
سید عاطف ندیم-پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز ذرائع کے ساتھ
کیڈٹ کالج وانا پر ہونے والے دہشت گرد حملے کی منصوبہ بندی افغانستان سے کیے جانے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔ وزارتِ اطلاعات و نشریات کی جانب سے جاری ایک تفصیلی بیان اور سیکیورٹی ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے مطابق، حملے کا مرکزی منصوبہ ساز افغانستان میں موجود خارجی کمانڈر ذاہد تھا، جب کہ اس منصوبے کی حتمی منظوری خارجی نور ولی محسود نے دی۔ لیک شدہ آڈیو گفتگو اور ابتدائی تفتیشی شواہد میں انکشاف ہوا ہے کہ حملے کی مکمل نگرانی، رہنمائی اور کنٹرول افغان سرزمین سے کیا گیا۔
لیک شدہ آڈیو سے منصوبہ بندی کا پول کھل گیا
ذرائع کے مطابق سیکیورٹی اداروں نے ایک ایسی آڈیو گفتگو حاصل کی ہے جس میں حملے کی منصوبہ بندی اور ہدایات افغانستان سے دی جا رہی تھیں۔ آڈیو میں مبینہ طور پر خارجی ذاہد اپنے ساتھیوں کو ہدف، وقت اور حملے کے طریقۂ کار سے متعلق رہنمائی دیتا سنا جا سکتا ہے۔
اطلاعات کے مطابق، یہی آڈیو ریکارڈنگ پاکستان کی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے ہاتھ لگی ہے جس سے حملے کے ماسٹر مائنڈز کا سراغ ملا۔
تمام حملہ آور افغان شہری تھے
وزارتِ اطلاعات کے بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ کیڈٹ کالج وانا پر حملہ کرنے والے تمام دہشت گرد افغان شہری تھے جن کے روابط براہِ راست افغانستان میں موجود خارجی نور ولی محسود سے تھے۔
بیان میں بتایا گیا کہ حملے کے لیے تمام سازوسامان اور اسلحہ افغانستان سے لایا گیا، جس میں امریکی ساختہ ہتھیار بھی شامل تھے۔
حکام کے مطابق یہ امر نہایت تشویشناک ہے کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال ہو رہی ہے۔
“جیش الہند” — فتنہ الخوارج کا نیا چہرہ
وزارتِ اطلاعات کے مطابق خارجی نور ولی محسود نے حملے کی ذمہ داری "جیش الہند” کے نام سے قبول کروائی۔
یہ تنظیم دراصل فتنہ الخوارج (تحریک طالبان پاکستان) کا نیا چہرہ بتائی جا رہی ہے، تاکہ عالمی دباؤ سے بچنے کے لیے حملے کی ذمہ داری ایک نئے نام کے تحت ظاہر کی جا سکے۔
ذرائع کے مطابق، حملے کے دوران دہشت گردوں کی بنائی گئی ویڈیو میں بار بار “جیش الہند” کا نام استعمال کیا گیا، جو اسی منصوبہ بندی کا حصہ تھا۔
افغان طالبان کا دباؤ اور ذمہ داری سے انکار
بیان میں مزید کہا گیا کہ افغان طالبان، فتنہ الخوارج پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ پاکستان میں ہونے والے حملوں کی ذمہ داری قبول نہ کریں۔
وزارتِ اطلاعات نے کہا کہ افغان طالبان ایسا اس لیے کر رہے ہیں تاکہ عالمی سطح پر ان پر دباؤ نہ بڑھے اور علاقائی تعلقات متاثر نہ ہوں۔
تاہم، پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ ایسے اقدامات سے حقیقت تبدیل نہیں ہوتی — دہشت گردی کی منصوبہ بندی، تربیت اور کنٹرول واضح طور پر افغان سرزمین سے ہو رہا ہے۔
بھارتی ایجنسی “را” کے کردار کے شواہد
وزارتِ اطلاعات کے مطابق، کیڈٹ کالج وانا پر حملے کا بنیادی مقصد بھارتی خفیہ ایجنسی “را” کے مطالبے پر پاکستان میں سیکیورٹی خدشات میں اضافہ کرنا تھا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ دستیاب شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ منصوبہ افغان دہشت گرد نیٹ ورکس اور بھارتی خفیہ ایجنسی کے گٹھ جوڑ کے نتیجے میں تیار کیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان میں حالیہ دہشت گردی کی لہر کا مقصد امن و امان کو خراب کرنا اور سرمایہ کاری و ترقی کے منصوبوں کو سبوتاژ کرنا ہے۔
حملے میں مارے گئے دہشت گردوں کی شناخت مکمل
وزارتِ اطلاعات نے یہ بھی بتایا کہ حملے میں مارے گئے دہشت گردوں کی شناخت مکمل ہو چکی ہے۔
تحقیقات سے ان دہشت گردوں کے افغانستان میں موجود ٹھکانوں اور نیٹ ورک سے براہِ راست تعلقات ثابت ہوئے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ شواہد واضح کرتے ہیں کہ افغانستان میں موجود دہشت گرد گروہ پاکستان کے خلاف منظم کارروائیاں کر رہے ہیں۔
وزیرِ داخلہ کا سابقہ بیان بھی اہم
یاد رہے کہ اس سے قبل وزیرِ داخلہ نے بھی اسلام آباد کچہری میں ہونے والے خودکش دھماکے کے حوالے سے بتایا تھا کہ حملہ آور عثمان عرف قاری کا تعلق بھی افغانستان سے تھا۔
یہ واقعہ، وانا حملے کے ساتھ مل کر، ایک واضح سلسلے کی نشاندہی کرتا ہے جس میں افغان سرزمین سے پاکستان کے خلاف مسلسل دہشت گردی کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔
پاکستان کا دوٹوک مؤقف
حکومتی ترجمان کا کہنا ہے کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ برادرانہ تعلقات کا خواہاں ہے، مگر افغان سرزمین کا دہشت گردی کے لیے استعمال کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان اپنی سلامتی اور شہریوں کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گا اور عالمی برادری کو اس حوالے سے اعتماد میں لیا جائے گا۔
نتیجہ
کیڈٹ کالج وانا پر حملہ نہ صرف پاکستان کے خلاف ایک منصوبہ بند دہشت گرد کارروائی تھی بلکہ اس نے ایک بار پھر یہ ثابت کیا ہے کہ افغانستان میں موجود دہشت گرد نیٹ ورکس پاکستان کی سلامتی کے لیے براہِ راست خطرہ ہیں۔
لیک شدہ آڈیو اور سرکاری بیانات نے فتنہ الخوارج کے پس پردہ موجود عناصر کو بے نقاب کر دیا ہے۔
پاکستانی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ اس حملے کے ماسٹر مائنڈز کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائے گی۔
"سید عاطف ندیم کا شمار اُن باصلاحیت پاکستانی صحافیوں میں ہوتا ہے جنہوں نے بین الاقوامی میڈیا میں پاکستان کی مثبت نمائندگی کی ہے۔ وہ اس وقت معروف جرمن میڈیا ادارے ’وائس آف جرمنی‘ سے بطور نمائندہ وابستہ ہیں اور پاکستان کے حوالے سے خبریں، تجزیے اور فیچرز عالمی سامعین تک پہنچا رہے ہیں۔”








