا۔
ماہرین نے اتفاق کیا کہ اگر حکومت، تعلیمی ادارے، اور نجی شعبہ باہمی تعاون سے کام کریں تو یونانی طب نہ صرف پاکستان بلکہ عالمی سطح پر متبادل اور قدرتی علاج کے طور پر اہم مقام حاصل کر سکتی ہے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button