
سید عاطف ندیم-پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز،وزارت خارجہ,ترجمان
پاکستان نے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر (IIOJK) میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے حوالے سے اقوام متحدہ کے خصوصی طریقہ کار کے ماہرین کی تازہ ترین رپورٹ پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ 24 نومبر 2025 کو اقوام متحدہ کی جانب سے جاری ہونے والی یہ رپورٹ ایک بار پھر کشمیری عوام کے خلاف بھارتی فوجی کارروائیوں اور ریاستی سرپرستی میں ہونے والے ظلم و ستم کی نشاندہی کرتی ہے، جس میں بھارتی حکام کے غیر قانونی اقدامات کی مذمت کی گئی ہے۔
رپورٹ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا انکشاف
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت کی طرف سے جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کی جا رہی ہیں، جن میں تقریبا 2,800 افراد کی من مانی گرفتاریوں اور حراستوں کا ذکر کیا گیا ہے۔ ان افراد میں صحافی، طلباء، اور انسانی حقوق کے علمبردار شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق، بھارت کی جانب سے سخت قانون سازی جیسے کہ پبلک سیفٹی ایکٹ (PSA) اور غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ (UAPA) کا مسلسل اطلاق کشمیریوں کے خلاف غیر معینہ مدت تک حراستیں سہولت فراہم کر رہا ہے۔
حراست میں ہونے والی اموات اور تشدد کی اطلاعات
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ کشمیریوں کو حراست میں رکھنے کے دوران انہیں شدید تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، اور بعض اوقات حراست میں موت کے واقعات بھی پیش آ چکے ہیں۔ علاوہ ازیں، کشمیریوں کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں میں غیر مواصلاتی حراست، قانونی عمل سے انکار، خاندانوں سے رابطے کی آزادی کا خاتمہ، اور تعزیری انہدام شامل ہیں۔ بھارت کی جانب سے کشمیر میں پریس کی آزادی کو دبانے کی کوششیں بھی جاری ہیں، جس کے تحت 8,000 سے زائد سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو بلاک کر دیا گیا ہے۔
مواصلاتی بلیک آؤٹ اور مذہبی اقلیتوں پر ظلم و ستم
رپورٹ میں کشمیر میں مسلسل مواصلاتی بلیک آؤٹ اور احتجاجی سرگرمیوں پر پابندیوں کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔ بھارتی حکام نے کشمیر میں سوشل میڈیا اور دیگر مواصلاتی ذرائع کو شدید کریک ڈاؤن کا نشانہ بنایا ہے، جس سے کشمیریوں کو اپنی آواز بلند کرنے اور عالمی برادری کے ساتھ اپنے حالات پر بات کرنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ اس کے علاوہ، رپورٹ میں کشمیر میں مسلمانوں کو براہ راست تشدد کا نشانہ بنانے اور نفرت انگیز تقاریر کے بڑھتے ہوئے واقعات کی بھی نشاندہی کی گئی ہے۔
پاکستان کا موقف
پاکستان نے اقوام متحدہ کے ماہرین کی رپورٹ کو خطرے کی گھنٹی قرار دیا ہے اور بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے غیر قانونی اقدامات کو فوراً بند کرے۔ پاکستان نے بھارت سے یہ بھی کہا ہے کہ وہ IIOJK میں من مانی طور پر نظر بند تمام افراد کو غیر مشروط طور پر رہا کرے اور کشمیری عوام کے حقوق کا احترام کرے۔
پاکستان نے بھارتی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ کشمیری مسلمانوں اور دیگر مذہبی اقلیتوں بالخصوص عیسائیوں پر ہونے والے ظلم و ستم کو فوری طور پر ختم کرے۔ پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق جموں و کشمیر تنازعہ کا پرامن، منصفانہ اور پائیدار حل تلاش کرنے کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا ہے۔
پاکستان کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت
پاکستان نے یہ واضح کیا ہے کہ وہ کشمیر میں بھارتی جابرانہ پالیسیوں کے خلاف کشمیری عوام کی منصفانہ جدوجہد میں ان کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔ پاکستان نے مزید کہا ہے کہ وہ بھارت سے پرزور مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اپنی آبادیاتی اور قانونی تبدیلیوں کو واپس لے اور کشمیریوں کی بنیادی آزادیوں کو بحال کرے۔
پاکستان نے بھارت کو مشورہ دیا ہے کہ وہ کشمیری عوام کے ساتھ بامعنی اور خلوص نیت سے مذاکرات کرے اور کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کا احترام کرے، جو کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہے۔
اقوام متحدہ کا کردار
پاکستان نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھارت کو کشمیری عوام کے حقوق کی پامالیوں سے روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرے۔ پاکستان کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کو اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ کشمیری عوام کو ان کا حق خود ارادیت ملے اور بھارتی حکومت کو مقبوضہ کشمیر میں اپنی غیر قانونی سرگرمیاں بند کرنے پر مجبور کیا جائے۔
پاکستان نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ کشمیری عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے بھارت پر دباؤ ڈالے اور عالمی سطح پر کشمیر کے مسئلے کو مؤثر طریقے سے اٹھائے۔ پاکستان نے یہ بھی کہا کہ وہ اپنے کشمیر کے عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے ہر فورم پر آواز اٹھاتا رہے گا اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں کشمیریوں کی آزادی کے حق کی حمایت کرے گا۔
نتیجہ
پاکستان کا کہنا ہے کہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کی یہ رپورٹ ایک سنگین وارننگ ہے اور عالمی برادری کو اس معاملے میں زیادہ سے زیادہ مداخلت کرنی چاہیے تاکہ کشمیری عوام کو انصاف مل سکے اور جموں و کشمیر کا تنازعہ ایک پرامن اور منصفانہ طریقے سے حل ہو سکے۔



