پاکستاناہم خبریں

صدر مملکت آصف علی زرداری کا نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کا دورہ، سیکیورٹی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے قومی یکجہتی کی اہمیت پر زور

"پاکستان کو اندرونی اور بیرونی دونوں طرح کے سیکیورٹی چیلنجز کا سامنا ہے، اور ان کا حل صرف اور صرف ایک مضبوط اور ہم آہنگ قیادت کے ذریعے ہی ممکن ہے۔"

سید عاطف ندیم-پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز،آئی ایس پی آر کے ساتھ

صدر مملکت آصف علی زرداری نے نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی (این ڈی یو) اسلام آباد کا دورہ کیا اور وہاں ستائیسویں نیشنل سیکیورٹی ورکشاپ کے شرکا سے خطاب کیا۔ اس موقع پر ارکان پارلیمنٹ، سینئر سول و فوجی افسران، تعلیمی اداروں کے نمائندگان اور سول سوسائٹی کے اراکین بھی موجود تھے۔ صدر نے قومی سلامتی کے حوالے سے ورکشاپ میں شریک افراد کی کوششوں کو سراہا اور پاکستان کو درپیش سیکیورٹی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے باخبر قیادت، قومی یکجہتی اور مربوط پالیسی سازی کی اہمیت پر زور دیا۔

ورکشاپ کا مقصد: قومی سلامتی کے حوالے سے آگاہی اور ادارہ جاتی صلاحیت میں اضافہ

آصف علی زرداری نے ورکشاپ کے کامیاب انعقاد پر شرکا کو مبارک باد دی اور اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ اس تربیتی پروگرام کے ذریعے قومی سلامتی کے اہم موضوعات پر آگاہی میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس قسم کے ورکشاپس کا مقصد صرف سیکیورٹی کے معاملات پر تعلیم دینا نہیں بلکہ شرکا کو قومی طاقت کے مختلف پہلوؤں کے باہمی تعلق سے آگاہ کرنا بھی ہے تاکہ ایک جامع قومی سلامتی فریم ورک کی تشکیل میں مدد مل سکے۔

"پاکستان کو اندرونی اور بیرونی دونوں طرح کے سیکیورٹی چیلنجز کا سامنا ہے، اور ان کا حل صرف اور صرف ایک مضبوط اور ہم آہنگ قیادت کے ذریعے ہی ممکن ہے۔"
"پاکستان کو اندرونی اور بیرونی دونوں طرح کے سیکیورٹی چیلنجز کا سامنا ہے، اور ان کا حل صرف اور صرف ایک مضبوط اور ہم آہنگ قیادت کے ذریعے ہی ممکن ہے۔”

آئی ایس پی آر (پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ) کے مطابق، ورکشاپ کا بنیادی مقصد شرکا کی فہم میں اضافہ کرنا تھا تاکہ وہ قومی سلامتی کے مختلف پہلوؤں کو بہتر طور پر سمجھ سکیں اور اس کے نتیجے میں ایک مضبوط ادارہ جاتی صلاحیت پیدا ہو سکے۔ اس کے ذریعے پورے ملک میں قومی سلامتی کے نقطہ نظر کو فروغ دینا تھا تاکہ نہ صرف حکومت بلکہ عوام بھی اس حوالے سے آگاہ ہوں۔

باخبر قیادت، قومی ہم آہنگی اور مربوط پالیسی سازی کی اہمیت

صدر مملکت نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان کو درپیش سیکیورٹی چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ملک میں باخبر قیادت ہو، جو نہ صرف موجودہ مسائل کو سمجھ سکے بلکہ ان کے حل کے لیے مربوط پالیسی سازیاں بھی کرسکے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ قومی یکجہتی اور ہم آہنگی بھی اس حوالے سے اہم کردار ادا کرتی ہے کیونکہ سیکیورٹی کے مسائل پر مکمل اتفاق رائے کے بغیر کوئی بھی حکمت عملی کامیاب نہیں ہو سکتی۔

آصف علی زرداری نے کہا کہ "پاکستان کو اندرونی اور بیرونی دونوں طرح کے سیکیورٹی چیلنجز کا سامنا ہے، اور ان کا حل صرف اور صرف ایک مضبوط اور ہم آہنگ قیادت کے ذریعے ہی ممکن ہے۔” انہوں نے کہا کہ اس وقت ضرورت اس بات کی ہے کہ قومی سطح پر ایک ایسا ردعمل تیار کیا جائے جو ان چیلنجز کا موثر اور مستقل حل فراہم کرے۔

ورکشاپ کا اختتام: گریجویٹس کو اسناد کی تقسیم

صدر آصف علی زرداری نے ورکشاپ کے اختتام پر شرکا کو اسناد تقسیم کیں اور ان کی محنت کی قدر دانی کی۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ اس ورکشاپ میں شریک ہونے والے تمام افراد نے نہ صرف قومی سلامتی کے بارے میں اپنے علم میں اضافہ کیا ہے بلکہ انہیں اپنے ملک کی سیکیورٹی حکمت عملی کی پیچیدگیوں کو سمجھنے کا بھی موقع ملا ہے۔

"پاکستان کو اندرونی اور بیرونی دونوں طرح کے سیکیورٹی چیلنجز کا سامنا ہے، اور ان کا حل صرف اور صرف ایک مضبوط اور ہم آہنگ قیادت کے ذریعے ہی ممکن ہے۔"

قومی سطح کے مکالمے کا فروغ

آئی ایس پی آر کے مطابق، نیشنل سیکیورٹی ورکشاپ کا مقصد قومی سطح پر مکالمے کو فروغ دینا، ادارہ جاتی صلاحیت میں اضافہ کرنا اور پاکستان کی قومی سلامتی کے لیے ایک جامع نقطہ نظر کو اپنانا تھا۔ ورکشاپ میں شریک افراد کو مختلف قومی اداروں کے نمائندگان سے آگاہی حاصل ہوئی اور انہیں سیکیورٹی کے مختلف پہلوؤں پر بحث و تمحیص کا موقع ملا، جس سے ان کی بصیرت میں اضافہ ہوا۔

ورکشاپ کا یہ سلسلہ قومی سطح پر سیکیورٹی کے اہم موضوعات پر مکالمہ بڑھانے، اداروں کے درمیان روابط کو مستحکم کرنے اور قومی سلامتی کے حوالے سے جدید نقطہ نظر کو فروغ دینے کے لیے ایک اہم قدم ہے۔

نتیجہ: ایک مضبوط اور ہم آہنگ قومی سلامتی حکمت عملی کی ضرورت

آصف علی زرداری نے اختتام پر اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کی کامیابی اسی میں ہے کہ ہم اپنے سیکیورٹی چیلنجز کا سامنا ایک مربوط اور متفقہ حکمت عملی کے تحت کریں۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ تمام سیاسی، فوجی اور تعلیمی ادارے ایک مشترکہ نقطہ نظر پر کام کریں تاکہ ملک کی داخلی اور خارجی سلامتی کو مضبوط بنایا جا سکے۔

ورکشاپ کی کامیابی اور صدر مملکت کے خطاب نے یہ واضح کر دیا کہ پاکستان کے مستقبل کی سلامتی اسی بات پر منحصر ہے کہ ہم اپنے داخلی معاملات کو کس طرح بہتر طریقے سے حل کرتے ہیں اور عالمی سطح پر اپنی سیکیورٹی حکمت عملی کو کیسے ترتیب دیتے ہیں۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button