
پنجاب سیف سٹی اتھارٹی میں خواتین پر تشدد کے خاتمے کے عالمی دن اور 16 روزہ مہم کی اہم تقریب کا انعقاد
"محفوظ اور بااختیار ڈیجیٹل پنجاب ہمارا مشترکہ مقصد ہے، جس کے لیے ہم تیز رفتار قانون سازی اور نظامی اصلاحات پر کام کر رہے ہیں۔"
سید عاطف ندیم-پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز کے ساتھ
پنجاب سیف سٹی اتھارٹی میں خواتین پر تشدد کے خاتمے کے عالمی دن اور 16 روزہ مہم برائے انسدادِ صنفی تشدد کے سلسلے میں ایک اہم تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں متعدد حکومتی، بین الاقوامی اور سول سوسائٹی کے نمائندگان نے شرکت کی۔ اس موقع پر صوبائی وزیرِ قانون رانا محمد اقبال خان نے خصوصی طور پر شرکت کی اور اپنی تقریر میں حکومت پنجاب کی صفر رواداری پالیسی اور خواتین و بچیوں کے تحفظ کے لیے جاری اقدامات پر روشنی ڈالی۔
صوبائی وزیر کا خطاب
صوبائی وزیر قانون رانا محمد اقبال خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ خواتین اور بچیوں کے خلاف ہونے والے تشدد کی کوئی بھی شکل قابلِ قبول نہیں ہے اور حکومت پنجاب اس پر زیرو ٹالرنس پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ انہوں نے کہا، "محفوظ اور بااختیار ڈیجیٹل پنجاب ہمارا مشترکہ مقصد ہے، جس کے لیے ہم تیز رفتار قانون سازی اور نظامی اصلاحات پر کام کر رہے ہیں۔” وزیر موصوف نے اس بات پر زور دیا کہ صنفی تشدد کی روک تھام اور خواتین کی حفاظت کے لیے مختلف حکومتی اقدامات تیز کیے گئے ہیں۔
ڈیجیٹل تشدد کے خلاف حکومتی اقدامات
صوبائی وزیر نے مزید کہا کہ ڈیجیٹل تشدد کے خلاف جامع اصلاحات کا آغاز ہو چکا ہے، اور پنجاب سیف سٹی اتھارٹی جدید ڈیجیٹل مانیٹرنگ سسٹم کے تحت اس چیلنج کا سامنا کر رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ڈیجیٹل جرائم سے نمٹنے کے لیے تربیت یافتہ پولیس افسران اور پراسیکیوٹرز کی تعداد میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔ اسی طرح، جدید اور مؤثر عدالتی نظام کی تشکیل بھی مکمل کر لی گئی ہے، تاکہ متاثرہ افراد کو فوری انصاف فراہم کیا جا سکے۔
رانا محمد اقبال خان نے اس عزم کا اظہار کیا کہ پنجاب حکومت کی اولین ترجیح خواتین اور بچیوں کے لیے محفوظ ڈیجیٹل ماحول کی فراہمی ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ تشدد کی نوعیت بدل چکی ہے، جس کے لیے قانون اور اداروں کے کردار کو وقت کے تقاضوں کے مطابق ڈھالنا ضروری ہے۔ اس حوالے سے نوجوانوں خصوصاً بچیوں کے لیے ڈیجیٹل لٹریسی پروگرامز شروع کیے جا چکے ہیں تاکہ وہ آن لائن دنیا میں محفوظ رہ سکیں۔
پینل ڈسکشن: ڈیجیٹل تشدد کا بڑھتا ہوا رجحان
تقریب کے دوران پینل ڈسکشن کا اہتمام بھی کیا گیا، جس میں مختلف ماہرین نے صنفی بنیاد پر تشدد اور خصوصاً ڈیجیٹل تشدد کے بڑھتے ہوئے رجحانات پر تفصیل سے گفتگو کی۔ اس پینل میں منیجنگ ڈائریکٹر پنجاب سیف سٹی اتھارٹی احسن یونس، یو این او کی ایجوکیشن اسپیشلسٹ سحر قزلباش، یو این ایف پی اے کی ڈپٹی کنٹری ریپریزینٹیٹو مسز گُلنار سمیت دیگر اہم شخصیات نے شرکت کی۔
سول سوسائٹی اور بین الاقوامی تنظیموں کا کردار
پینل ڈسکشن میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ صنفی تشدد کے خاتمے کے لیے حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کی کامیابی اسی صورت میں ممکن ہے جب بین الاقوامی تنظیمیں، سول سوسائٹی، تعلیمی ادارے اور حکومتی ادارے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کریں۔ شرکاء نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ اس مسئلے کی شدت اور اس کے اثرات کے بارے میں آگاہی بڑھائیں گے اور ایک محفوظ ڈیجیٹل ماحول کی فراہمی کے لیے کام کرتے رہیں گے۔
آگاہی مہم کا آغاز اور مستقبل کے اہداف
تقریب کے اختتام پر وزیر قانون رانا محمد اقبال خان نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ حکومت پنجاب صنفی تشدد کے خاتمے کے لیے مسلسل کوششیں جاری رکھے گی اور اس مہم میں تمام متعلقہ اداروں کی بھرپور معاونت حاصل کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ "ہم لڑکیوں کو اعتماد، آگاہی اور ضروری ڈیجیٹل مہارتیں دے کر انہیں حقیقی معنوں میں بااختیار بنا رہے ہیں تاکہ وہ نہ صرف اپنے حقوق کا دفاع کر سکیں بلکہ ڈیجیٹل دنیا میں بھی خود کو محفوظ محسوس کریں۔”
تقریب میں شریک دیگر شخصیات نے بھی اس بات پر زور دیا کہ ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر خواتین کو درپیش تشدد کے خطرات کو کم کرنے کے لیے مزید اقدامات کیے جائیں گے۔ اس ضمن میں مختلف ادارے تعلیمی، قانونی اور سماجی سطح پر کام کر رہے ہیں تاکہ خواتین کی آن لائن حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔
نتیجہ
یہ تقریب نہ صرف خواتین کے حقوق کے تحفظ کے حوالے سے ایک اہم سنگ میل ثابت ہوئی بلکہ یہ عالمی سطح پر صنفی تشدد کے خاتمے کے لیے ایک مضبوط پیغام بھی تھا۔ اس مہم کے ذریعے حکومت، بین الاقوامی ادارے، سول سوسائٹی اور تعلیمی ادارے خواتین اور بچیوں کو ایک محفوظ، بااختیار اور انصاف پر مبنی ماحول فراہم کرنے کے لیے یکجا ہو گئے ہیں۔
پنجاب سیف سٹی اتھارٹی اور دیگر متعلقہ ادارے اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اپنے وسائل اور حکمت عملیوں میں اضافہ کریں گے کہ پنجاب میں صنفی تشدد کی روک تھام کے لیے جو اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں وہ موثر اور دیرپا ثابت ہوں۔




