پاکستان پریس ریلیزاہم خبریں

پاکستان کی پہلی خاتون شہید فائٹر پائلٹ مریم مختیار کو خراجِ عقیدت، یومِ شہادت کی دس برس مکمل

فلائنگ آفیسر مریم مختیار اپنے انسٹرکٹر فلائنگ آفیسر ثاقب عباسی کے ساتھ تربیتی مشن پر تھیں کہ دورانِ پرواز ان کے FT-7PG جیٹ طیارے میں تکنیکی خرابی پیدا ہوگئی۔

سید عاطف ندیم.پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز کے ساتھ

آج پاکستان کی تاریخ میں سنہری حروف سے لکھی جانے والی ایک روشن مثال، پاک فضائیہ کی پہلی خاتون شہید فائٹر پائلٹ فلائنگ آفیسر مریم مختیار شہید کا 10واں یومِ شہادت عقیدت، احترام اور قومی فخر کے جذبات کے ساتھ منایا جا رہا ہے۔ قوم اپنی اس بہادر بیٹی کو سلام پیش کرتی ہے جس نے وطن کی خاطر اپنی جان کا نذرانہ پیش کرکے نئی نسل کے لیے ہمت و شجاعت کی مثال قائم کی۔

ابتدائی زندگی اور تعلیمی سفر

مریم مختیار 18 مئی 1992 کو کراچی میں پیدا ہوئیں۔ بچپن سے ہی کھیلوں، سماجی سرگرمیوں اور تعلیمی میدان میں نمایاں رہیں۔ انہوں نے اپنی عملی زندگی میں ایک مضبوط، بااختیار اور خود اعتماد پاکستانی خاتون کا کردار ادا کیا۔

مریم نے 2011 میں پاک فضائیہ میں کمیشن حاصل کیا—وہ لمحہ جس نے ان کی زندگی کا رخ بدل دیا اور انہیں پاکستان کی تاریخ میں ایک منفرد مقام عطا کیا۔ انہوں نے 2014 میں پاک فضائیہ اکیڈمی رسالپور سے اپنی گریجویشن مکمل کی اور لڑاکا طیاروں کی تربیت شروع کی۔

ایک بہادر پائلٹ، ایک مضبوط کردار

مریم مختیار نہ صرف ایک لائق اور پیشہ ور فائٹر پائلٹ تھیں بلکہ اپنے ساتھیوں کے مطابق وہ انتہائی پرعزم، منکسرالمزاج اور وطن سے بے پناہ محبت رکھنے والی نوجوان افسر تھیں۔
ان کا اصل انٹرویو اور ان کی گفتگو آج بھی سوشل میڈیا اور عوام کے دلوں میں زندہ ہے، جہاں وہ ملک کے لیے اپنی خدمات اور خوابوں کے بارے میں بے حد جذبے کے ساتھ بات کرتی ہیں۔

قوم کو رُلا دینے والا دن — 24 نومبر 2015

24 نومبر 2015 پاکستان کی فضائیہ کے لیے ایک ایسا دن تھا جو آج بھی تکلیف اور فخر دونوں جذبات کی یاد تازہ کرتا ہے۔
فلائنگ آفیسر مریم مختیار اپنے انسٹرکٹر فلائنگ آفیسر ثاقب عباسی کے ساتھ تربیتی مشن پر تھیں کہ دورانِ پرواز ان کے FT-7PG جیٹ طیارے میں تکنیکی خرابی پیدا ہوگئی۔

طیارہ میانوالی کے قریب کندیاں، ضلع بھکر کے علاقے میں گر کر تباہ ہوگیا۔

تحقیقات کے مطابق دونوں پائلٹس کے پاس طیارہ چھوڑنے (ایجیکشن) کا موقع موجود تھا، مگر مریم نے طیارے کو آبادی سے دور لے جانے کے لیے آخری لمحے تک کنٹرول برقرار رکھا—ایسا نہ کرنے کی صورت میں قیاس تھا کہ زمین پر موجود شہریوں کی جانوں کو خطرہ لاحق ہو سکتا تھا۔

یہی فیصلہ ان کی شہادت کا سبب بنا، اور یہی فیصلہ انہیں ہمیشہ کے لیے عظمت کی علامت بنا گیا۔

انسٹرکٹر ثاقب عباسی زخمی حالت میں بچ گئے، مگر مریم اپنی جان بچانے میں کامیاب نہ ہو سکیں۔
یوں مریم پاکستان کی پہلی خاتون فوجی شہید پائلٹ قرار پائیں۔

قومی اعزاز اور ہمیشہ زندہ رہنے والی مثال

حکومتِ پاکستان نے ان کی غیر معمولی بہادری، فرض شناسی اور شہریوں کی جانیں بچانے کے لیے اپنی جان قربان کرنے کے اعتراف میں انھیں 23 مارچ 2016 کو بعد از مرگ ’تمغۂ بسالت‘ سے نوازا۔

پاک فضائیہ، مسلح افواج، تعلیمی ادارے، خواتین افسران اور نوجوان آج بھی انہیں رول ماڈل کے طور پر دیکھتے ہیں۔

قوم کا خراجِ عقیدت

یومِ شہادت کے موقع پر ملک بھر میں پائلٹس، تعلیم گاہوں، سرکاری اداروں اور عوام کی جانب سے مریم مختیار کو خراجِ تحسین پیش کیا گیا۔
سوشل میڈیا پر ہزاروں صارفین نے ان کی بہادری کو یاد کرتے ہوئے پیغامات شیئر کیے اور انہیں ’’پاکستان کی بیٹی‘‘، ’’قومی ہیرو‘‘ اور ’’جرأت کی علامت‘‘ قرار دیا۔

پاک فضائیہ کی جانب سے بھی خصوصی دعائیہ تقریب اور حوالۂ شہدا پیرائے میں ان کی خدمات کو خراجِ عقیدت پیش کیا گیا۔

مریم — ایک نام نہیں، ایک عزم

مریم کی داستان اس حقیقت کی گواہی دیتی ہے کہ ملک کی بیٹیاں کسی سے کم نہیں۔
انہوں نے ثابت کیا کہ محبتِ وطن، فرض شناسی اور جرات کی کوئی جنس نہیں ہوتی—صرف جذبہ ہوتا ہے۔

آج مریم مختیار شہید کی یاد نئی نسل کو یہ پیغام دیتی ہے کہ:

"وطن عزیز کے لیے جان دینا صرف مردوں کا نہیں، بیٹیوں کا بھی اعزاز ہے۔”

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button