
اٹلی میں نسائی قتل کے واقعات میں تشویشناک اضافہ؛ ماڈل پامیلا جینینی کا قتل ملک بھر میں ہلچل کا باعث
2025 میں 72 سے زائد خواتین قتل، ماہرین اور انسانی حقوق تنظیمیں حکومت کی غیر مؤثر پالیسیوں پر سوال اٹھانے لگیں
روم / میلان :
اٹلی کی معروف ماڈل، سوشل میڈیا انفلوئنسر اور کاروباری شخصیت پامیلا جینینی کے قتل نے ملک میں نسوانی تشدد اور خواتین کے قتل (فیمیسائیڈ) کے بڑھتے ہوئے مسئلے پر ایک بار پھر روشنی ڈال دی ہے۔ جینینی، جو محض 29 برس کی تھیں اور ایک کامیاب رئیل اسٹیٹ ایجنٹ کے طور پر بھی اپنی شناخت رکھتی تھیں، اکتوبر کے وسط میں اپنے ہی اپارٹمنٹ میں مردہ پائی گئیں۔
پولیس کے مطابق، ان کے 52 سالہ سابق بوائے فرینڈ جیان لوکا سونسن پر الزام ہے کہ وہ جینینی کے گھر میں گھس آیا اور انہیں مہلک وار کرکے قتل کیا۔ پولیس جب موقع پر پہنچی تو جینینی کو ان کی بالکونی میں مردہ پایا گیا۔ تفتیشی جج کے مطابق اس وقت سونسن بھی وہیں موجود تھا۔
سونسن کو فی الحال قیدِ تنہائی میں رکھا گیا ہے اور وہ رضاکارانہ قتل، ظلم، تعاقب اور پیشگی منصوبہ بندی جیسے سنگین الزامات کا سامنا کر رہا ہے۔ ان کے وکیل کے مطابق، ملزم نے اب تک واقعے سے متعلق کوئی بیان نہیں دیا۔
2025 میں اٹلی میں فیمیسائیڈ کی بڑھتی ہوئی تعداد — 72 سے زائد خواتین قتل
خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم "نان اونا دی مینو” (Not One Less) کے مطابق، پامیلا جینینی 2025 میں نسائی قتل کی 72ویں شکار تھیں۔
تنظیم کے مطابق، ان کی ہلاکت کے بعد بھی 4 مزید خواتین—62 سالہ لوسیانا رونچی اور 80 سالہ وانڈا وینڈیٹی سمیت—قتل ہو چکی ہیں، جبکہ 6 کیسز کو تاحال ممکنہ فیمیسائیڈ کے طور پر جانچا جا رہا ہے۔
گزشتہ سال اٹلی میں نسائی قتل کے 116 واقعات رپورٹ ہوئے تھے، جو پچھلے دو برسوں کے مقابلے میں معمولی کمی ہے، مگر اب بھی صورتحال انتہائی سنگین سمجھی جا رہی ہے۔
پامیلا جینینی — ایک ابھرتا ہوا ستارہ جس کی زندگی اچانک بجھ گئی
جینینی کی موت نے ملک بھر میں غم اور غصے کی لہر دوڑا دی ہے۔
• وہ میلان میں ہائی کمیشن ساحلی جائیدادوں پر کام کرنے والی ایک کامیاب رئیل اسٹیٹ ایجنٹ تھیں۔
• انہیں 10 سال پہلے ایک ریئلٹی ٹی وی شو نے دریافت کیا۔
• حال ہی میں انہوں نے ایک انفلوئنسر دوست کے ساتھ مل کر اپنی سوئم ویئر لائن لانچ کی تھی۔
اٹلی جیسے ملک میں، جہاں نوجوانوں میں بے روزگاری اور غیر مستحکم روزگار عام ہے، جینینی نے اپنی محنت سے ایک کامیاب راستہ بنایا تھا—لیکن ان کی زندگی گھریلو تشدد اور ہراسانی کے ایک اور المیے کا شکار ہوگئی۔
جارجیا میلونی حکومت پر سوالات — کیا اٹلی خواتین کے تحفظ میں ناکام ہو رہا ہے؟
2022 میں اقتدار سنبھالنے والی اٹلی کی پہلی خاتون وزیراعظم جارجیا میلونی اپنی تین سالہ حکومت میں خواتین کے خلاف تشدد کی روک تھام کے حوالے سے مؤثر اقدامات نہ کرنے پر مسلسل تنقید کی زد میں ہیں۔
سرکاری اعداد و شمار تشویش ناک صورتحال ظاہر کرتے ہیں:
2025 کے پہلے سات ماہ میں شرح پیدائش میں 6.3% کمی
بعض شعبوں میں خواتین کی تنخواہیں مردوں کے مقابلے میں 40% تک کم
گھریلو تشدد کے واقعات میں سال بہ سال اضافہ
اگرچہ میلونی حکومت نے سابقہ فیمیسائیڈ کیسز کے بعد
✔ انسداد تعاقب (Anti-Stalking) قوانین سخت کیے
✔ گھریلو تشدد کے مرتکبین کے لیے طویل سزائیں متعارف کرائیں
✔ کچھ سنگین کیسز میں عمر قید بھی ممکن بنائی
مگر ماہرین کا کہنا ہے کہ روک تھام کی سطح پر حکومت ناکام رہی ہے۔
جنس اور تشدد پر آگاہی — تعلیمی اداروں میں جنسی تعلیم کی پابندی برقرار
گزشتہ ہفتے میلونی کی وزارتِ تعلیم نے ایک بار پھر کنڈرگارٹن، پرائمری اور مڈل اسکولوں میں جنسی تعلیم پر پابندی برقرار رکھنے کے حق میں قانون آگے بڑھایا۔
ماہرین کے مطابق:
جنسی تعلیم بچوں کو رضامندی (Consent)،
رشتوں میں حدود،
گھریلو تشدد کی علامات
سکھانے کا بنیادی ذریعہ ہوتی ہے، اور اس کی بندش ملک کو "پدرانہ نظام کی طرف واپس دھکیل رہی ہے”۔
حزب اختلاف کے رکن پارلیمنٹ الیسانڈرو زن نے کہا:
"جب یورپ آگے بڑھ رہا ہے، اٹلی قرونِ وسطیٰ کی طرف لوٹ رہا ہے۔”
میلونی کے دفتر نے سی این این کی درخواست کے باوجود اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔ تاہم وہ پہلے یہ دعویٰ کر چکی ہیں کہ ان پر "خواتین کے لیے کم کام کرنے کا الزام مضحکہ خیز ہے” کیونکہ وہ خود ایک سنگل مادر ہیں اور روایتی خاندانی اقدار کی حامی ہیں۔
ماہرین کی رائے — کیا کمی رہ گئی؟
انسانی حقوق تنظیموں کے مطابق، اصل ضرورت ہے:
اسکولوں میں آگاہی
پولیس ٹریننگ
گھریلو تشدد کے خطرے کی نشاندہی کے لیے جدید سسٹمز
خواتین کے لیے محفوظ پناہ گاہوں کی تعداد میں اضافہ
ہراسانی اور تعاقب کے مقدمات میں فوری ردعمل
نتیجہ — پامیلا جینینی ایک فرد نہیں، ایک علامت بن چکی ہیں
پامیلا جینینی کا قتل اٹلی میں ایک بڑا سوال کھڑا کر رہا ہے—
کیا خواتین واقعی محفوظ ہیں؟
کیا موجودہ قوانین کافی ہیں؟
اور کیا آگاہی کے بغیر تشدد کو روکا جا سکتا ہے؟
انسانی حقوق گروپس کا کہنا ہے کہ جب تک حکومت تعلیم، روک تھام، اور سماجی رویوں میں تبدیلی پر کام نہیں کرے گی، اٹلی میں نسائی قتل کا سلسلہ نہیں رک سکے گا۔



