پاکستاناہم خبریں

قومی سلامتی ورکشاپ-27 کے شرکاء کا جنرل ہیڈ کوارٹرز (GHQ) کا دورہ، چیف آف آرمی اسٹاف نے ملکی سلامتی کے چیلنجز پر تفصیلی بریفنگ دی

پاکستان کو مختلف داخلی اور خارجی خطرات کا سامنا ہے، جن میں بڑھتے ہوئے جغرافیائی سیاسی مسابقت، سرحد پار دہشت گردی، اور ہائبرڈ خطرات شامل ہیں۔

سید عاطف ندیم.پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز آئی ایس پی آر کے ساتھ

قومی سلامتی ورکشاپ-27 (NSW-27) کے شرکاء نے آج پاکستانی فوج کے مرکزی ہیڈ کوارٹرز، جنرل ہیڈ کوارٹرز (GHQ)، راولپنڈی کا دورہ کیا، جہاں انہیں پاکستان کے موجودہ سلامتی کے ماحول اور داخلی و خارجی چیلنجز پر تفصیلی بریفنگ فراہم کی گئی۔ ورکشاپ کے شرکاء میں پارلیمنٹیرینز، سینئر سول اور ملٹری افسران، اکیڈمیا کے نمائندگان اور سول سوسائٹی کے مختلف افراد شامل تھے۔

دورے کے دوران شرکاء نے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، NI (M) HJ، چیف آف آرمی اسٹاف (COAS) کے ساتھ ایک انٹرایکٹو سیشن بھی کیا، جس میں انہوں نے پاکستان کی قومی سلامتی اور اس کے جغرافیائی سیاسی منظرنامے کے بارے میں گہری بصیرت فراہم کی۔ اس سیشن میں سی او اے ایس نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کو مختلف داخلی اور خارجی خطرات کا سامنا ہے، جن میں بڑھتے ہوئے جغرافیائی سیاسی مسابقت، سرحد پار دہشت گردی، اور ہائبرڈ خطرات شامل ہیں۔

پاکستان کی سلامتی پر سی او اے ایس کی بریفنگ

جنرل عاصم منیر نے اپنی بریفنگ میں کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج، انٹیلی جنس ایجنسیاں اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اپنی پیشہ ورانہ مہارت کا مظاہرہ کرتے ہوئے قومی سلامتی کے تحفظ کے لیے پرعزم ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان کو بیرونی حمایت یافتہ عسکریت پسندی اور معلومات پر مبنی جنگ کے چیلنجز کا سامنا ہے، لیکن ملک کی افواج نے ہر مشکل کا مقابلہ کرتے ہوئے عالمی سطح پر پاکستان کے وقار کو بلند کیا ہے۔

قومی سلامتی ورکشاپ-27 کے شرکاء کا جنرل ہیڈ کوارٹرز (GHQ) کا دورہ، چیف آف آرمی اسٹاف نے ملکی سلامتی کے چیلنجز پر تفصیلی بریفنگ دی
قومی سلامتی ورکشاپ-27 کے شرکاء کا جنرل ہیڈ کوارٹرز (GHQ) کا دورہ، چیف آف آرمی اسٹاف نے ملکی سلامتی کے چیلنجز پر تفصیلی بریفنگ دی

سی او اے ایس نے پاکستان کی قومی طاقت کے ایک اہم عنصر کو قومی اتحاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملک کی سب سے بڑی طاقت اس کے لوگوں کا اتحاد ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس اتحاد کی بدولت پاکستان اپنے دشمنوں کے مذموم عزائم کو ناکام بنانے میں کامیاب رہے گا، انشاء اللہ۔

غیر قانونی سرگرمیوں کے خلاف جاری قومی کوششیں

ورکشاپ کے شرکاء کو قومی سلامتی کے حوالے سے غیر قانونی سرگرمیوں کے خلاف جاری کوششوں کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا۔ اس بریفنگ میں خاص طور پر اسمگلنگ، منشیات کی اسمگلنگ اور منظم جرائم پیشہ نیٹ ورکس کے خلاف کریک ڈاؤن پر روشنی ڈالی گئی، جو سیکورٹی کے لیے منفی اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔ شرکاء کو یہ بتایا گیا کہ بہتر سرحدی کنٹرول اور غیر قانونی غیر ملکیوں کی وطن واپسی کے حوالے سے اقدامات کیے جا رہے ہیں تاکہ پاکستان کے داخلی نظم و ضبط کو برقرار رکھا جا سکے اور قومی مفادات کا تحفظ کیا جا سکے۔

سی او اے ایس کا وفاقی و صوبائی حکومتوں کے ساتھ تعاون پر زور

جنرل عاصم منیر نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے ساتھ تعاون کے لیے پرعزم ہیں، اور پائیدار امن، استحکام اور خوشحالی کے لیے ادارہ جاتی ہم آہنگی اور مربوط قومی کوششیں ضروری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی قومی سلامتی کا تحفظ پاک فوج کے لیے اولین ترجیح ہے، اور اس پر کسی بھی صورت میں سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔

ورکشاپ کا مقصد

این ایس ڈبلیو-27 نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی (NDU) کا فلیگ شپ پروگرام ہے، جو مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرتا ہے تاکہ وہ پاکستان کی قومی سلامتی کی پالیسیوں، چیلنجز، اور حکمت عملیوں پر غور کر سکیں۔ اس ورکشاپ میں پارلیمنٹیرینز، سینئر سول و ملٹری افسران، اور اکیڈمیا کے نمائندگان کو ایک ساتھ لایا جاتا ہے تاکہ وہ قومی سلامتی کے مسائل پر وسیع و جامع بحث کر سکیں۔

قومی سلامتی ورکشاپ-27 کے شرکاء کا جنرل ہیڈ کوارٹرز (GHQ) کا دورہ، چیف آف آرمی اسٹاف نے ملکی سلامتی کے چیلنجز پر تفصیلی بریفنگ دی

نتیجہ

سی او اے ایس کی جانب سے دی گئی بریفنگ نے ورکشاپ کے شرکاء کو پاکستان کی سلامتی کے مختلف پہلوؤں کے بارے میں آگاہ کیا اور ان کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ اس سیشن نے شرکاء کو یہ سمجھنے کا موقع دیا کہ پاکستان کو عالمی سطح پر بڑھتے ہوئے چیلنجز کا سامنا ہے، اور ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکجہتی، پیشہ ورانہ مہارت، اور مربوط قومی کوششیں ضروری ہیں۔ اس موقع پر یہ پیغام بھی دیا گیا کہ پاکستان کی سلامتی اور علاقائی سالمیت پر کسی بھی صورت میں سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button