
واشنگٹن: امریکہ کی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (FDA) کے ایک سینئر اہلکار نے جمعہ کو کہا کہ ایجنسی اپنی ویکسین کی منظوری کے عمل میں تبدیلی کرے گی، یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ کووڈ-19 ویکسین کے استعمال کے نتیجے میں کم از کم 10 بچوں کی موت ہوئی ہے۔ اس بیان کے بعد، ویکسین کی حفاظت اور اس کی ضرورت کے حوالے سے امریکہ میں نئے سوالات اٹھ رہے ہیں اور عالمی سطح پر اس پر بحث شروع ہوگئی ہے۔
ڈاکٹر ونے پرساد کا دعویٰ:
ایف ڈی اے کے چیف میڈیکل اور سائنسی افسر، ڈاکٹر ونے پرساد، نے ایک اندرونی میمو میں کہا کہ "صحت مند نوجوان بچوں کو جنہیں موت کا انتہائی کم خطرہ تھا، بائیڈن انتظامیہ کے دباؤ کے تحت ویکسین لگائی گئی، جس کے نتیجے میں ان بچوں کی اموات ہوئیں۔” ڈاکٹر پرساد نے اپنی رپورٹ میں اس بات کا دعویٰ کیا کہ "ابتدائی تجزیے” میں 96 اموات کا جائزہ لیا گیا، جن میں سے 10 کو کووڈ-19 ویکسین سے جوڑا گیا۔
پرساد نے کہا کہ کووڈ-19 بچوں کے لیے "کبھی بھی انتہائی مہلک نہیں تھا” اور اس کے اثرات دیگر سانس کے وائرسوں سے "موازنہ” کیے جا سکتے ہیں، جن کے لیے سالانہ ویکسین نہیں دی جاتی۔ اس تجزیے میں پرساد نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ویکسینوں نے عالمی سطح پر لاکھوں جانیں بچائیں ہیں، لیکن اس کے ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ ویکسینز کسی دوسری دوا کی طرح خطرات کا باعث بھی بن سکتی ہیں اگر انہیں غیر مناسب طریقے سے استعمال کیا جائے۔
ویکسین کی منظوری کا نیا عمل:
ڈاکٹر پرساد نے کہا کہ ایف ڈی اے اب ویکسینز کے لیے منظوری کے عمل میں تبدیلی کرے گا، جس میں ویکسین کی مارکیٹنگ سے پہلے اس کی حفاظت اور اثرات پر مزید ثبوت کی ضرورت ہوگی۔ اس میں حاملہ خواتین کے لیے استعمال ہونے والی ویکسین کے لیے مزید سخت تقاضے اور نمونیا کی ویکسین کے ٹرائلز کے لیے سخت قواعد شامل ہوں گے۔ اس نئے عمل کے مطابق، ویکسین کو یہ ثابت کرنا ہوگا کہ یہ بیماری سے لڑنے کے لیے کافی اینٹی باڈیز پیدا کرتی ہے، بجائے اس کے کہ یہ صرف بیماری کو روکتی ہو۔
پرساد نے کہا کہ ایجنسی "سالانہ فلو ویکسین کے فریم ورک” پر نظر ثانی کرے گی اور ویکسین کی حفاظت کا دوبارہ جائزہ لے گی تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ ویکسین کے لیبلز پر تمام معلومات ایمانداری سے فراہم کی جا رہی ہیں۔
سی ڈی سی کی مشاورتی کمیٹی کی اہمیت:
ڈاکٹر پرساد کے اس بیان کے بعد، امریکی محکمہ صحت اور انسانی خدمات (HHS) کے سکریٹری رابرٹ ایف کینیڈی جونیئر کی طرف سے ویکسین کے بارے میں اٹھائے جانے والے سوالات کا معاملہ دوبارہ مرکزِ بحث بن گیا ہے۔ کینیڈی جونیئر نے بار بار ویکسین کی تاثیر اور اس کے اثرات پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے اور انہوں نے انسداد ویکسین گروپ "چلڈرن ہیلتھ ڈیفنس” کی بنیاد رکھی تھی، جو ویکسین کے ممکنہ خطرات کے بارے میں آگاہی فراہم کرتا ہے۔
کینیڈی جونیئر کی قیادت میں، HHS نے mRNA ویکسین کی ترقی کے لیے فنڈنگ میں کمی کی تھی، اور بیماریوں کے کنٹرول اور روک تھام کے مراکز (CDC) کی ویکسین ایڈوائزری کمیٹی کے تمام اراکین کو ہٹا دیا تھا۔ ان اقدامات کے نتیجے میں، اب ایک نئی مشاورتی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو بچپن کی ویکسین کے شیڈول اور ہیپاٹائٹس بی ویکسین کے استعمال کے بارے میں بات کرے گی۔
ہیپاٹائٹس بی ویکسین کی تجویز میں تبدیلی:
30 سال سے زیادہ عرصے سے، ہیپاٹائٹس بی کی ویکسین کو شیر خوار بچوں کے لیے پیدائش کے فوراً بعد تجویز کیا گیا ہے۔ اس حکمت عملی کے نتیجے میں، امریکہ میں بچوں میں ہیپاٹائٹس بی کے کیسز کی تعداد میں نمایاں کمی آئی ہے۔ تاہم، نیا مشاورتی پینل اس بات پر غور کر رہا ہے کہ آیا ان ویکسینز کے شروع ہونے کے وقت کو مہینوں یا سالوں تک مؤخر کیا جائے تاکہ اس کے اثرات اور فوائد پر مزید تحقیق کی جا سکے۔
عملے کے استعفے کا امکان:
ڈاکٹر پرساد نے اپنی اندرونی میمو میں کہا کہ وہ تبدیلیوں کے بارے میں مزید بحث کرنے کے لیے تیار ہیں، لیکن یہ بھی کہا کہ اس طرح کی بحثیں ایف ڈی اے کے اندرونی ہوں گی۔ انہوں نے کہا، "کچھ عملہ ان بنیادی اصولوں اور آپریٹنگ اصولوں سے متفق نہیں ہو سکتا،” اور انہیں "استعفیٰ دے دینا چاہیے” اگر وہ اس تبدیلی کے ساتھ نہیں چل پاتے۔
ویکسین مخالف بحث کا شدت پکڑنا:
ایف ڈی اے کے اس فیصلے اور ڈاکٹر پرساد کے تجزیے نے ویکسین مخالفوں کے موقف کو تقویت دی ہے اور اس بحث کو مزید تیز کردیا ہے کہ آیا کووڈ-19 کی ویکسین کی منظوری صحیح تھی۔ جہاں ایک طرف ویکسین کے حامیوں کا کہنا ہے کہ ویکسینوں نے لاکھوں جانیں بچائی ہیں، وہیں ویکسین مخالف گروہ اس بات پر زور دیتے ہیں کہ ان ویکسینز کے ممکنہ خطرات کو نظرانداز کیا گیا ہے۔
ایف ڈی اے کی جانب سے ویکسین کی منظوری کے عمل میں تبدیلی کا اعلان اس بات کا غماز ہے کہ دنیا بھر میں ویکسین کی ترقی اور اس کے اثرات پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے، خاص طور پر جب وہ صحت کے مختلف طبقات جیسے کہ حاملہ خواتین اور شیر خوار بچوں پر اثرانداز ہو رہی ہوں۔
خلاصہ:
ایف ڈی اے کا یہ اعلان ایک اہم تبدیلی کی جانب اشارہ کرتا ہے، جس سے ویکسین کی منظوری کے عمل میں سختی آئے گی اور عوام کو زیادہ شفافیت فراہم کی جائے گی۔ اس کے باوجود، ویکسین کی حفاظت اور اس کے ممکنہ خطرات کے بارے میں جاری بحث نے عالمی سطح پر ویکسین کے بارے میں مزید سوالات پیدا کر دیے ہیں، اور اس کا اثر سیاست، صحت کی پالیسی اور عوامی اعتماد پر پڑے گا۔



