
ایشیا میں موسلا دھار بارشوں اور طوفانوں کی تباہی: 1,100 سے زائد افراد ہلاک، لاکھوں متاثر
ان بارشوں نے بڑے پیمانے پر سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کو جنم دیا، جس سے لاکھوں افراد کی زندگی متاثر ہوئی ہے
لورا شرمین.ایشیا،وائس آف جرمنی اردو نیوز کے ساتھ
پورے ایشیا میں موسلا دھار بارشوں، سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے ہونے والے مہلک طوفانوں نے ایک ہفتے کے دوران 1,100 سے زائد افراد کی جان لے لی ہے، اور سینکڑوں افراد اب بھی لاپتہ ہیں۔ امدادی سرگرمیاں جاری ہیں اور حکام متاثرہ علاقوں میں تلاش اور بچاؤ کی کارروائیاں کر رہے ہیں۔
شدید بارشوں کے بعد سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ:
انڈونیشیا، تھائی لینڈ، ملائیشیا اور سری لنکا میں طوفان اور موسلا دھار بارشوں نے تباہی مچادی ہے۔ ان بارشوں نے بڑے پیمانے پر سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کو جنم دیا، جس سے لاکھوں افراد کی زندگی متاثر ہوئی ہے۔ انڈونیشیا میں سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوئیں، جہاں 604 افراد ہلاک ہوگئے ہیں، جبکہ 460 سے زیادہ لوگ ابھی تک لاپتہ ہیں۔
سری لنکا:
سری لنکا میں بھی ایک الگ طوفان کی زد میں آ گیا جس کی وجہ سے کچھ علاقے زیر آب آ گئے اور ریسکیو آپریشنز میں مشکلات کا سامنا ہوا۔ سری لنکا کے صدر انورا کمارا ڈسانائیکے نے اس بات کا ذکر کیا کہ "یہ پہلا موقع ہے جب پورے ملک میں اس نوعیت کی تباہی آئی ہے۔”
ان کے مطابق، یہ تباہی سری لنکا میں 2004 کے سونامی سے بھی زیادہ شدید ہے۔ سری لنکا میں کم از کم 390 افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور سینکڑوں افراد ابھی بھی ملبے میں دبے ہوئے ہیں۔
انڈونیشیا میں امدادی کارروائیاں:
انڈونیشیا میں امدادی ٹیمیں سخت موسمی حالات کے باوجود متاثرہ علاقوں تک پہنچنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ سب سے زیادہ متاثرہ علاقے سماٹرا ہیں، جہاں طوفان سینیار نے تباہ کن لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب کا سامنا کیا۔ سماٹرا کے شمالی علاقے آچے میں ہزاروں لوگ سیلاب میں پھنس گئے ہیں اور امدادی ٹیمیں ہیلی کاپٹروں کے ذریعے سامان پہنچا رہی ہیں۔

انڈونیشیا کے صدر پرابوو سوبیانتو نے کہا کہ انخلاء کے دوران ایندھن کی فراہمی اور سڑکوں کی مشکلات کا سامنا ہے۔
تھائی لینڈ میں سیلاب:
تھائی لینڈ کے جنوبی حصے میں بھی شدید بارشوں کی وجہ سے سیلاب کی صورتحال سنگین ہو چکی ہے۔ کم از کم 176 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، اور 2.8 ملین افراد متاثر ہو چکے ہیں۔ ملک کے جنوبی حصے خاص طور پر ہات یائی شہر سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے جہاں گزشتہ 300 سالوں میں ہونے والی شدید بارشوں کی وجہ سے سیلاب کا پانی آٹھ فٹ تک بلند ہو گیا۔

اس صورتحال میں تھائی لینڈ کے حکام نے آکسیجن ٹینک اور دیگر ضروری امداد متاثرہ علاقوں تک پہنچانے کے لیے ہوائی جہاز کا استعمال کیا۔
ملائیشیا:
ملائیشیا میں بھی شدید بارشوں کی وجہ سے سیلاب آیا ہے، لیکن اس میں جانی نقصان دیگر ممالک کے مقابلے میں کم رہا ہے۔ یہاں 2 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی ہے، جبکہ سینکڑوں افراد سیلاب کے پانی میں پھنسے ہوئے ہیں اور انہیں نکالنے کے لیے امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔

امدادی سرگرمیاں اور چیلنجز:
موسلا دھار بارشوں کی وجہ سے دریاوں میں طغیانی اور لینڈ سلائیڈنگ کی صورت میں علاقائی سڑکیں اور پل ٹوٹ گئے ہیں جس کی وجہ سے امدادی کارروائیاں مشکل ہو گئی ہیں۔ متاثرہ افراد کے لیے خوراک، پانی اور طبی سہولتوں کی فراہمی ایک بڑا چیلنج بنی ہوئی ہے۔ ان علاقوں میں بنیادی ضروریات کی کمی کا سامنا ہے اور لوگوں نے زندہ رہنے کے لیے خوراک چوری کرنے کی اطلاعات بھی موصول ہو رہی ہیں۔
تھائی لینڈ کے شہر ہات یائی کے رہائشی امفورن کائیو فینگکرو نے بتایا کہ ان کا خاندان گزشتہ ہفتے سیلابی پانی میں بہہ گیا تھا، اور وہ 48 گھنٹوں تک کھڑکی کے فریم اور ایک میز پر بیٹھ کر زندہ رہے۔ انہوں نے کہا، "ہم صرف زندہ رہنے کے بارے میں سوچ رہے تھے، کھانے پینے کا کچھ نہیں تھا، بس بچنے کی کوشش کر رہے تھے۔”
مستقبل میں اس طرح کے حالات سے بچاؤ کے لیے اقدامات:
ماہرین کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات ایشیا کے کئی حصوں میں تیز ہو گئے ہیں، اور آئندہ برسوں میں ایسے قدرتی آفات کا سامنا بڑھ سکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق، سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ جیسے واقعات کے لیے پیشگی تیاری اور موثر ریسکیو آپریشنز کی ضرورت ہے تاکہ ان آفات کے دوران جانی نقصان کو کم کیا جا سکے۔
حکومتی اقدامات:
متاثرہ ممالک کی حکومتیں اس وقت امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں اور بین الاقوامی تنظیموں سے تعاون طلب کیا گیا ہے۔ انٹرنیشنل کمیٹی آف دی ریڈ کراس اور دیگر تنظیموں نے امدادی سامان بھیجنے کا وعدہ کیا ہے تاکہ متاثرہ افراد کو فوری طور پر مدد فراہم کی جا سکے۔ علاوہ ازیں، مقامی حکام نے بچاؤ کے کاموں میں شہریوں کی مدد کے لیے فوجی دستے بھی تعینات کیے ہیں۔
نتیجہ:
پورے ایشیا میں قدرتی آفات نے ایک بار پھر یہ ثابت کر دیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیاں اور قدرتی آفات کا مقابلہ کرنے کے لیے عالمی سطح پر تعاون اور پیشگی تیاری کی ضرورت ہے۔ اس وقت، ہزاروں افراد کی زندگی کو بچانے کے لیے بین الاقوامی اور مقامی سطح پر تعاون انتہائی ضروری ہے تاکہ اس تباہی سے متاثر ہونے والے افراد کی فوری مدد کی جا سکے اور مستقبل میں اس طرح کے حادثات سے نمٹنے کے لیے اقدامات کیے جا سکیں۔




