پاکستان پریس ریلیزاہم خبریں

سیاسی ججز کا قلم انصاف کا نہیں، حکمرانی کا تھا: عظمیٰ بخاری

وزیرِ اطلاعات پنجاب کا مستعفی ججز کے استعفوں پر ردِعمل، کہا — ’’کمال ہے، اب بھی ان کی غلط فہمی برقرار ہے‘‘

انصار ذاہد.پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز کے ساتھ

وزیر اطلاعات و ثقافت پنجاب عظمیٰ بخاری نے مستعفی ججز کے حالیہ استعفوں پر سخت ردِعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ بعض ججز اب بھی اس غلط فہمی میں مبتلا ہیں کہ وہ منصف کے عہدے پر فائز رہ کر انصاف کے علمبردار تھے، حالانکہ ان کا طرزِ عمل انصاف کے تقاضوں کے بجائے سیاسی وابستگیوں کا آئینہ دار تھا۔

اپنے بیان میں عظمیٰ بخاری نے کہا کہ:

“کمال ہے، ابھی تک ان کی غلط فہمی برقرار ہے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ ان کا قلم منصف کا تھا، حکمران کا نہیں۔ حالانکہ منصف کا قلم قانون اور آئین کی امانت ہوتا ہے، ذاتی پسند و ناپسند یا سیاسی جھکاؤ کا نہیں۔”

وزیر اطلاعات نے کہا کہ جو لوگ خود کو قانون کا محافظ اور آئین کا خادم سمجھتے تھے، درحقیقت وہ سیاسی ایجنڈے کے تابع فیصلے کر کے عدلیہ کی غیرجانبداری کو نقصان پہنچاتے رہے۔

“اسی لیے عوام انہیں سیاسی جج کہتی تھی۔ منصف کا قلم کسی جماعت یا شخصیت کا نہیں بلکہ ریاست اور عوام کی امانت ہوتا ہے۔ بدقسمتی سے کچھ افراد نے اس قلم کو انصاف کے بجائے طاقت اور سیاست کے اظہار کے لیے استعمال کیا۔”

عظمیٰ بخاری نے کہا کہ وقت نے ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے کہ اداروں کی ساکھ شخصیات سے نہیں، اصولوں سے قائم رہتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عدلیہ کے وقار کے لیے ضروری ہے کہ انصاف کے ایوان سیاسی مداخلت، ذاتی مفادات اور گروہی وابستگیوں سے بالاتر ہو کر فیصلے کریں۔

وزیر اطلاعات پنجاب نے اپنے بیان کے اختتام پر کہا کہ:

“ملک میں انصاف کا نظام صرف تب مضبوط ہوگا جب جج اور ادارے آئین کے تابع ہو کر فیصلے کریں گے، نہ کہ کسی مخصوص طبقے کے دباؤ میں۔ قوم اب باشعور ہے اور ہر فیصلے کو پرکھنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔”

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button