یورپاہم خبریں

مغربی یوکرینی شہر ٹرنوپل پر بڑے روسی فضائی حملے، کم ازکم پچیس افراد ہلاک

ماسکو کی طرف سے یوکرین میں منگل اور بدھ کی درمیانی رات کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والے ان نئے حملوں میں 476 جنگی ڈرونز اور 48 میزائل فائر کیے گئے

روسی یوکرینی جنگ میں ماسکو کی مسلح افواج نے یوکرینی شہر ٹرنوپل پر بڑے میزائل اور ڈرون حملے کیے، جن میں کم از کم 25 افراد ہلاک اور درجنو‌ں زخمی ہو گئے۔ یہ مغربی یوکرین میں آج تک کے سب سے ہلاکت خیز روسی حملے ثابت ہوئے۔

یوکرینی وزیر داخلہ ایہور کلیمینکو نے کییف میں بتایا کہ ان روسی حملوں کے دوران ملک کے مغربی حصے میں ٹرنوپل نامی شہر میں خاص طور پر دو نو نو منزلہ رہائشی عمارات کا ہدف بنایا گیا۔

یوکرینی فضائیہ نے بتایا کہ ماسکو کی طرف سے یوکرین میں منگل اور بدھ کی درمیانی رات کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والے ان نئے حملوں میں 476 جنگی ڈرونز اور 48 میزائل فائر کیے گئے۔

ٹرنوپل میں روسی فضائی حملوں کا ہدف ایک رہائشی بلاک
ٹرنوپل میں روسی فضائی حملوں کا ہدف ایک رہائشی بلاکتصویر: Rostyslav Kovalchuk/AP Photo/picture alliance

کییف میں یوکرینی وزارت داخلہ کے بیانات کے مطابق ٹرنوپل میں ہلاک ہونے والے کم از کم 25 افراد میں تین بچے بھی شامل ہیں۔

ان روسی میزائل اور ڈرون حملوں کی خاص بات یہ ہے کہ یوکرینی جنگ شروع ہونے کے بعد سے وہ مغربی یوکرین میں آج تک کے سب سے ہلاکت خیز روسی جنگی حملے ثابت ہوئے۔

یہ حملے ایسے وقت پر کیے گئے، جب یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی بدھ کے روز اس لیے ترکی میں ہیں کہ وہاں صدر رجب طیب ایردوآن کے ساتھ مذاکرات میں کوئی ایسا ممکنہ راستہ تلاش کر سکیں، جس کی مدد سے یوکرین میں روس کی فوجی مداخلت کے ساتھ برسوں پہلے شروع ہونے والی جنگ ختم ہو سکے۔

تازہ روسی فضائی حملوں سے ہونے والی تباہی کا ایک منظر
یہ حملے مغربی یوکرین میں روس کے آج تک کے سب سے ہلاکت خیز جنگی حملے ثابت ہوئےتصویر: Ukrainian Emergency Service/Handout/AP Photo/picture alliance

اسی دوران ایکسیئس (Axios ) نامی نیوز ویب سائٹ نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ امریکہ میں ٹرمپ انتظامیہ ماسکو حکومت کے ساتھ مبینہ غیر اعلانیہ رابطوں کے ذریعے ایک ایسے 28 نکاتی امن منصوبے کی تیاری پر کام کر رہی ہے، جس کا مقصد روسی یوکرینی جنگ ختم کرانا ہے۔

اس رپورٹ کی اشاعت کے بعد اس بارے میں واشنگٹن میں ٹرمپ انتظامیہ خاموش ہے جبکہ ماسکو میں کریملن کی طرف سے بھی اس بارے میں کسی بھی تبصرے سے انکار کر دیا گیا۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button