کاروبار

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی معاشی حکمتِ عملی: مستحکم اور پائیدار ترقی کا عزم

انہوں نے وضاحت کی کہ ترقی کی رفتار بذاتِ خود مسئلہ نہیں ہے، بلکہ اصل چیلنج اس ترقی کا تسلسل اور استحکام ہے

سید عاطف ندیم-پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز

اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے حکومت کی معاشی حکمتِ عملی میں نمایاں تبدیلیوں کا اعلان کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ حکومت اب تیز مگر غیر پائیدار ترقی کے بجائے ایسی حکمتِ عملی اپنا رہی ہے جس کا مقصد مسلسل، مستحکم اور دیرپا ترقی حاصل کرنا ہے۔

وائس آف جرمنی اردو نیوز کی رپورٹ کے مطابق، وزیر خزانہ نے پاکستان بزنس کونسل (پی بی سی) کے زیرِ اہتمام دو روزہ اقتصادی مکالمے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے اپنے معاشی اہداف میں اہم تبدیلیاں کی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اب تیز رفتار معاشی نمو یعنی 5 سے 6 فیصد شرحِ نمو کے مختصر دورانیے کی کوششوں سے باہر نکل چکا ہے، جو ماضی میں معاشی عدم استحکام کا باعث بنتی رہیں۔ وزیر خزانہ نے اس بات پر زور دیا کہ اب حکومت کا مقصد پائیدار ترقی ہے، جو نہ صرف معاشی استحکام کی ضمانت ہو بلکہ ہر شعبے کو فائدہ پہنچا سکے۔

تیز رفتار ترقی سے پائیدار ترقی تک کا سفر

محمد اورنگزیب نے کہا کہ حکومت اب غیر پائیدار ترقیاتی چکروں سے بچنے کی کوشش کر رہی ہے، اور اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ معاشی ترقی نہ صرف تیز ہو بلکہ اس کا تسلسل بھی برقرار رہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ ترقی کی رفتار بذاتِ خود مسئلہ نہیں ہے، بلکہ اصل چیلنج اس ترقی کا تسلسل اور استحکام ہے۔ وزیر خزانہ نے اس بات کو دہرایا کہ گزشتہ حکومتوں کی جانب سے کی گئی ترقی کی کوششیں پائیدار ثابت نہیں ہو سکیں، اور اس لیے اب حکومت نے ایسے اقدامات اٹھانے شروع کیے ہیں جو معاشی استحکام کی بنیاد فراہم کریں گے۔

برآمدات پر مبنی ترقی کی اہمیت

محمد اورنگزیب نے ایک ہمسایہ ملک کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ اگرچہ وہاں کی معیشت 8 فیصد کی تیز رفتار ترقی کی طرف بڑھ رہی ہے، لیکن اس کے باوجود بیروزگاری بہت زیادہ ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان میں ترقی کا اصل مقصد سب کے لیے فائدہ مند اور منصفانہ ہونا چاہیے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت نے صنعتی ترقی پر زور دینے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ صنعتوں کو دوبارہ فعال کیا جا سکے۔ نئی صنعتی پالیسی میں اس پہلو پر خصوصی توجہ دی جائے گی تاکہ پاکستان کی برآمدات میں اضافہ ہو اور معاشی نمو پائیدار ہو۔

اقتصادی ترقی کی پیش گوئی

وزیر خزانہ نے پاکستان کی موجودہ اقتصادی صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اس سال معاشی ترقی 3.5 فیصد تک رہنے کی توقع ہے۔ تاہم، ان کے مطابق اگلے دو سے تین سالوں میں معاشی ترقی کی شرح 4 فیصد تک پہنچ سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر زراعت، صنعت اور خدمات کے شعبے مستحکم رہیں تو درمیانی مدت میں یہ شرح 6 سے 7 فیصد تک بھی جا سکتی ہے۔

ترسیلات زر کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ باقاعدہ ذرائع سے آنے والی رقوم ہر ماہ مستحکم ہیں اور روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ کی کارکردگی بھی اچھی ہے۔ وزیر خزانہ کے مطابق توقع ہے کہ اس سال ترسیلات زر کا حجم 41 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ جیسے جیسے مالی حالات بہتر ہوں گے، قرض لینے کی لاگت میں کمی آئے گی، اور پاکستان کی معیشت مزید مستحکم ہو گی۔

ٹیکس، توانائی اور سرمایہ کاری کے شعبے میں اصلاحات

محمد اورنگزیب نے ٹیکس اور توانائی کے شعبوں میں ساختی اصلاحات کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ حکومت ان مسائل کو حل کرنے کے لیے پُرعزم ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ جمعرات کو پہلی ٹیکس ایڈوائزری کونسل کا اجلاس ہوگا، جس میں بزنس کمیونٹی سے تجاویز حاصل کی جائیں گی تاکہ نئے بجٹ میں ان تجاویز کو شامل کیا جا سکے۔

وزیر خزانہ نے غیر ملکی سرمایہ کاروں کی جانب سے سیکیورٹی خدشات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی قومی سلامتی کسی صورت میں قابلِ سمجھوتہ نہیں ہوگی۔ ان کے مطابق سیکیورٹی، معاشی استحکام اور منافع کی بلا رکاوٹ واپسی عالمی سرمایہ کاری کے لیے بنیادی شرائط ہیں۔ اس کے علاوہ، وزیر خزانہ نے یہ بھی اعلان کیا کہ پاکستان اپنی پہلی پانڈا بانڈ کی تیاری کر رہا ہے، جس کا اجرا چینی نئے سال سے قبل متوقع ہے۔

عالمی سرمایہ کاری کا بڑھتا ہوا اعتماد

محمد اورنگزیب نے کہا کہ کئی بڑی عالمی کمپنیاں، جیسے آرامکو، پاکستان میں سرمایہ کاری میں دلچسپی ظاہر کر رہی ہیں، جو حکومت کی پالیسیوں پر بڑھتے ہوئے عالمی اعتماد کا عکاس ہے۔ ترکیہ اور ابوظہبی کی کمپنیاں بھی توانائی، معدنیات، ٹیکنالوجی، لاجسٹکس اور آٹوموٹیو شعبوں میں سرمایہ کاری کر رہی ہیں۔

صنعتی ترقی اور مقامی سرمایہ کاری کی اہمیت

پاکستان بزنس کونسل کی چیئرپرسن ڈاکٹر زیلاف منیر نے اس بات پر زور دیا کہ ملک کی اقتصادی ترقی کا انحصار ایسے کاروبار پر ہے جو پیداوار میں اضافہ کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ معیشت کی بہتری کے لیے ضروری ہے کہ پالیسیاں تحقیق کی بنیاد پر بنیں اور استحکام ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ پائیدار ترقی اس وقت ممکن ہوتی ہے جب حکومت، کاروباری طبقہ، تعلیمی ادارے اور سول سوسائٹی مل کر کام کریں۔

وزیراعظم کے معاونِ خصوصی برائے صنعت و پیداوار، ہارون اختر خان نے کہا کہ پاکستان کی معاشی استحکام کے لیے ضروری ہے کہ برآمدات کی رفتار درآمدات سے زیادہ ہو۔ انہوں نے صنعتی ترقی کو قومی خوشحالی کے لیے ناگزیر قرار دیتے ہوئے کہا کہ بہتر برآمدی کارکردگی کے لیے مقامی صنعت اور پیداوار کی حمایت ضروری ہے۔ ان کے مطابق، اسٹیل جیسے اہم خام مال کی مقامی پیداوار برآمدی صلاحیت بڑھانے کے لیے ناگزیر ہے۔

ہارون اختر نے کہا کہ پاکستان کو غیر ملکی سرمایہ کاری پر انحصار کرنے سے پہلے مقامی سرمایہ کاری کو مضبوط بنانا چاہیے، تاکہ روزگار کے نئے مواقع پیدا کیے جا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ آنے والی صنعتی پالیسی میں شامل ٹیکس پیکیج آئی ایم ایف کے سامنے پیش کیا جائے گا، جس سے طویل مدتی معاشی ترقی کو فروغ ملے گا۔

نتیجہ

پاکستان کی حکومت نے معاشی ترقی کی سمت میں اہم تبدیلیوں کا آغاز کیا ہے، اور اس بات کا عزم کیا ہے کہ ترقی کی رفتار کو پائیدار اور مستحکم بنایا جائے گا۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی قیادت میں حکومت برآمدات، صنعتی ترقی اور مقامی سرمایہ کاری پر زور دے رہی ہے تاکہ ملک کی معیشت میں استحکام اور نمو کی راہیں ہموار کی جا سکیں۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button