کالمزپیر مشتاق رضوی

بڑھتی ہوئی آبادی ایک بڑا چیلنج۔۔۔۔۔!! پیر مشتاق رضوی

پاکستان کی آبادی میں اضافے کی شرح 2.55 فیصد ہے، جو جنوبی ایشیا میں سب سے زیادہ ہے۔ یہ شرح 2017ء سے 2023ء کے دوران ریکارڈ کی گئی ہے

دنیا کی مجموعی آبادی حال ہی میں 8 ارب سے تجاوز کر گئی ہے، اور شرح آبادی مسلسل بڑھ رہی ہے۔ اقوام متحدہ کےمطابق، دنیا کی آبادی ہر سال تقریباً 83 ملین افراد کی شرح سے بڑھ رہی ہےعالمی سطح پرآبادی کے مستقبل کے اندازے کے مطابق 2030ءتک دنیا کی آبادی 8.5 ارب ہو جائے گی- 2050ء تک دنیا کی آبادی 9.7 ارب ہو جائے گی- 2100ءتک دنیا کی آبادی 10.4 ارب ہو جائے گی – دنیا کی آبادی میں سالانہ 0.88% اضافہ ہو رہا ہے- ترقی یافتہ ممالک میں آبادی میں اضافے کی شرح 0.5% ہےجبکہ ترقی پذیر ممالک میں یہ شرح1.91% ہے
۔پاکستان میں آبادی میں اضافے کی شرح 1.91% ہے، جو ترقی یافتہ ممالک کی شرح سے دگنی ہے پاکستان دنیا کا پانچواں سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہے، تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کے انتظام میں اہم چیلنجز کا سامنا کر رہا ہے۔ پاکستان میں آبادی کے اضافے سے دیہی اور شہری آبادی کے تناسب میں نمایاں تبدیلی آرہی ہے۔ 2023ء کے اعداد و شمار کے مطابق، پاکستان کی کل آبادی 24 کروڑ 14 لاکھ 90 ہزار ہے، جس میں دیہی آبادی 61.18% (14 کروڑ 77 لاکھ 48 ہزار) اور شہری آبادی 38.82% (9 کروڑ 37 لاکھ 50 ہزار) ہے – پاکستان کی آبادی میں سالانہ 2.55% اضافہ ہو رہا ہے دیہی آبادی میں 1.88% اضافہ، شہری آبادی میں 3.67% اضافہ: پاکستان کی آبادی میں اضافے کی شرح 2.55 فیصد ہے، جو جنوبی ایشیا میں سب سے زیادہ ہے۔ یہ شرح 2017ء سے 2023ء کے دوران ریکارڈ کی گئی ہے۔ صوبائی سطح پر، بلوچستان میں آبادی میں اضافے کی شرح 3.20 فیصد ہے، جبکہ سندھ میں 2.57 فیصد، پنجاب میں 2.53 فیصد، اور خیبر پختونخوا میں 2.38 فیصد ہے پاکستان کی آبادی میں قیام پاکستان سے لیکر اب 2025ء تک سالانہ اوسطا 2.55 فیصد کی شرح سے اضافہ ہوا ہے۔ 1947ء میں پاکستان کی آبادی تقریباً 3 کروڑ 20 لاکھ تھی، جو 2025 ء میں 24 کروڑ 14 لاکھ 90 ہزار تک پہنچ گئی ہے۔ یہ اضافہ تقریباً 6 گنا ہے ¹ ² ³۔: 2050ء تک پاکستان کی آبادی کے بارے میں مختلف تخمینے ہیں۔ ایشیائی ترقیاتی بنک کی رپورٹ کے مطابق، 2050ء تک پاکستان کی آبادی 40 کروڑ تک پہنچنے کا امکان ہے۔ جبکہ کچھ دیگر تخمینوں کے مطابق، 2050ء تک پاکستان کی آبادی 34 کروڑ سے 38 کروڑ 60 لاکھ تک پہنچ سکتی ہے یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان کی آبادی میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، جس کی سالانہ شرح 2.55 فیصد ہے۔ اگر یہ شرح برقرار رہی تو پاکستان کی آبادی اگلی دہائی میں دنیا کے صف اول کے آبادی والے ممالک میں شامل ہو جائے گی بڑھتی ہوئی آبادی ترقی پزیر ممالک کی ترقی و خوشحالی کی راہ میں بڑی رکاؤٹ ہے کیونکہ یہ قومی وسائل پر دباؤ، تعلیم، صحت، روزگار، اور بنیادی سہولیات کی کمی جیسے سنگین مسائل جنم لے رہی ہے۔ بڑھتی ہوئی آبادی معاشی دباؤ کا باعث بنتی ہے، جس سے قومی وسائل پر دباؤ پڑتا ہے۔ آبادی میں اضافے سے تعلیم اور صحت کی سہولیات پر دباؤ پڑتا ہے، جس سے عوام کی زندگی کا معیار متاثر ہوتا ہے۔ بڑھتی ہوئی آبادی روزگار کے مواقعوں کی کمی کا باعث بنتی ہے، جس سے بے روزگاری میں اضافہ ہوتا ہے۔ آبادی میں اضافے سے بنیادی سہولیات جیسے کہ پانی، بجلی، اور گیس کی کمی ہو جاتی ہے آبادی میں اضافے سے وسائل پر دباؤ بڑھتا ہے، جس کی شرح مختلف وسائل کے لیے مختلف ہوتی ہے۔
آبادی میں اضافے سے پانی کی تقاضا بڑھتا ہے، جس سے پانی کی قلت ہو سکتی ہے۔ پاکستان میں پانی کی تقاضا 2030ء تک 30% بڑھنے کا امکان ہے۔ آبادی میں اضافے سے خوراک کی تقاضا بڑھتی ہے، جس سے خوراک کی کمی ہو سکتی ہے۔ پاکستان میں خوراک کی تقاضا 2050ء تک 50% بڑھنے کا امکان ہے آبادی میں اضافے سے توانائی کی تقاضا بڑھتی ہے، جس سے توانائی کی قلت ہو سکتی ہے۔ پاکستان میں توانائی کی تقاضا 2030ء تک 40% بڑھنے کا امکان ہےآبادی میں اضافے سے زمین کی تقاضا بڑھتی ہے، جس سے زمین کی کمی ہو سکتی ہے۔ پاکستان میں زمین کی تقاضا 2050ء تک 20% بڑھنے کا امکان ہے
بڑھتی ہوئی آبادی کو کنٹرول کرنے کے لیے کئی اقدامات کیے جا سکتے ہیں آبادی میں اضافے کو کنٹرول کرنے کا ایک بہترین طریقہ ہے۔خاندانی منصوبہ بندی کو فروغ دینا آبادی میں اضافے کو کنٹرول کرنے کا ایک اور طریقہ ہے۔ صحت کی سہولیات کو بہتر بنانا آبادی میں اضافے کو کنٹرول کرنے میں مدد کر سکتا ہے تعلیم کو فروغ دینا آبادی کو کنٹرول کرنے کا ایک بہترین طریقہ ہے۔ تعلیم سے لوگ آگاہ ہوتے ہیں اور خاندانی منصوبہ بندی کے حوالے سے معلومات حاصل کرتے ہیں۔ خاندانی منصوبہ بندی کو فروغ دینا آبادی کو کنٹرول کرنے کا ایک اور طریقہ ہے۔ لوگوں کو خاندانی منصوبہ بندی کے حوالے سے آگاہ کیا جا سکتا ہے اور انہیں خاندانی منصوبہ بندی کے وسائل فراہم کیے جا سکتے ہیں۔ صحت کی سہولیات کو بہتر بنانا آبادی کو کنٹرول کرنے میں مدد کر سکتا ہےلوگوں کوصحت کی سہولیات فراہم کی جا سکتی ہیں اور انہیں صحت کے حوالے سے آگاہ کیا جا سکتا ہے۔ روزگار کے مواقع فراہم کرنا آبادی کو کنٹرول کرنے میں مدد کر سکتا ہے۔ لوگوں کو روزگار کے مواقع فراہم کیے جا سکتے ہیں اور انہیں خود کفیل بنایا جا سکتا ہےحکومتی پالیسیاں آبادی کو کنٹرول کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں۔ حکومت آبادی کنٹرول کے حوالے سے پالیسیاں بنا سکتی ہے اور انہیں عمل میں لا سکتی ہے پنجاب میں پاپولیشن ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ آبادی کے اضافے کو کنٹرول کرنے کے لیے متعدد اقدامات کر رہا ہے- 2017ء میں شادی شدہ خواتین (15-49 سال) میں مانع حمل کے استعمال کی شرح 34.4% تھی، جو 2024ء میں بڑھ کر 40.1% ہو گئی ہے۔خاندانی منصوبہ بندی کی غیر پوری شدہ ضرورت 2017ء میں 17.8% تھی، جو 2024ء میں 16.7% تک کم ہوئی ہے ان حقائق اور اعدادو شمار کے پیش نظر پاکستان کے ہر شہری کو ضرور سوچنا ہو گا کہ "متوازن خاندان سے حاندان ہی خوشحال نہیں ہو گا یقینا” پاکستان بھی خوشحال ہوگا”

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button