
اسرائیلی فوج کا جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے ٹھکانوں پر حملہ: لبنانی صدر کا ردعمل اور اقوام متحدہ کی مداخلت
اسرائیل نے حملوں سے قبل جنوبی لبنان کے کئی دیہاتوں کے رہائشیوں کو خبردار کیا تھا کہ وہ خطرے سے بچنے کے لیے فوراً علاقے کو چھوڑ دیں
بیروت: اسرائیلی فوج نے جمعرات کے روز جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے ٹھکانوں کے خلاف تازہ ترین فضائی حملے شروع کیے ہیں، جس میں عسکریت پسند گروپ کی جانب سے مبینہ طور پر خطے میں کارروائیوں کی دوبارہ کوششوں کے جواب میں اسرائیل نے اپنی فوجی کارروائیوں کو تیز کر دیا ہے۔ اسرائیلی ڈیفنس فورسز (IDF) نے ان حملوں کو حزب اللہ کی ایلیٹ "رضوان فورس” کے ہتھیاروں کے ذخیرہ کرنے کی تنصیبات کے خلاف کیا ہے، جنہیں اسرائیل دہشت گردی کے بنیادی ڈھانچے کے طور پر دیکھتا ہے، جو جنوبی لبنان میں دہشت گردی کی سرگرمیوں کو دوبارہ بحال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اسرائیل کا دعویٰ: حزب اللہ کی کارروائیاں خطے میں شدت اختیار کر رہی ہیں
IDF نے اپنے بیان میں دعویٰ کیا کہ یہ حملے حزب اللہ کی جانب سے جنوبی لبنان میں "دہشت گردی کے بنیادی ڈھانچے کو دوبارہ قائم کرنے” کے لیے کی جانے والی کوششوں کا ردعمل ہیں۔ اسرائیلی فوج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ان حملوں کا مقصد حزب اللہ کے مسلح گروپ کے ذخیرہ اندوزی کے نیٹ ورک کو تباہ کرنا ہے، جو خطے میں عدم استحکام پیدا کر رہا ہے۔
اسرائیل نے حملوں سے قبل جنوبی لبنان کے کئی دیہاتوں کے رہائشیوں کو خبردار کیا تھا کہ وہ خطرے سے بچنے کے لیے فوراً علاقے کو چھوڑ دیں۔ اسرائیلی فوج کے عربی زبان کے ترجمان، ایویچائے ادرائی نے تین مختلف وارننگ نوٹس جاری کیے، جن میں کہا گیا کہ "آپ حزب اللہ کے زیر استعمال عمارتوں میں موجود ہیں، براہ کرم اپنی حفاظت کے لیے فوراً ان عمارتوں سے کم از کم 500 میٹر دور چلے جائیں”۔
لبنانی صدر کا سخت ردعمل: بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی کا الزام
لبنان کے صدر جوزف عون نے اسرائیل کے حملوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور ان پر بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا ہے۔ عون نے اپنے بیان میں کہا کہ اسرائیل کے حملوں سے جنوبی لبنان میں بے گناہ شہریوں کو نشانہ بنایا گیا اور وہ اپنے گھروں سے بھاگنے پر مجبور ہوئے ہیں۔ صدر عون نے اس کارروائی کو "مکمل طور پر بڑھا ہوا جرم” قرار دیتے ہوئے اسرائیل کی جارحیت کی مذمت کی۔
عون نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں لکھا، "لبنان جتنا زیادہ اسرائیل کے ساتھ بقایا مسائل کے حل کے لیے پرامن مذاکرات کے راستے پر کھلے پن کا اظہار کرتا ہے، اسرائیل لبنان کی خودمختاری کے خلاف اپنی جارحیت کو اتنا ہی تیز کرتا ہے۔” لبنان کے صدر نے مزید کہا کہ اسرائیل کے ساتھ صرف مذاکرات ہی اس بحران کا واحد حل ہیں۔
اقوام متحدہ کی عبوری فورس (UNIFIL) کا ردعمل: اسرائیلی حملوں کی مذمت
اقوام متحدہ کی عبوری فورس (UNIFIL) نے بھی اسرائیلی حملوں کے بعد اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ UNIFIL نے جنوبی لبنان میں طائر دبہ، طیبہ، اور آیتہ الجبل سمیت کئی علاقوں میں حملوں کا مشاہدہ کیا اور کہا کہ ان حملوں سے شہریوں کی زندگی کو خطرہ لاحق ہے۔ اس نے اسرائیل سے فوری طور پر اپنی فوجی کارروائیاں روکنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ یہ حملے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 1701 کی خلاف ورزی ہیں، جس میں اسرائیل اور لبنان کے درمیان 2006 میں ہونے والی جنگ کے بعد جنگ بندی کا معاہدہ طے پایا تھا۔
UNIFIL نے اپنے بیان میں کہا کہ "کوئی بھی فوجی کارروائی، خاص طور پر اس طرح کے تباہ کن پیمانے پر، شہریوں کی حفاظت کو خطرہ لاحق کرتی ہے اور سیاسی و سفارتی حل کی جانب پیش رفت کو نقصان پہنچاتی ہے۔” اقوام متحدہ کی فورس نے لبنان اور اسرائیل کے درمیان امن کی بحالی کے لیے فوری طور پر مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا۔
اسرائیل کا موقف: حزب اللہ کی دوبارہ مسلح کرنے کی کوششوں کا حوالہ
اسرائیل کی حکومت نے اپنے حالیہ بیانات میں حزب اللہ کی جانب سے اپنے مسلح گروپ کو دوبارہ مسلح کرنے کی کوششوں کی نشاندہی کی ہے اور ان اقدامات کے خلاف فوری طور پر کارروائی کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کابینہ کے اجلاس میں کہا تھا کہ اسرائیل اس بات کو نظر انداز نہیں کر سکتا کہ حزب اللہ "دوبارہ مسلح ہونے” کی کوششیں تیز کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو ان خطرات کا فوری طور پر مقابلہ کرنا ہوگا تاکہ کسی بھی بڑے تصادم سے بچا جا سکے۔
اسرائیلی حکام کے مطابق، حزب اللہ کی جانب سے اسلحے کی دوبارہ فراہمی اور فوجی استعداد کی تعمیر کی کوششیں خطے میں اسرائیل کے لیے مسلسل خطرہ بن چکی ہیں۔ وزیر خارجہ گیڈون ساعار نے بھی کہا تھا کہ اسرائیل "اپنا سر ریت میں نہیں دفن سکتا” کیونکہ حزب اللہ نے دوبارہ اپنی جارحانہ صلاحیتوں کو بحال کرنے کی کوششیں تیز کر دی ہیں۔
لبنانی فوج اور UNIFIL کی ہم آہنگی
لبنانی فوج نے اسرائیلی حملوں کے باوجود، اقوام متحدہ کی عبوری فورس (UNIFIL) کے ساتھ قریبی ہم آہنگی برقرار رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ لبنانی فوج کے ترجمان نے کہا کہ دونوں فورسز کے درمیان شراکت داری "اعتماد اور تعاون کی اعلیٰ سطح” پر کام کر رہی ہے اور لبنان کی فوج اپنی ذمہ داریوں کو نبھانے کے لیے تیار ہے۔
اسرائیلی سیکیورٹی کابینہ کا اجلاس
اسرائیلی حکام کے مطابق، جمعرات کی شام اسرائیلی سیکیورٹی کابینہ کا ایک اجلاس متوقع تھا، جس میں لبنان کے مسئلے پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ اسرائیل میں حکام اس بات پر غور کر رہے ہیں کہ حزب اللہ کی دوبارہ مسلح کرنے کی کوششوں کے پیش نظر جنوبی لبنان میں اس کے ٹھکانوں کے خلاف مزید کارروائیاں کی جائیں۔
مستقبل کی سمت: اسرائیل اور لبنان کے درمیان امن کی کوششیں
لبنانی صدر جوزف عون نے حالیہ دنوں میں اس بات کا عندیہ دیا تھا کہ لبنان کے پاس اسرائیل کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا، "لبنان کے پاس مذاکرات کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے، کیونکہ سیاست میں عمل کے تین شعبے ہیں: سفارت کاری، معیشت اور جنگ۔ جب جنگ کوئی نتیجہ نہیں نکالتی، تو صرف مذاکرات ہی ہمیں امن کی طرف لے جا سکتے ہیں۔”
دوسری جانب اسرائیل نے اپنی جانب سے حزب اللہ کے اقدامات کے جواب میں ایک مضبوط فوجی ردعمل کا فیصلہ کیا ہے، اور مستقبل میں اس قسم کے حملوں کے خطرات کے پیش نظر اپنی سیکیورٹی پوزیشن کو مستحکم کرنے کے لیے بھرپور کوششیں جاری رکھنے کا عہد کیا ہے۔
اختتامیہ
اسرائیل اور لبنان کے درمیان صورتحال دن بدن کشیدہ ہوتی جا رہی ہے، اور یہ بات واضح ہے کہ دونوں ممالک کی سیکیورٹی فورسز ایک دوسرے کے خلاف اپنے آپریشنز کو تیز کرنے کے لیے تیار ہیں۔ بین الاقوامی سطح پر اس بحران کے حل کے لیے فوری طور پر مذاکرات کی ضرورت محسوس کی جا رہی ہے تاکہ کسی بھی بڑے تصادم سے بچا جا سکے اور خطے میں دیرپا امن قائم کیا جا سکے۔



