بین الاقوامیاہم خبریں

مکہ مکرمہ: عمرہ کے دوران سعودی پولیس اور جوڑے کے درمیان واقعہ — ویڈیو نے سوشل میڈیا پر بحث چھیڑ دی

انتظامیہ کا مؤقف: ویڈیو جزوی ہے، واقعے کی مکمل تفصیلات سامنے آنا باقی ہیں

مکہ مکرمہ: سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو تیزی سے گردش کر رہی ہے جس میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ سعودی پولیس اہلکاروں نے ایک خاتون اور اس کے شوہر کو عمرہ کی ادائیگی کے دوران زدوکوب کیا۔ ویڈیو کے منظر عام پر آتے ہی یہ واقعہ دنیا بھر کے صارفین کے درمیان موضوعِ بحث بن گیا، جبکہ سعودی حکام کی جانب سے اس معاملے کی وضاحت سامنے آئی ہے۔

حکام کے مطابق، ویڈیو کا کلپ صرف ایک اقتباس ہے اور اس میں واقعے سے قبل کے حالات شامل نہیں ہیں۔ ابتدائی تفصیلات کے مطابق، یہ واقعہ مکہ مکرمہ میں بیت اللہ شریف کے گردونواح میں پیش آیا، جب ہجوم زیادہ تھا اور عمرہ زائرین کی بڑی تعداد موجود تھی۔


ویڈیو کے بارے میں تفصیلات

وائرل ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پولیس اہلکار ایک مرد اور خاتون کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں، جس کے بعد دونوں فریقوں کے درمیان تلخ کلامی اور دھکم پیل کی صورتحال پیدا ہو جاتی ہے۔ تاہم، ویڈیو میں واقعے کا آغاز نہیں دکھایا گیا، جس سے یہ واضح نہیں ہوتا کہ معاملہ کس وجہ سے شروع ہوا۔

 

سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق، اس طرح کی ویڈیوز اکثر سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کی جاتی ہیں، اور بعض اوقات پوری حقیقت جانے بغیر عوامی ردِعمل پیدا کر دیا جاتا ہے۔


حکام کا مؤقف: نظم و ضبط کی خلاف ورزی برداشت نہیں

ذرائع نے بتایا کہ اس وقت بیت اللہ شریف میں رش اپنے عروج پر تھا۔ ایسے حالات میں بعض افراد راہداریوں یا مخصوص مقامات پر رُک کر یا عبادت کے دوران لمبے وقت تک قیام کر کے دیگر زائرین کی گزرگاہوں میں رکاوٹ پیدا کر دیتے ہیں۔

حکام نے بتایا:

“اس قسم کے افراد چوٹی کے اوقات میں راہداریوں پر قابض رہتے ہیں، جس سے بھیڑ میں اضافہ ہوتا ہے اور بعض اوقات زخمی ہونے کے واقعات بھی پیش آ سکتے ہیں۔ بعض اوقات، وہ اہلکاروں کی ہدایات پر عمل کرنے سے گریز کرتے ہیں، جو حرم میں لوگوں کی نقل و حرکت کے نظم کو یقینی بنانے کے ذمہ دار ہوتے ہیں۔”

مزید کہا گیا کہ اگر کوئی شخص سیکورٹی ہدایات پر عمل نہیں کرتا یا اہلکاروں سے مزاحمت کرتا ہے، تو یہ رویہ نظم و ضبط کو متاثر کرتا ہے اور ممکنہ حادثات کا سبب بن سکتا ہے۔


عوامی ردعمل اور احتیاط کی ضرورت

ویڈیو سامنے آنے کے بعد عالمی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر شدید ردعمل دیکھنے میں آیا۔ کچھ صارفین نے پولیس کے طرزِ عمل پر تنقید کی، جبکہ دیگر نے انتظامیہ کے موقف کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ حرم کی سکیورٹی اہلکاروں کو غیر معمولی رش کے دوران سخت فیصلے کرنے پڑتے ہیں تاکہ مجموعی سلامتی برقرار رہے۔

کئی صارفین نے اپیل کی کہ فیصلہ کرنے سے پہلے مکمل حقائق کا انتظار کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ آن لائن ویڈیوز اکثر جزوی یا ایڈٹ شدہ ہوتی ہیں جو عوامی تاثر کو گمراہ کر سکتی ہیں۔


انسانی پہلو

دوسری جانب، کچھ حلقوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ اگر واقعہ حقیقت پر مبنی ہے تو یہ دل دہلا دینے والی صورتحال ہے، کیونکہ عبادت کے دوران کسی کو تکلیف یا نقصان نہیں پہنچنا چاہیے۔
سوشل میڈیا پر ایک صارف نے لکھا:

“چاہے جو بھی حالات ہوں، کسی عبادت گزار پر ہاتھ اٹھانا افسوسناک ہے۔ لیکن ہمیں مکمل حقائق جاننے کے بعد ہی رائے قائم کرنی چاہیے۔”


تحقیق جاری

واقعے کی تحقیقات جاری ہیں تاکہ اس کے محرکات اور حالات مکمل طور پر واضح کیے جا سکیں۔ ابتدائی رپورٹ کے بعد مناسب کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

عوام سے اپیل ہے کہ وہ غیر تصدیق شدہ ویڈیوز یا خبریں پھیلانے سے گریز کریں، اور صرف سرکاری ذرائع سے جاری کردہ معلومات پر اعتماد کریں۔


اختتامیہ

یہ واقعہ ایک بار پھر یاد دہانی کراتا ہے کہ حرم شریف جیسے مقدس مقامات پر نظم و ضبط، تعاون اور برداشت سب سے اہم عوامل ہیں۔ جہاں لاکھوں افراد عبادت کے لیے جمع ہوتے ہیں، وہاں معمولی بد نظمی بھی بڑے واقعات کو جنم دے سکتی ہے۔
تاہم، اس معاملے میں حتمی رائے قائم کرنے سے پہلے مکمل حقائق کا سامنے آنا ناگزیر ہے — کیونکہ ادھوری ویڈیوز اکثر پوری کہانی نہیں بتاتیں۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button