
نیو یارک: اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر صدر ٹرمپ کی میزبانی میں اہم کثیر الفریقی سربراہی اجلاس، غزہ میں جنگ بندی اور امن کی فوری اپیل
فلسطینی عوام پر ہونے والے مظالم، شہری آبادی کی جبری نقل مکانی، صحت و خوراک کی بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی اور ہزاروں معصوم جانوں کے ضیاع کو عالمی ضمیر کے لیے ایک سنگین امتحان قرار دیا گیا
(رپورٹ: بین الاقوامی امور ڈیسک)
ذرائع: یو این، وائٹ ہاؤس، OIC میڈیا سیل
نیو یارک (نمائندہ خصوصی) — اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں سالانہ اجلاس کے موقع پر ایک غیرمعمولی کثیر الفریقی سربراہی اجلاس کا انعقاد کیا گیا، جس میں امریکا، اسلامی تعاون تنظیم (OIC)، عرب لیگ، اور متعدد مسلم اکثریتی ممالک کے اعلیٰ سطحی رہنماؤں نے شرکت کی۔ یہ اجلاس امریکی صدر ڈونلڈ جے ٹرمپ کی خصوصی دعوت پر بلایا گیا اور اس کی میزبانی صدر ٹرمپ اور قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے مشترکہ طور پر کی۔
یہ اجلاس مشرق وسطیٰ، خصوصاً غزہ میں جاری انسانی بحران، اسرائیلی کارروائیوں کے نتیجے میں ہونے والے بڑے پیمانے پر جانی نقصان، جبری نقل مکانی، اور انسانی امداد کی شدید ضرورت کے پیش نظر ایک انتہائی اہم پیش رفت تصور کیا جا رہا ہے۔
اہم رہنماؤں کی شرکت
اجلاس میں شریک ہونے والے عالمی رہنماؤں میں شامل تھے:
وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف
بادشاہ اردن شاہ عبداللہ دوم
صدر ترکیہ رجب طیب اردوان
صدر انڈونیشیا پرابووو سبیانتو
وزیراعظم مصر مصطفیٰ کمال مدبولی
سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان السعود
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ متحدہ عرب امارات شیخ عبداللہ بن زاید النہیان
اس کے علاوہ اجلاس میں OIC، عرب لیگ اور اقوام متحدہ کے نمائندے بھی شریک ہوئے، جبکہ امریکی وفد کی قیادت وزیر خارجہ مارکو روبیو کر رہے تھے، ان کے ہمراہ وزیر خزانہ اور مشرق وسطیٰ کے لیے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف بھی موجود تھے۔
غزہ کی صورتِ حال پر گہری تشویش کا اظہار
اجلاس کے دوران تمام رہنماؤں نے غزہ میں جاری انسانی المیے پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔ فلسطینی عوام پر ہونے والے مظالم، شہری آبادی کی جبری نقل مکانی، صحت و خوراک کی بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی اور ہزاروں معصوم جانوں کے ضیاع کو عالمی ضمیر کے لیے ایک سنگین امتحان قرار دیا گیا۔
تمام شرکاء نے مشترکہ طور پر درج ذیل نکات پر زور دیا:
فوری جنگ بندی کا نفاذ
قیدیوں کا تبادلہ اور تمام فریقین کی جانب سے انسانی قوانین کا احترام
انسانی امداد کی بلا رکاوٹ اور فوری فراہمی
غزہ کی مکمل تعمیر نو کے لیے بین الاقوامی تعاون پر مبنی جامع منصوبہ
صدر ٹرمپ کی قیادت میں تعاون جاری رکھنے کا عزم
اجلاس میں اس بات پر اتفاقِ رائے پایا گیا کہ ایک مستقل اور منصفانہ امن کے قیام کے لیے جنگ کا خاتمہ ناگزیر ہے، اور اس مقصد کے حصول کے لیے تمام فریقین صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی قیادت میں تعاون جاری رکھیں گے۔ اجلاس کے اعلامیہ میں کہا گیا:
"یہ اجلاس ایک اہم آغاز ہے، لیکن اصل کامیابی مستقل اقدامات اور سفارتی فالو اپ سے ہی ممکن ہے۔ ہم صدر ٹرمپ کی قیادت اور امن کے لیے ان کی دلچسپی کو سراہتے ہیں اور ان کے ساتھ مل کر خطے میں استحکام لانے کے لیے کام کریں گے۔”
فلسطینی اتھارٹی کی اصلاحات اور بیت المقدس کی حرمت پر اتفاق
اجلاس میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ فلسطینی اتھارٹی میں سیاسی و انتظامی اصلاحات کو فروغ دیا جائے تاکہ ایک مؤثر اور متحدہ نمائندہ قیادت سامنے آ سکے۔
اس کے ساتھ ساتھ مغربی کنارے (West Bank) اور بیت المقدس کے مقدس مقامات پر امن اور مذہبی ہم آہنگی کے قیام کے لیے عالمی برادری کو اپنا کردار ادا کرنے پر زور دیا گیا۔
OIC اور عرب لیگ کی قیادت میں تعمیر نو کا منصوبہ
غزہ کی تعمیر نو کے لیے ایک جامع منصوبے پر اتفاق کیا گیا جس میں اسلامی تعاون تنظیم (OIC)، عرب لیگ اور دیگر بین الاقوامی شراکت دار شامل ہوں گے۔ اس منصوبے میں بنیادی ڈھانچے کی بحالی، صحت، تعلیم، توانائی اور معیشت کی بحالی کے پہلوؤں کو ترجیح دی جائے گی۔
اجلاس کا اختتامی پیغام: امن کی جانب بامعنی قدم
تمام شرکاء نے اس بات پر زور دیا کہ یہ اجلاس محض ایک رسمی اجتماع نہیں بلکہ امن و استحکام کی جانب ایک بامعنی اور نتیجہ خیز پیش رفت ہے۔ رہنماؤں نے اس عمل کے تسلسل کو برقرار رکھنے، آئندہ اجلاس بلانے اور عملی اقدامات کی نگرانی کے لیے ایک کثیر الفریقی ورکنگ گروپ تشکیل دینے کی تجویز پر بھی اتفاق کیا۔
وزیراعظم شہباز شریف کا مؤقف
وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا:
"پاکستان ہمیشہ فلسطینی عوام کے حقِ خودارادیت اور جائز حقوق کا حامی رہا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ امن کا راستہ صرف انصاف اور برابری کے اصولوں پر مبنی حل سے ہی ممکن ہے۔ غزہ میں انسانی المیہ ناقابلِ قبول ہے اور عالمی برادری کو اس پر خاموش نہیں رہنا چاہیے۔”
نتیجہ: سفارتکاری کی نئی راہیں کھلنے کا آغاز
نیو یارک میں ہونے والا یہ اعلیٰ سطحی اجلاس مشرق وسطیٰ کی پیچیدہ صورتِ حال میں سفارتی متحرکیت کی نئی لہر کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتا ہے۔ یہ اجلاس ایک امید کی کرن ہے کہ عالمی قیادت، سیاسی اختلافات سے بالاتر ہو کر، انسانی ہمدردی اور انصاف کے اصولوں پر متحد ہو رہی ہے۔



