
مقبول ملک ، ڈی پی اے اور اے ایف پی کے ساتھ
ڈارک نیٹ انٹرنیٹ کے ایسے پوشیدہ حصے کو کہتے ہیں، جسے عام طور پر مجرمانہ سرگرمیوں یا ان کے لیے رابطوں کی خاطر استعمال کیا جاتا ہے۔

جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے نے فیڈرل پراسیکیوٹرز آفس کا حوالہ دہتے ہوئے لکھا ہے کہ اس پولستانی جرمن ملزم نے ڈارک نیٹ پر قائم کردہ اپنے پلیٹ فارم پر سرکردہ سیاسی اور عوامی شخصیات کے ناموں کی ایسی فہرستیں بھی بنا رکھی تھیں، جنہیں نشانہ بنایا جانا تھا۔
ملزم کی طرف سے شائع کردہ موت کی سزائیں
جرمن دفتر استغاثہ کے مطابق اس ملزم نے ڈارک نیٹ پر اپنی تیار کردہ ہٹ لسٹوں کے ساتھ ساتھ ”موت کی سزاؤں سے متعلق ایسے حکم نامے بھی شائع کیے تھے، جو اس نے خود ہی سنائی تھیں اور جو فیصلے اس نے خود ہی لکھے تھے۔‘‘


خبر رساں ادارے اے ایف پی نے لکھا ہے کہ اس مشتبہ ملزم نے ڈارک نیٹ پر اپنے پلیٹ فارم پر نہ صرف ہٹ لسٹوں میں موجود ممکنہ اہداف کے بارے میں حساس ذاتی معلومات بھی شائع کی تھیں بلکہ وہاں ایسی ہدایات بھی شائع کی گئی تھیں کہ نجی طور پر کوئی بم یا دیگر دھماکہ خیز آلات کیسے تیار کیے جا سکتے ہیں۔
اس مشتبہ ملزم کو جرمنی کے مغربی شہر ڈورٹمنڈ سے پیر 10 نومبر کی رات گرفتار کیا گیا۔
ملزم پر عائد کردہ الزامات
جنوبی جرمنی کے شہر کارلسروہے میں قائم وفاقی دفتر استغاثہ کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ اس ملزم پر جو الزامات عائد کیے گئے ہیں، ان میں دہشت گردی کے لیے مالی وسائل مہیا کرنے، انتہائی سنجیدہ نوعیت کے مجرمانہ تشدد کےارتکاب کی دعوت دینے، ریاستی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے اور لوگوں کے ذاتی کوائف اس طرح عام کر دینے سے متعلق الزامات شامل ہیں، جو عوامی زندگی کو خطرے میں ڈال دے۔

چونکہ فیڈرل پراسیکیوٹرز آفس کا ہیڈکوارٹر کارلسروہے میں ہے، اس لیے کارلسروہے ہی کی ایک عدالت کو آج منگل کے روز یہ فیصلہ کرنا ہے کہ آیا ملزم کو پولیس کی تفتیشی تحویل میں دے دیا جائے۔
اس ملزم نے، جس کا نام جرمن پرائیویسی لاء کی وجہ سے صرف مارٹن ایس بتایا گیا ہے، ڈارک نیٹ پر اپنی شناخت ظاہر نہیں کی تھی۔ اس کی گرفتاری کے لیے پیر کی رات مارے گئے چھاپے میں جرائم کی تحقیقات کرنے والے وفاقی جرمن ادارے بی کے اے کے اہلکاروں اور اسپیشل فورسز نے حصہ لیا۔


