
رپورٹ سید عاطف ندیم-پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز
بھارتی فضائیہ کے طیاروں اور ہیلی کاپٹروں کے بار بار پیش آنے والے حادثات نے گزشتہ کئی دہائیوں سے بھارت کے فضائی بیڑے کی کارکردگی، تکنیکی قابلیت اور حفاظتی معیار پر گہرے سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ مجموعی طور پر ہزار سے زائد فضائی حادثات میں اب تک 600 سے زیادہ پائلٹس جان کی بازی ہار چکے ہیں، جو خطے میں کسی بھی ایئر فورس کے لیے تشویش ناک ریکارڈ ہے۔

ان واقعات میں جہاں MiG سیریز جیسے پرانے جنگی طیارے مسلسل حادثات کا شکار ہوئے، وہیں جدید ترین مقامی ساختہ طیارہ تیجس بھی بھارتی فضائی تاریخ میں نئے چیلنجز کا باعث بن کر سامنے آیا ہے۔
تیجس طیارے: بھارت کی "کامیابی” سے حادثات تک
بھارت نے تیجس طیاروں کو مقامی سطح پر تیار شدہ جدید جنگی جہاز قرار دیتے ہوئے 2024 میں انہیں باضابطہ طور پر فضائی بیڑے میں شامل کیا تھا۔ تاہم مختصر عرصے میں سامنے آنے والے دو بڑے حادثات نے اس پروگرام کی ساکھ کو متاثر کیا ہے۔
پہلا حادثہ — 12 مارچ 2024
مقام: راجستھان
نوعیت: تربیتی مشق کے دوران حادثہ
نتیجہ: طیارہ مکمل طور پر تباہ، پائلٹ ایجیکٹ کر کے محفوظ
دوسرا حادثہ — 21 نومبر 2025 (دبئی ایئر شو)
نوعیت: فضائی کرتب کے دوران تکنیکی خرابی
نتیجہ: طیارے میں آگ بھڑک اٹھی، پائلٹ جان سے گیا
اہمیت: واقعہ بین الاقوامی دفاعی نمائش میں پیش آیا، جس نے عالمی سطح پر توجہ حاصل کی
ان دونوں واقعات کے باعث دفاعی تجزیہ کاروں نے تیجس پروگرام کی ٹیسٹنگ، معیار، حفاظت اور ڈیزائن پر سنجیدہ سوالات اٹھائے ہیں۔
دبئی ایئر شو: پرواز سے پہلے تیل رسنے والی بھارتی ’تیجس‘ ممکنہ طور پر مظاہرے کے دوران تباہ
دبئی — دبئی ایئر شو میں حالیہ دنوں میں وائرل ہونے والی ویڈیوز اور تصاویر میں بھارتی لڑاکا طیارے ’تیجس‘ سے مبینہ طور پر تیل رسنے کا معاملہ ایک بار پھر زیرِ بحث ہے، کیونکہ آج فضائی مظاہرے کے دوران گر کر تباہ ہونے والا بھارتی طیارہ ممکنہ طور پر وہی تھا۔
سوشل میڈیا پر گردش کرتی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بھارتی گراؤنڈ عملے نے طیارے کے نیچے رسی والے سیال کو روکنے کے لیے سادہ کارڈ بورڈ بیگ رکھ دیا تھا۔ یہ واقعہ 17 سے 21 نومبر تک جاری رہنے والے دبئی ایئر شو 2024 کے دوران پیش آیا، جہاں بھارتی فضائیہ کی جانب سے تیجس طیارے نمائش اور فلائنگ ڈسپلے کے لیے پیش کیے گئے تھے۔

بھارتی حکومت نے اس تیل رسنے کی تردید کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ طیارے سے نکلنے والا مادّہ تیل نہیں بلکہ انوائرمنٹل کنٹرول سسٹم اور آن بورڈ آکسیجن جنریٹنگ سسٹم (OBOGS) سے نکالا جانے والا آلودہ پانی تھا۔ بھارتی سرکاری ادارے PIB فیکٹ چیک نے ایکس (Twitter) پر تحریر کیا تھا کہ یہ "معمول کا تکنیکی عمل” ہے۔
دفاعی تجزیہ کار اجے شکلا کے مطابق تیجس مارک–1 اے طیارے کی لاگت تقریباً 500 کروڑ روپے ہے، جو بھارتی فضائیہ کے سخوئی 30 ایم کے آئی طیارے سے تقریباً 120 کروڑ روپے زیادہ ہے۔ طیارے کی حالیہ تباہی سے نہ صرف مالی نقصان ہوا ہے بلکہ اس کے معیار اور محفوظ کارکردگی سے متعلق سوالات بھی پیدا ہو گئے ہیں۔
دبئی حکام کی جانب سے حادثے کی تحقیقات جاری ہیں، جبکہ بھارتی حکام کی طرف سے تاحال کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا۔
MiG-21 — بھارتی فضائیہ کا سب سے متنازع طیارہ
MiG-21، جسے عالمی سطح پر “Flying Coffin” کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے، بھارتی فضائیہ میں سب سے زیادہ عرصہ خدمات انجام دینے والا طیارہ ہے اور اسی کی حادثاتی شرح سب سے زیادہ رہی ہے۔
اہم اعداد و شمار:
468 حادثات
200 پائلٹس ہلاک

اہم حادثات:
3 مئی 2002 — جالندھر میں انجن فیل ہونے کے بعد طیارہ رہائشی علاقے پر گرگیا؛ 8 شہری ہلاک
2018 — کنگرا میں حادثہ، پائلٹ جاں بحق
2 ستمبر 2024 — راجستھان میں تربیتی پرواز کے دوران ایک اور حادثہ، پائلٹ محفوظ
MiG-21 کو بھارت نے 2025 تک بتدریج ریٹائر کرنا شروع کیا، مگر اس کے باوجود اس کی کارکردگی اور حفاظت پر سوالات بدستور موجود ہیں۔
MiG-27 — تکنیکی نقائص اور ریٹائرمنٹ
1985 میں بھارتی بیڑے کا حصہ بننے والے MiG-27 بھی حادثات کے حوالے سے بدقسمت ثابت ہوئے۔ ان میں:
انجن کی ناکامی
ہائیڈرولک سسٹم کے مسائل
ایجیکشن سسٹم میں خرابیاں

اہم حادثات:
16 فروری 2010 — سیلیگوری میں تباہ
27 جنوری 2015 — راجستھان میں گر کر تباہ
مسلسل مسائل کے باعث 27 دسمبر 2019 کو MiG-27 کو مکمل طور پر بیڑے سے نکال دیا گیا۔
MiG-29 — جدید مگر حادثات سے محفوظ نہیں
بھارت نے MiG-29 طیارے 1986 میں استعمال کے لیے حاصل کیے تھے۔ اگرچہ یہ جدید جنگی طیارے شمار ہوتے ہیں، مگر ان کے حادثات کی تاریخ بھی تشویش ناک ہے۔
اہم اعداد:
25 سے زائد بڑے حادثات
اہم مثالیں:
8 مئی 2020 — جالندھر کے قریب حادثہ
4 نومبر 2024 — آگرہ میں معمول کی پرواز کے دوران حادثہ
ہر حادثے میں پائلٹوں نے ایجیکٹ کر کے جان بچائی، مگر طیارے مکمل طور پر ضائع ہو گئے۔
بھارتی فضائیہ کے حادثاتی بحران کے ممکنہ اسباب
ماہرین کے مطابق بھارتی فضائیہ اس وقت کئی سنگین مسائل کا سامنا کر رہی ہے، جن میں شامل ہیں:
1. پرانے طیاروں کا انحصار
کئی MiG ماڈلز اپنی معیاد پوری کر چکے ہیں، مگر ان کا استعمال جاری رہا۔
2. تکنیکی نقائص اور اپ گریڈ کی کمی
مقامی صنعت اور غیر ملکی پرزہ جات کے درمیان ہم آہنگی کا فقدان دیکھا گیا ہے۔
3. تربیت، مینٹیننس اور حفاظتی سسٹمز میں خلا
4. دفاعی منصوبوں میں تاخیر
خود بھارتی ایئر چیف پہلے ہی تسلیم کر چکے ہیں کہ اہم دفاعی منصوبے وقت پر مکمل نہیں ہوتے۔
نتیجہ: بھارتی فضائی نظام کو اصلاحات کی اشد ضرورت
بھارتی ایئر فورس کو گزشتہ دہائیوں میں پیش آنے والے ہزار سے زائد فضائی حادثات اور سیکڑوں پائلٹس کی ہلاکتوں نے اس حقیقت کو بے نقاب کر دیا ہے کہ فضائی بیڑے کی جدید کاری، حفاظتی معیار اور فنی بہتری بنیادی ضرورت بن چکی ہے۔
تیجس جیسے جدید طیاروں میں بھی حادثات کا تسلسل اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ بھارت کو نہ صرف اپنے نئے طیاروں کے ڈیزائن اور ٹیسٹنگ کو بہتر بنانا ہوگا بلکہ فضائی حفاظتی ضابطوں، مکینیکل چیکس اور پائلٹ ٹریننگ کے نظام کو بھی عالمی معیار تک پہنچانا ہوگا۔




