
ماسکو: روسی صدر ولادیمیر پوتن نے اتوار کے روز ایک اہم اعلان کیا جس میں کہا گیا کہ روسی افواج نے مشرقی یوکرین کے شہر پوکروسک پر قبضہ کر لیا ہے۔ یہ خبر ایک سال سے زیادہ عرصے سے روسی قیادت کی جانب سے متوقع تھی، اور یہ روسی فوج کے لیے ایک اہم فوجی کامیابی تصور کی جا رہی ہے، تاہم یوکرین نے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ شہر کے اندر لڑائی ابھی بھی جاری ہے اور روس کے دعوے حقیقت سے میل نہیں کھاتے۔
پوتن کا فوجی قیادت کے ساتھ ملاقات:
اتوار کو روسی صدر پوتن نے ایک فوجی چوکی کا دورہ کیا جہاں انہیں روسی افواج کے پوکروسک میں کامیاب آپریشن کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔ یہ ملاقات اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ پوتن اپنی حکومت کو دنیا کے سامنے ایک مضبوط فوجی طاقت کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ روسی حکومت نے اس بات کا اعلان کیا کہ پوتن کو اس "کمانڈ پوسٹ” کے دورے کے دوران اس فتح کے بارے میں بتایا گیا تھا، اور بعد ازاں پیر کو اس خبر کی تشہیر کی گئی۔
پوکروسک کی اہمیت:
پوکروسک یوکرین کی مشرقی سرحد پر واقع ایک اہم شہر ہے جو شروع میں یوکرائنی فوجی سپلائی کے مرکز کے طور پر استعمال ہوتا تھا۔ جنگ کے ابتدائی مہینوں میں یہ شہر روسی افواج کے لیے ایک اسٹریٹجک اہمیت کا حامل تھا، اور اب روس کے مطابق یہ فتح ماسکو کی سب سے بڑی کامیابیوں میں سے ایک ہے۔ تاہم، یوکرین کے فوجی کمانڈروں نے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ روسی افواج کا "مکمل کنٹرول” نہیں ہے، اور شہر میں ابھی بھی یوکرائنی فورسز کی مزاحمت جاری ہے۔
یوکرین کی مزاحمت اور روس کا موقف:
یوکرین کے کمانڈر نے اپنے بیان میں کہا کہ روسی افواج پوکروسک کے "مکمل کنٹرول” کے قریب بھی نہیں پہنچیں، اور ان کی فورسز ابھی بھی شہر کے اندر اپنی پوزیشنز پر قائم ہیں۔ اس کے باوجود، ایک اور فوجی افسر نے یہ تسلیم کیا کہ روسی افواج نے شہر کے بیشتر حصے پر قبضہ کر لیا ہے، جو یوکرین کی فوج کے لیے ایک بڑا چیلنج بن چکا ہے۔
اس کے جواب میں روسی صدر پوتن نے اپنے فوجی افسران سے بات کرتے ہوئے کہا کہ روسی فوج "اس رفتار سے آگے بڑھ رہی ہے جو ہمارے تمام مقاصد کی تکمیل کی ضمانت دیتی ہے۔” پوتن نے یہ بھی کہا کہ اگر یوکرین اپنے علاقوں کو چھوڑنے پر رضامند نہیں ہوتا، تو روس ان علاقوں پر طاقت کے ذریعے قبضہ کر لے گا۔
امن کی کوششیں اور امریکہ کا کردار:
اتوار کو پوتن کی فوجی قیادت کے ساتھ ملاقات سے کچھ دیر قبل، روسی رہنما نے امریکہ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹ کوف کے ساتھ ملاقات کی تھی۔ وٹ کوف کے ہمراہ ٹرمپ کے داماد جیرڈ کشنر بھی موجود تھے، جو یوکرین میں جنگ کے خاتمے کے لیے امریکہ کی جانب سے جاری سفارتی کوششوں کا حصہ ہیں۔ پوتن نے اس ملاقات میں واضح کیا کہ وہ کسی بھی ایسے امن معاہدے پر رضامند نہیں ہوں گے جو ان کے زیادہ سے زیادہ مطالبات کو تسلیم نہ کرے، جن میں یوکرین کی فوجی تعداد کی حد بندی، کچھ علاقے ترک کرنے اور نیٹو میں شمولیت پر پابندی شامل ہیں۔
یوکرین کے موقف کی مضبوطی:
یوکرین نے ان روسی مطالبات کو مکمل طور پر مسترد کر دیا ہے اور واضح طور پر کہا ہے کہ وہ کسی بھی ایسے امن منصوبے کو قبول نہیں کرے گا جو ان کی خودمختاری پر حملہ کرے۔ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے بار بار اس بات کو دہرایا ہے کہ یوکرین اپنی سرزمین اور آزادی کے تحفظ کے لیے لڑے گا، اور وہ کسی بھی بیرونی دباؤ کے سامنے جھکنے کو تیار نہیں ہے۔
عالمی ردعمل اور روس کے پیغامات:
پوٹن کے پیغامات کا مقصد صرف یوکرین کے لیے نہیں، بلکہ مغربی اتحادیوں کے لیے بھی تھا، جن کی حمایت یوکرین کو مسلسل حاصل ہے۔ انسٹی ٹیوٹ فار دی اسٹڈی آف وار (ISW) کے جارج باروس نے کہا کہ پوتن کے بیانات کا مقصد عالمی سطح پر روس کی پوزیشن کو مستحکم کرنا اور یوکرین کے مغربی اتحادیوں پر دباؤ ڈالنا ہے۔
اس کے علاوہ، یوکرین کے جنگی اخراجات اور انسانی بحران کے باوجود، مغربی ممالک کی جانب سے یوکرین کو امداد فراہم کرنے کا سلسلہ جاری ہے، اور روس کی جانب سے ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے کہ وہ اس جنگ کو اپنے حق میں ختم کرے۔
خلاصہ:
پوکروسک کی جنگ میں روسی افواج کی پیش رفت نے یوکرین کے دفاعی عزم کو مزید آزمایا ہے۔ روسی صدر پوتن کا کہنا ہے کہ ان کی فوج تمام مقاصد کو پورا کرنے کی سمت میں آگے بڑھ رہی ہے، لیکن یوکرین نے ان دعووں کو مسترد کر دیا ہے اور اپنے علاقوں کا دفاع جاری رکھا ہے۔ عالمی سطح پر اس جنگ کے اثرات مزید گہرے ہو چکے ہیں، اور عالمی برادری کو اس تنازعے کے خاتمے کے لیے مزید فعال کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔



