بین الاقوامیاہم خبریں

ہانگ کانگ کی ہاؤسنگ اسٹیٹ میں مہلک آگ: کم از کم 83 افراد ہلاک، 200 سے زائد لاپتہ

اس آگ نے کم از کم آٹھ ٹاور بلاکس کو متاثر کیا ہے، جن میں سے سات عمارتوں میں شدید آگ کی لپٹیں نظر آئی ہیں

ہانگ کانگ: ہانگ کانگ کے ایک بڑے پبلک ہاؤسنگ کمپلیکس میں لگنے والی مہلک آگ نے شہر کی تاریخ کی بدترین تباہی کی صورت اختیار کر لی ہے، جس کے نتیجے میں کم از کم 83 افراد ہلاک ہو گئے ہیں اور کئی افراد ابھی تک لاپتہ ہیں۔ اس آگ نے اس قدر تباہی مچائی کہ ایک دن سے زائد وقت گزرنے کے باوجود کئی عمارتیں ابھی تک جل رہی ہیں، اور امدادی کارکن شدید گرمی کی وجہ سے پھنسے ہوئے رہائشیوں تک پہنچنے میں مشکلات کا شکار ہیں۔

آگ کی شدت اور اس کی تباہی

ہانگ کانگ کے تائی پو علاقے میں واقع وانگ فوک کورٹ ہاؤسنگ کمپلیکس میں لگنے والی اس آگ نے کم از کم آٹھ ٹاور بلاکس کو متاثر کیا ہے، جن میں سے سات عمارتوں میں شدید آگ کی لپٹیں نظر آئی ہیں۔ ہانگ کانگ فائر سروسز کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈیرک آرمسٹرانگ چان نے جمعہ کو بتایا کہ آگ کو بجھانے کی کوششوں میں غیر معمولی وقت لگ رہا ہے کیونکہ شعلے زیادہ شدت اختیار کر چکے ہیں، جس سے امدادی کارروائیوں میں رکاوٹ پیش آ رہی ہے۔

آگ کی شدت اور اس کی تباہی

کمپلیکس کی تزئین و آرائش جاری تھی اور عمارتوں کو حفاظتی جالیوں اور بانس کے سہاروں سے ڈھانپ دیا گیا تھا، جو آگ لگنے کے بعد تیزی سے پھیلنے والے عوامل بن گئے۔ ابتدائی رپورٹوں کے مطابق، آگ کا آغاز وانگ چیونگ ہاؤس سے ہوا تھا، جو 32 منزلہ ایک رہائشی عمارت ہے۔ جیسے ہی آگ نے اس عمارت کو متاثر کیا، سہاروں اور جالیوں میں بھی شعلے بھڑک اٹھے، جس سے آگ کا دائرہ تیزی سے بڑھتا چلا گیا۔

امدادی کارروائیاں اور چیلنجز

ہانگ کانگ فائر سروسز کی ٹیم 800 سے زائد فائر فائٹرز، 128 فائر ٹرک، اور 57 ایمبولینسز کے ساتھ اس آتشزدگی کے مقام پر پہنچ چکی ہے، تاہم شدید درجہ حرارت، ملبے کا گرنا اور بند دروازوں نے امدادی کارروائیوں کو پیچیدہ بنا دیا ہے۔ فائر فائٹرز کو متعدد رہائشی یونٹس میں داخلے کے لیے "بریک ان” آپریشنز کرنے پڑے ہیں تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ آیا کوئی افراد اندر پھنسے ہوئے ہیں۔

امدادی کارروائیاں اور چیلنجز

ہانگ کانگ کے چیف ایگزیکٹیو جان لی نے جمعرات کی شام ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ تمام عمارتوں میں لگی آگ "بنیادی طور پر قابو میں ہے” تاہم وہ یہ تسلیم کرنے پر مجبور ہوئے کہ 200 سے زائد افراد اب بھی لاپتہ ہیں اور شدید گرمی کی وجہ سے امدادی کارروائیوں میں تاخیر ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فائر فائٹرز جانتے ہیں کہ کہاں کہاں لوگ پھنسے ہوئے ہیں، لیکن شدید گرمی اور ملبے کی وجہ سے ان تک پہنچنا ممکن نہیں ہو رہا۔

آگ لگنے کی وجوہات اور تفتیش

آگ لگنے کی اصل وجہ تاحال معلوم نہیں ہو سکی، لیکن حکام نے اس کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ کمپلیکس کی حالیہ تزئین و آرائش کے دوران کئی آتش گیر مواد استعمال کیے گئے تھے، جن میں پولی اسٹیرین بورڈز شامل تھے جو اپارٹمنٹس کی کھڑکیاں بند کرنے کے لیے استعمال ہوئے تھے۔ حکام یہ بھی تفتیش کر رہے ہیں کہ آیا ان مواد نے آگ کے پھیلاؤ میں کردار ادا کیا۔

ہانگ کانگ پولیس نے تین افراد کو "سخت غفلت” کے الزامات میں گرفتار کر لیا ہے اور تفتیش کا عمل جاری ہے۔ یہ سوال بھی اٹھایا جا رہا ہے کہ اگر آگ پہلی عمارت سے پھیلنا شروع ہوئی تو کیوں دوسرے ٹاور بلاکس کو اتنی دیر بعد خالی کیا گیا۔

متاثرین کی عمر اور حالات

یہ ہاؤسنگ کمپلیکس زیادہ تر بزرگ افراد کے لیے مخصوص تھا، جہاں 65 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد رہائش پذیر تھے۔ اس بات سے بھی اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ اس وجہ سے ہوا ہے کہ بڑی عمر کے افراد اپنی رہائش سے باہر نکلنے میں مشکلات کا شکار ہوئے۔ اگرچہ کچھ افراد اپنے اپارٹمنٹس سے باہر نکلنے میں کامیاب ہو گئے، تاہم زیادہ تر افراد شدید گرمی اور ملبے کی وجہ سے پھنس کر رہ گئے۔

حکومت کی جانب سے اقدامات

ہانگ کانگ کی حکومت نے اس سانحے کی تحقیقات کے آغاز کا اعلان کیا ہے، اور مقامی رہائشیوں کو فوری طور پر عارضی پناہ گاہوں میں منتقل کرنے کے انتظامات کیے جا رہے ہیں۔ ہانگ کانگ کے رہنما جان لی نے اس سانحے کے بارے میں گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ حکومت اس واقعہ کی مکمل تحقیقات کرے گی اور مستقبل میں ایسے سانحات سے بچنے کے لیے اقدامات کرے گی۔

نتیجہ

ہانگ کانگ کی اس ہاؤسنگ اسٹیٹ میں ہونے والی آگ نے نہ صرف ہانگ کانگ بلکہ عالمی سطح پر بھی تشویش پیدا کر دی ہے۔ یہ واقعہ اس بات کا غماز ہے کہ پبلک ہاؤسنگ کمپلیکس میں حفاظتی تدابیر کی اہمیت اور ان کی بروقت نگرانی کتنی ضروری ہے۔ آگ کے بعد کی امدادی کارروائیاں اور تحقیقات ابھی تک جاری ہیں، اور اس سانحے سے متاثرہ خاندانوں کے لیے مزید مشکلات پیش آ رہی ہیں۔ ان تحقیقات کا مقصد آگ لگنے کی وجوہات کا تعین کرنا اور مستقبل میں ایسی آفات سے بچنے کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھانا ہے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button