پاکستان پریس ریلیزاہم خبریں

پنجاب میں کنزیومر پروٹیکشن کا نیا نظام فعال،جرمانوں میں اضافہ، کونسلز مضبوط اور کیسز سیشن ججز کو منتقل

اب ہر ضلع میں سیشن یا ایڈیشنل سیشن جج صارفین کی درخواستوں اور شکایات کی سماعت کر رہے ہیں، اور متاثرہ شہری براہِ راست ان کے دفاتر میں درخواست جمع کرا سکتے ہیں۔

عامر سہیل.پاکستان،پنجاب،وائس آف جرمنی اردو نیوز

لاہور: پنجاب حکومت کی جانب سے کنزیومر پروٹیکشن ایکٹ 2025 میں کی گئی اہم ترامیم کے بعد صوبے بھر میں کنزیومر پروٹیکشن کا نیا سسٹم باقاعدہ طور پر فعال ہو گیا ہے۔ ان ترامیم کے تحت نہ صرف خصوصی کنزیومر کورٹس کو ختم کر دیا گیا ہے، بلکہ صارفین کے حقوق کے تحفظ کے لیے ضلعی سطح پر کنزیومر پروٹیکشن کونسلز کو مزید مضبوط بنایا گیا ہے۔ اسی سلسلے میں صوبے کے مختلف شہروں میں دکانداروں اور سروس فراہم کرنے والوں پر صارفین کے حقوق کی خلاف ورزی پر جرمانے بھی کیے جا رہے ہیں۔


خصوصی کنزیومر کورٹس ختم، کیسز ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کے پاس

حکومت پنجاب نے رواں سال فیصلہ کیا تھا کہ خصوصی کنزیومر کورٹس کو ختم کر کے ان کے زیرِ سماعت تمام کیسز کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالتوں میں منتقل کر دیا جائے گا۔
حکومت کے مطابق خصوصی عدالتیں چلانے پر سالانہ بھاری اخراجات آ رہے تھے، جبکہ یہی مقدمات سیشن ججز بھی نمٹا سکتے ہیں، اس لیے عدالتوں کا عملہ بھی دیگر عدالتوں میں ایڈجسٹ کر دیا گیا ہے۔

اب ہر ضلع میں سیشن یا ایڈیشنل سیشن جج صارفین کی درخواستوں اور شکایات کی سماعت کر رہے ہیں، اور متاثرہ شہری براہِ راست ان کے دفاتر میں درخواست جمع کرا سکتے ہیں۔


کنزیومر پروٹیکشن کونسلز کا دائرہ کار 35 اضلاع تک بڑھا

پنجاب حکومت نے کنزیومر پروٹیکشن کونسلز کی تنظیمِ نو کرتے ہوئے انہیں صوبے کے 35 اضلاع تک پھیلا دیا ہے۔
ہر ضلع میں ان کونسلز کے دفاتر ڈپٹی کمشنر کے آفس میں قائم کیے گئے ہیں، جہاں اسسٹنٹ کمشنرز (ACs) اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر لیگل (AD Legal) کو کنزیومر پروٹیکشن اتھارٹی کی ذمہ داریاں دے دی گئی ہیں۔

یہ افسران اب صارفین کی شکایات سننے، ان پر فوری کارروائی کرنے اور خلاف ورزی ثابت ہونے پر جرمانے عائد کرنے کے بااختیار ہیں۔ حکومت کے مطابق یہ نیا نظام عوام کے قریب انتظامی سطح پر موثر نگرانی کے لیے تشکیل دیا گیا ہے۔


اتھارٹی کے اختیارات — ایک ہزار سے ایک لاکھ روپے تک جرمانے

اسسٹنٹ کمشنر اور اے ڈی لیگل کنزیومر پروٹیکشن ایکٹ کی چار اہم شقوں کے تحت کارروائی کر سکتے ہیں:

1. سیکشن 11 — ایکسپائری اور مینوفیکچرنگ ڈیٹ واضح ہونا ضروری

بازار میں فروخت ہونے والی ہر پروڈکٹ پر تاریخِ اجرا (Manufacturing Date) اور تاریخِ اختتام (Expiry Date) واضح طور پر درج ہونا لازمی ہے۔ خلاف ورزی پر فوری جرمانہ کیا جا سکتا ہے۔

2. سیکشن 16 — سروس فراہم کرنے والا اپنی قابلیت ثابت کرے

جو بھی شخص یا ادارہ سروس فراہم کرتا ہے، اسے اپنی تعلیمی، فنی اسناد اور تجربے کی تفصیلات ظاہر کرنا ہوں گی۔ مثال کے طور پر ڈاکٹر کے کلینک میں اس کے میڈیکل سرٹیفکیٹس نمایاں طور پر آویزاں ہونا ضروری ہے۔

3. سیکشن 18 — پروڈکٹ کی قیمت نمایاں دکھانا ضروری

تمام دکاندار اور کاروباری حضرات اپنی مصنوعات کی قیمتیں واضح طور پر لکھنے کے پابند ہیں۔ مبہم یا غیر واضح قیمتوں پر کارروائی کی جاتی ہے۔

4. سیکشن 19 — رسید جاری کرنا لازمی

ہر دکاندار پر لازم ہے کہ خریداری کے وقت گاہک کو باقاعدہ رسید جاری کرے، جس میں پروڈکٹ کا نام، قیمت اور تاریخ درج ہو۔ شکایت کی صورت میں یہی رسید ثبوت کے طور پر استعمال ہوتی ہے۔

ان چار سیکشنز کی خلاف ورزی پر ایک ہزار روپے سے لے کر ایک لاکھ روپے تک جرمانہ کیا جا سکتا ہے۔


ضلع سطح پر کارروائیاں — صارفین کے تحفظ کے لیے تیز رجحان

نئے سسٹم کے تحت مختلف اضلاع میں اسسٹنٹ کمشنرز نے کارروائیاں تیز کر دی ہیں۔ متعدد شہروں میں دکان داروں کو بغیر رسید، غلط قیمت درج کرنے اور ایکسپائری پروڈکٹس فروخت کرنے پر اب تک متعدد جرمانے کیے جا چکے ہیں۔

صوبائی حکام کے مطابق اس نظام کے نتیجے میں صارفین کے حقوق کے تحفظ کے لیے ایک فعال اور فوری انتظامی فورس تشکیل دی گئی ہے، جو ماضی میں خصوصی کنزیومر کورٹس کے ذریعے اتنی موثر نہیں تھی۔


سیشن ججز کی سطح پر سماعت — عدالتی عمل تیز ہونے کی امید

کیسز کے سیشن کورٹ میں منتقل ہونے کے بعد توقع ہے کہ زیرِ التوا صارفین کے مقدمات کی سماعت پہلے سے بہتر ہو گی، کیونکہ سیشن ججز پہلے ہی سول اور فوجداری مقدمات سننے کا تجربہ رکھتے ہیں۔
عدالتی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس تبدیلی سے کنزیومر کیسز کا فیصلہ کا عمل تیز ہو سکتا ہے۔


صارفین کے لیے نئی پالیسی کیوں اہم؟

ماہرین کے مطابق صوبے بھر میں کنزیومر سسٹم کو انتظامی سطح پر مضبوط بنانے سے:

  • عام شہری کو قریبی سطح پر شکایت کی سہولت مل گئی ہے

  • دکانداروں اور سروس فراہم کرنے والوں میں ذمہ داری بڑھی ہے

  • مارکیٹ میں ایکسپائری اور جعلی مصنوعات کی روک تھام ہو سکے گی

  • قیمتوں کے جعلی تعین اور اضافی وصولیوں پر موثر کارروائی ممکن ہو گی


نتیجہ

پنجاب حکومت کی جانب سے کنزیومر پروٹیکشن ایکٹ میں ترامیم کے بعد صوبے میں صارفین کے حقوق کا نیا نظام تیزی سے فعال ہو چکا ہے۔
ضلعی سطح پر کنزیومر کونسلز کا مضبوط ہونا اور سیشن کورٹس میں کیسز کا منتقل ہونا ایسا فیصلہ ہے جس سے نہ صرف عام شہری کے مسائل حل ہونے کی امید ہے، بلکہ مارکیٹ میں شفافیت اور ذمہ داری بھی بڑھ رہی ہے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button