کاروباراہم خبریں

پاکستان میں آن لائن اور مالیاتی فراڈز کے بڑھتے ہوئے واقعات، ہر سال 9 ارب ڈالرز سے زائد کی رقم لوٹ لی جاتی ہے

جب تک قانون نافذ کرنے والے ادارے مؤثر کارکردگی نہیں دکھاتے اور عوام میں آگاہی کو منظم انداز میں نہیں بڑھایا جاتا، پاکستان آن لائن اور آف لائن دونوں طرح کے فراڈ کے لیے ایک موزوں میدان بنا رہے گا۔

رپورٹ وائس آف جرمنی اردو نیوز

اسلام آباد: پاکستان میں سالانہ مالیاتی فراڈز اور دھوکہ دہی کے ذریعے عوام سے تقریباً 9 ارب ڈالرز کی رقم لوٹ لی جاتی ہے، جو کہ ملک کی مجموعی قومی پیداوار (GDP) کا تقریباً 2.5 فیصد بنتی ہے۔ یہ انکشاف ایک حالیہ مشترکہ رپورٹ میں کیا گیا ہے، جو گلوبل اینٹی اسکیم الائنس اور فیڈزائی کی جانب سے شائع کی گئی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی شہری ہر سال مختلف مالیاتی فراڈز، آن لائن اسکیموں، فون کالز کے ذریعے دھوکہ دہی اور جعلی سرمایہ کاری منصوبوں کا شکار ہوتے ہیں۔ ان میں سے سب سے زیادہ متاثر کن اسکیمیں آن لائن خریداری، موبائل بینکنگ فراڈ، اور غیر مستند سرمایہ کاری کے منصوبے ہیں، جنہوں نے پاکستان کے عوام کو بے شمار مالی نقصانات پہنچائے ہیں۔

آن لائن فراڈ اور فون اسکیموں کا بڑھتا ہوا خطرہ

رپورٹ کے مطابق، پاکستان میں ایک عام شہری کسی نہ کسی فراڈ یا دھوکہ دہی کا شکار ضرور ہوتا ہے، لیکن بدقسمتی سے اکثریت ان واقعات کی رپورٹنگ نہیں کرتی۔ سروے کے دوران دریافت کیا گیا کہ گزشتہ 12 مہینوں کے دوران پاکستانی شہریوں نے جو مالی یا آن لائن فراڈ کا سامنا کیا، اس سے ان کو مجموعی طور پر لاکھوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اعداد و شمار پاکستان کے معیشتی منظرنامے میں کافی تشویش کا باعث ہیں، کیونکہ یہ دھوکہ دہی کی رقم کا حجم ملک کی آئی ایم ایف سے حاصل کردہ 7 ارب ڈالرز کے قرضے سے بھی زیادہ ہے۔

پاکستان میں آن لائن فراڈ کے بڑھتے ہوئے واقعات

رپورٹ میں اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ پاکستانی شہریوں کی بڑی تعداد نے کسی نہ کسی طرح کے آن لائن فراڈ کا سامنا کیا ہے، خاص طور پر جعلی آن لائن خریداری، انٹرنیٹ کے ذریعے سرکاری اداروں اور بینکوں سے تعلق رکھنے والے فون کالز کے ذریعے دھوکہ دہی کے کیسز میں اضافہ ہوا ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگرچہ ان واقعات کی زیادہ تر معلومات منظر عام پر نہیں آتی، مگر ان کے اثرات قومی معیشت پر سنگین ہو سکتے ہیں۔

ماہرین نے یہ بھی کہا کہ یہ حالات حکومت کے لئے ایک بڑا چیلنج ہیں کیونکہ ان دھوکہ دہی کے طریقوں میں روز بروز پیچیدگی آتی جا رہی ہے، اور لوگوں کی اکثریت ان اسکیموں کے بارے میں آگاہ نہیں ہوتی۔ رپورٹ میں یہ تجویز بھی کی گئی کہ حکومت کو عوامی آگاہی مہمات کے ذریعے لوگوں کو اس قسم کے دھوکہ دہی سے بچانے کے لئے فعال اقدامات کرنے چاہئیں۔

پاکستانی عوام کی جانب سے دھوکہ دہی کی اطلاع نہ دینے کی عادت

رپورٹ کے مطابق، بہت سے لوگ اپنی مالی نقصان کے باوجود اس کی رپورٹ پولیس یا دیگر متعلقہ اداروں میں نہیں کرتے۔ اس کی ایک بڑی وجہ خوف، شرمندگی اور عدم اعتماد ہے۔ لوگوں کو یہ لگتا ہے کہ اگر وہ دھوکہ دہی کی رپورٹ کریں گے تو ان کا پیسہ واپس نہیں ملے گا یا ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی۔

مالیاتی دھوکہ دہی کے اثرات

پاکستان میں بڑھتی ہوئی مالیاتی دھوکہ دہی نہ صرف شہریوں کی مالی حالت پر اثرانداز ہو رہی ہے، بلکہ یہ ملک کی معیشت کے لئے بھی ایک بڑا چیلنج بن چکا ہے۔ گزشتہ کچھ برسوں میں، اس قسم کے فراڈز نے بینکنگ سیکٹر اور کاروباری دنیا میں غیر یقینی صورتحال پیدا کی ہے، جس کے نتیجے میں سرمایہ کاروں اور بینکوں کے درمیان اعتماد میں کمی آئی ہے۔

حکومت اور بینکنگ سیکٹر کے لیے تجاویز

رپورٹ میں تجویز کی گئی کہ حکومت اور بینکنگ سیکٹر کو اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے جامع حکمت عملی تیار کرنی چاہیے، جس میں عوامی آگاہی پروگرامز اور صارفین کے تحفظ کے لئے نئے قوانین شامل ہوں۔ ان مہمات میں لوگوں کو آن لائن خریداری، موبائل بینکنگ اور سرمایہ کاری کے حوالے سے محتاط رہنے کی ترغیب دینی چاہیے۔

ماہرین نے حکومت سے درخواست کی کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ مالیاتی دھوکہ دہی کے خلاف مضبوط نگرانی کا نظام قائم کیا جائے، تاکہ شہریوں کو اس قسم کے فراڈز سے بچایا جا سکے اور ان کی مالی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔

احتیاطی تدابیر اور عوامی آگاہی کی ضرورت

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ عوام کو آن لائن خریداری کرتے وقت غیر مستند ویب سائٹس سے بچنا چاہیے، موبائل بینکنگ کرتے وقت مستند اور محفوظ پلیٹ فارمز استعمال کرنے کی اہمیت کو سمجھنا چاہیے، اور سرمایہ کاری کے منصوبوں میں پیسہ لگانے سے پہلے مکمل تحقیق کرنا ضروری ہے۔ اس کے علاوہ، شہریوں کو فون کالز اور ایس ایم ایس کے ذریعے کسی بھی غیر مستند یا مشکوک پیشکش سے بچنا چاہیے، اور اس قسم کے کسی بھی فراڈ کی صورت میں فوری طور پر متعلقہ اداروں سے رجوع کرنا چاہیے۔

خلاصہ

پاکستان میں مالیاتی فراڈز اور آن لائن دھوکہ دہی کی بڑھتی ہوئی سرگرمیاں ایک سنگین مسئلہ بنتی جا رہی ہیں، جس کا براہ راست اثر ملکی معیشت اور عوام کی مالی حالت پر پڑ رہا ہے۔ حکومت اور بینکوں کی جانب سے مضبوط حفاظتی اقدامات، عوامی آگاہی، اور مؤثر نگرانی کے ذریعے اس مسئلے کا حل نکالنا انتہائی ضروری ہو چکا ہے تاکہ شہریوں کو ان دھوکہ دہی کی اسکیموں سے بچایا جا سکے اور مالیاتی تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button