
کشمیر سنٹر لاہور میں یومِ شہدائے جموں کی خصوصی تقریب، کشمیری عوام کی قربانیوں کو خراج عقیدت
یومِ شہدائے جموں منانے کا مقصد ان اڑھائی لاکھ شہداء کو یاد کرنا ہے جنہوں نے پاکستان کی جانب ہجرت کرتے ہوئے جامِ شہادت نوش کیا
انعام الحسن کشمیری-پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز کے ساتھ
کشمیر سنٹر لاہور کے زیر اہتمام یومِ شہدائے جموں کی مناسبت سے ایک خصوصی تقریب کا انعقاد کیا گیا، جس میں پاکستان اور آزاد کشمیر کی اہم شخصیات نے شرکت کی اور شہدائے جموں کو خراج عقیدت پیش کیا۔ تقریب میں مختلف سیاسی، مذہبی اور سماجی رہنماؤں نے خطاب کرتے ہوئے کشمیری عوام کی قربانیوں کو سراہا اور ان کے حقِ آزادی کی حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔
تقریب میں شامل اہم شخصیات:
یومِ شہدائے جموں کی اس تقریب میں سابق وزیر حکومت ناصر حسین ڈار، ممتاز کشمیری رہنما اور سابق مشیر صدر ریاست سید نصیب اللہ گردیزی، رہنما کل جماعتی حریت کانفرنس انجینئر مشتاق محمود، سابق رکن اسلامی نظریاتی کونسل مولانا شفیع جوش، مرکزی جوائنٹ سیکرٹری پی ٹی آئی آزادکشمیر مرزا صادق جرال، انچارج کشمیر سنٹر لاہور انعام الحسن، مرکزی جوائنٹ سیکرٹری مسلم لیگ ن آزادکشمیر مقبول اعوان، سیکرٹری جنرل کشمیر ایکشن کمیٹی فاروق آزاد، سیکرٹری جنرل مسلم لیگ ن آزادکشمیر لاہور ڈویژن بلال بٹ، چوہدری محمد صدیق، علامہ مشتاق قادری، قاضی انوار، علامہ خالد محمود، پروفیسر مظہر عالم، معروف دانشور نذر بھنڈر، نوید ملک، حاجی اعجاز سابق کونسلر سمیت دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔
شہدائے جموں کی قربانیوں کو یاد کرنا:
تقریب کا آغاز ادارہ تعلیمات مجددیہ کے طلباء کی جانب سے شہداء کی بلندی درجات کے لیے قرآن خوانی سے کیا گیا، جس کے بعد مختلف مقررین نے خطاب کیا اور شہدائے جموں کی قربانیوں پر روشنی ڈالی۔
مقررین نے اس موقع پر کہا کہ یومِ شہدائے جموں منانے کا مقصد ان اڑھائی لاکھ شہداء کو یاد کرنا ہے جنہوں نے پاکستان کی جانب ہجرت کرتے ہوئے جامِ شہادت نوش کیا۔ ان شہداء کی قربانی پاکستان کے لیے محبت کی سب سے بڑی مثال ہے۔ انہوں نے اپنی جانوں کی قربانی اس پکے یقین کے ساتھ دی کہ ان کی آخری منزل پاکستان ہوگی، اور انہوں نے اپنے خون سے یہ ثابت کیا کہ کشمیر پاکستان کا حصہ ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں جاری جدوجہد:
مقررین نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی عوام گزشتہ صدی سے زائد عرصے سے بھارتی غاصبانہ قبضے کے خلاف ڈٹ کر کھڑی ہے اور مسلسل قربانیاں دے رہی ہے۔ کشمیری عوام اپنی آزادی کی خاطر جان، مال اور عزت کی قربانی دے رہے ہیں۔ اس موقع پر پاکستان کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے یہ کہا گیا کہ پاکستان کشمیری عوام کے ساتھ ہر صورت میں کھڑا ہے اور ان کی حمایت سے کبھی پیچھے نہیں ہٹے گا۔
کشمیر کی اہمیت اور پاکستان کا عزم:
مقررین نے کشمیر کو پاکستان کے لیے "شہہ رگ” قرار دیتے ہوئے کہا کہ کوئی قوم اپنی شہہ رگ دشمن کے حوالے نہیں کر سکتی۔ کشمیری عوام پاکستان سے محبت کی وجہ سے بھارتی ظلم و ستم برداشت کر رہے ہیں، لیکن ان شاء اللہ ایک دن یہ ظلم و جبر کی تاریکیاں ختم ہوں گی اور آزادی کا سورج طلوع ہوگا۔ پاکستان کے ہر طبقے کا ہر فرد کشمیری عوام کی آزادی کی جدوجہد کا مضبوط حامی ہے۔
شہیدوں کی محبت میں پاکستانی پرچم میں دفن کشمیریوں کا پیغام:
مقررین نے اس بات پر بھی زور دیا کہ جب مقبوضہ کشمیر میں کوئی شہید ہوتا ہے تو اہلِ کشمیر اس شہید کو پاکستانی قومی پرچم میں لپیٹ کر دفن کرتے ہیں۔ یہ عمل پاکستان کے ساتھ ان کی محبت اور وابستگی کا واضح ثبوت ہے۔ عالمی برادری کو یہ حقیقت تسلیم کرنی چاہیے کہ کشمیری عوام کا پاکستان سے یہ گہرا رشتہ اور محبت کسی بھی بھارتی تسلط یا جبر سے کمزور نہیں ہو سکتی۔
ہندوتوا کی بڑھتی ہوئی قوت اور کشمیری مزاحمت:
مقررین نے کہا کہ بھارتی حکومت کی طرف سے کشمیر میں ہندوتوا کی نظریاتی قوتوں کا فروغ اور جبر کشمیری مزاحمت کو مزید تقویت دے رہا ہے۔ یہ بات کہی گئی کہ بھارت کی طرف سے کشمیریوں پر ہونے والے ظلم و ستم نے ان کی آزادی کی جدوجہد کو اور زیادہ مضبوط کیا ہے، اور کشمیری عوام کا حوصلہ بلند ہے کہ وہ اپنی آزادی کے لیے آخری حد تک لڑیں گے۔
پاکستان کا کشمیری تحریکِ آزادی کے لیے بھرپور ساتھ:
آخر میں مقررین نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ کشمیری تحریکِ آزادی کا بھرپور ساتھ دیا ہے اور آئندہ بھی دے گا۔ پاکستانی عوام اپنے شہداء کو عزت و احترام کے ساتھ یاد رکھیں گے اور ان کے نصب العین کو زندہ رکھنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔
یومِ شہدائے جموں کے عزم کا اعادہ:
تقریب میں شرکت کرنے والوں سے اپیل کی گئی کہ وہ یومِ شہدائے جموں کی اہمیت کو سمجھیں اور شہداء کی یاد کو عقیدت و احترام کے ساتھ منائیں۔ ساتھ ہی اس عزم کا اعادہ کیا جائے کہ کشمیری بھائیوں کی حمایت ہر حال میں جاری رکھی جائے گی اور ان کی آزادی کی جدوجہد کو عالمی سطح پر اجاگر کیا جائے گا۔
اس تقریب نے ایک مرتبہ پھر پاکستان اور کشمیری عوام کے درمیان گہری محبت، یکجہتی اور عزم کی تجدید کی، اور کشمیریوں کی آزادی کے لیے پاکستان کے پختہ عزم کو اجاگر کیا۔



